اسرائیلی حملے میں صحافیوں سمیت نو ہلاک، غزہ سول ڈیفنس
15 مارچ 2025غزہ میں شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ آج ہفتہ 15 مارچ کو بیت لاھیا قصبے میں ڈرون سے ایک گاڑی کو نشانہ بنانے اور اسی علاقے میں ایک اور حملے کے نتیجے میں مارے جانے والے نو افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، جن میں متعدد صحافی اور الخیر چیریٹیبل آرگنائزیشن کے کارکن بھی شامل ہیں۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مارے جانے والے نو افراد اور متعدد زخمیوں کو غزہ پٹی میں انڈونیشیا ہسپتال پہنچایا گیا، جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔
امریکی اسرائیلی یرغمالی کو رہا کرنے پر تیار ہیں، حماس
اقوام متحدہ کے ماہرین کا اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف سنگین جرائم کا الزام
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے بیت لاھیا کے علاقے میں ''ڈرون اڑانے والے دو دہشت گردوں کو نشانہ بنایا، جو آئی ڈی ایف کے فوجیوں کے لیے خطرہ بن سکتے تھے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''کئی دیگر دہشت گردوں نے ڈرون آپریٹنگ آلات جمع کیے اور ایک گاڑی میں داخل ہوئے، جس کے بعد آئی ڈی ایف نے ان دہشت گردوں کو بھی نشانہ بنایا۔‘‘
حماس کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام
ان حملوں کے بعد حماس نے اسرائیل پر غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا، ''قابض قوت (اسرائیل) نے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے صحافیوں اور امدادی کارکنوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنا کر شمالی غزہ پٹی میں ایک ہولناک قتل عام کیا ہے۔‘‘
'مرنے والے صحافی ڈرون سے کھانے کی میز کی تصاویر بنا رہے تھے‘
غزہ میں حماس سے وابستہ میڈیا کے ڈائریکٹر اسماعیل ثوابتہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مقامی فوٹو جرنلسٹس کو اس وقت ہلاک کیا گیا، جب وہ بیت لاھیا میں رمضان کے لیے ترتیب دیے گئےکھانے کی میز کی تصاویر لینے کے لیے ڈرون کا استعمال کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا کام واضح ہونے کے باوجود انہیں ’’اسرائیل کی طرف سے دو فضائی حملوں میں براہ راست نشانہ بنایا گیا۔‘‘
اسرائیل کی جانب سے مارچ کے اوائل سے قریب روزانہ ہی غزہ پٹی میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں نشانہ بنائے جانے والوں کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ عسکریت پسند تھے اور یہ کہ وہ دھماکہ خیز آلات نصب کر رہے تھے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان 19 جنوری کو شروع ہونے والی جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا خاتمہ یکم مارچ کو ہو گیا تھا، اور جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے بارے میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی، تاہم دونوں جانب سے مکمل جنگ سے گریز کیا جا رہا ہے۔
ا ب ا/ک م، ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)