ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ نواز کی برتری برقرار
23 اگست 2013پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے ضمنی انتخابات سے یہ تو توقع نہیں کی جا رہی تھی کہ وہ کسی بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے، تاہم جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ بڑی حد تک اسی رجحان کی نشان دہی کر رہے ہیں جو کہ گیارہ مئی کے عام انتخابات میں دیکھا گیا تھا۔ تاہم بعض نتائج تین ماہ کے عرصے کے دوران پاکستانی عوام کے بدلتے موڈ کی عکاسی بھی کر رہے ہیں۔
قومی اور صوبائی اسمبلی کی انتالیس نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے ووٹوں کی گنتی ہو چکی ہے۔ گو کہ پولنگ کے دوران کسی بڑے نا خوشگوار واقعے کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں تاہم بعض حلقوں میں دھاندلی کے الزامات، پاکستانی سکیورٹی فورسز پر دہشت گردانہ حملوں اور صوبہ خیبر پختون خواہ کے بعض علاقوں میں خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی نے انتخابات کی شفافیت پر اثر ڈالا ہے۔
نواز لیگ کی کامیابی
توقع کے مطابق مرکز اور پنجاب میں حکمران جماعت مسلم لیگ نواز گروپ کو ہی زیادہ تر نشستوں پر اکثریت حاصل رہی۔ وزیر اعظم نواز شریف کی جماعت نے انتالیس میں سے اٹھارہ نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔
سندھ اور بلوچستان میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج گیارہ مئی کے عام انتخابات سے کچھ زیادہ مختلف نہ تھے تاہم پنجاب اور خیبر پختون خواہ کی بعض نشستوں پر ’’تبدیلی‘‘ دیکھی گئی۔
پشاور میں اے این پی کی واپسی
غیر سرکاری نتائج کے مطابق پشاور سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی خالی کردہ قومی اسمبلی کی نشست پر ان کی حریف جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور کامیاب ہو گئے ہیں۔ خیال رہے کہ تحریک انصاف گیارہ مئی کے انتخابات میں خیبر پختون خواہ کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری تھی اور اس نے صوبے کی سابق حکمران جماعت کا تقریباً صفایا کر کے رکھ دیا تھا۔ اب ضمنی انتخابات میں عمران خان کی نشست پر بلور کی کامیابی کو مبصرین عوام کا کسی حد تک تحریک انصاف سے بد دلی کا مظہر قرار دے رہے ہیں۔
اچھا شگون
تاہم تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کی اسلام آباد کی نشست پر کامیابی کو تحریک انصاف کے لیے اچھا شگون قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹھٹہ سے قومی اسمبلی کی نشست پر مسلم لیگ کو ناکامی ہوئی ہے۔ سندھ میں متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی کو بھی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
خیبر پختون خواہ کے بعض علاقوں میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکے جانے کا پاکستانی الیکشن کمیشن نے نوٹس لے لیا ہے۔