یوکرین پر تنقید کرنے کی وجہ سے روس کی صدر ٹرمپ کی تعریف
19 فروری 2025امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا یوکرین تنازعے کا الزام اپنے پیشرو جو بائیڈن پر عائد کیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر وہ سن 2022 میں صدر ہوتے تو تقریباً تین سال کی لڑائی ''کبھی شروع ہی نہ ہوتی۔‘‘
وزیر خارجہ لاوروف نے ملکی قانون سازوں کے ساتھ سوال و جواب کے ایک سیشن میں ٹرمپ کے بارے میں کہا، ''وہ پہلے اور اب تک میری رائے میں، وہ واحد مغربی رہنما ہیں، جنہوں نے عوامی سطح پر اور باآواز بلند کہا ہے کہ یوکرین کی صورتحال کی بنیادی وجوہات میں سے ایک سابقہ انتظامیہ کی جانب سے یوکرین کو نیٹو میں گھسیٹنا تھا۔‘‘
روس کے وزیر خارجہ کی جانب سے یہ تبصرہ سعودی عرب میں امریکی اور روسی حکام کی تین سال سے زائد عرصے میں پہلی اعلیٰ سطحی بات چیت کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ کے سفارتی اقدامات نے یوکرین کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جس سے خدشہ ہے کہ اسے مستقبل میں ہونے والے کسی بھی امن مذاکرات میں نظرانداز کر دیا جائے گا اور لڑائی کو ختم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر رعایتیں دینے پر مجبور کیا جائے گا۔
ریپبلکنز نے گزشتہ ماہ دفتر میں آنے کے بعد سے یوکرین کے حوالے سے سابقہ امریکی خارجہ پالیسی کو ختم کر دیا تھا۔ اب اس تنازع کے حوالے سے امریکی پالیسی میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے موقف کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔
ٹرمپ نے جنوری میں ایک پریس کانفرنس میں براہ راست جو بائیڈن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین کو نیٹو کا رکن بنانے کی کوششوں نے اس تنازع کو ہوا دی ہے۔
یوکرینی صدر کی ٹرمپ پر تنقید
دریں اثنا یوکرین کے صدر ولوودیمیر زیلنسکی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ''ڈس انفارمیشن اسپیس‘‘ میں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے امریکی صدر کے ان سخت تبصروں کا جواب دیا ہے، جس میں ایک ''بے بنیاد دعویٰ‘‘ بھی شامل ہے کہ یوکرین میں زیلنسکی کی مقبولیت صرف چار فیصد رہ گئی ہے۔
زیلنسکی نے ماسکو پر ٹرمپ کو گمراہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے صحافیوں کو بتایا، ''بدقسمتی سے صدر ٹرمپ، جن کا ہم امریکی عوام کے رہنما کے طور پر بہت احترام کرتے ہیں... ڈس انفارمیشن اسپیس میں رہتے ہیں۔‘‘
فرانس کا ردعمل
صدر ٹرمپ کی طرف سے یوکرین جنگ کا ذمہ دار کییف حکومت کو ٹھہرانے کے حوالے سے فرانس کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ فرانسیسی حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ فرانس کو یہ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی جنگ کا ذمہ دار یوکرین کو کیوں قرار دیا ہے؟
حکومتی ترجمان صوفی پریماس کا مزید کہنا تھا، '' ٹرمپ نے گزشتہ چند دنوں میں اپنے یورپی اتحادیوں سے مشورہ کیے بغیر یوکرین پر متعدد تبصرے کیے ہیں۔‘‘
دوسری جانب واشنگٹن اور ماسکو کی جانب سے رواں ہفتے سعودی عرب میں امن مذاکرات کرنے کے فیصلے سے بھی یوکرین اور یورپ دنگ رہ گئے ہیں۔
ا ا / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)