غزہ اور شام میں جنگ کے سائے تلے ماہِ رمضان
4 مارچ 2025مشرق وسطیٰ میں غیر معمولی حالات کے باوجود بھی اس سال رمضان کو نہایت اہتمام کے ساتھ منایا جا رہا ہے، جیسے ماضی میں امن اور معاشی استحکام کے دور میں منایا جاتا تھا۔ تاہم جنگ کے اثرات اور خطے کو ہلا دینے والی بڑی سیاسی تبدیلیوں کے باعث اس ماہ کی رونقیں یقینا پہلے جیسی نہیں ہیں۔
غزہ کی پٹی میں تباہ کن جنگ کے ڈیڑھ سال بعد فلسطینیوں کو کسی حد تک پر امن ماحول میں رمضان گزارنے کا موقع مل رہا ہے۔ سال نو میں فلسطینی پر امید ہیں کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا ایک عبوری معاہدہ طے پا جائے گا۔ غزہ میں وسیع پیمانے پر تباہی کی وجہ سے زیادہ تر فلسطینیوں کا انحصار خوراک اور طبی امداد پر ہے۔
ایک طرف جنوبی شہر رفح میں گزشتہ موسم گرما سے اسرائیلی فوجی آپریشن جاری ہے وہیں دوسری جانب وہاں کے رہائشی تباہ شدہ عمارتوں کے کھنڈرات پر چراغاں کر کے افطار کرنے کے لیے اکھٹے ہوتے ہیں۔
شام میں جاری عدم استحکام
صدر بشار الاسد کے چوبیس سالہ دور اقتدار کے خاتمے کے بعد بہت سے شامیوں کے لیے یہ پہلا رمضان ہے۔ گزشتہ دسمبر میں شامی مسلح اسلام پسند اپوزیشن حیات تحریر الشام کے جنگجو دمشق میں داخل ہوئے تھے اور صدر اسد ملک سے فرار ہوئے تھے۔
اسد کے زوال سے شامیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی اور شہریوں میں ایک نئی امید کی کرن جاگ اٹھی ہے۔ مگر ایک دہائی سے زائد عرصے کی جنگ کے بعد شام کو بڑے پیمانے پر تباہی اور معاشی بدحالی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جس وجہ سے یہاں کی 90 فیصد آبادی غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکی ہے، لہذا سوال یہ ہے کہ کیا ملکی سلامتی کو جلد استحکام مل سکے گا یا نہیں؟
فی الوقت شام کو وسیع پیمانے پر غربت اور معاشی بحران کا سامنا ہے، اس ضمن میں نئی عبوری حکومت نے بین الاقوامی برداری کی جانب سے شام پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ تاکہ ملک میں تعمیر نو کا آغاز کیا جا سکے اور تباہ حال معیشت کو دوبارہ بحال کر سکے۔
ز ع/ ر ب