صدارتی انتخابات: سارکوزی کی حمايت ميں کمی
20 اپریل 2012نکولا سارکوزی اور اُن کی انتخابی ٹيم روزانہ ہی فرانسيسی ميڈيا ميں موجود ہوتے ہيں۔ کبھی عوام کے نام کوئی خط شائع کيا جاتا ہے، کبھی سارکوزی کو بڑے دوستانہ انداز ميں عام لوگوں سے ملتے ہوئے دکھايا جاتا ہے اور کبھی اُنہيں انتخابی جلسوں ميں دھواں دار تقارير کرتے ديکھا جا سکتا ہے۔ ہنگری اور يونانی يہودی جڑيں رکھنے والے سارکوزی اپنے کھلے اور تيزوتند الفاظ کے ليے مشہور ہيں۔
سارکوزی کو عالمی شہرت جون سن 2005 ميں حاصل ہوئی جب وہ ابھی وزير داخلہ تھے۔ اُنہوں نے غلطی سے گولی لگ کر ہلاک ہو جانے والے ايک لڑکے کے خاندان سے تعزيت کے دوران کہا کہ علاقے کو جرائم سے پاک کر ديا جائے گا۔ اس کے چند ماہ بعد ہی تارکين وطن گھرانوں سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان پوليس کے تعاقب سے بچنے کے دوران بجلی کے ايک ہائی وولٹيج کيبن ميں بجلی لگنے سے ہلاک ہوگئے۔ اس کے بعد فرانس کے بہت سے علاقوں ميں شديد ہنگامے ہوئے جن ميں توڑ پھوڑ کی گئی اور گاڑياں جلا دی گئيں۔ اُس وقت کے وزير داخلہ سارکوزی کے ليے اپنی سخت پاليسی دکھانے کا يہ ايک اچھا موقع تھا۔
اس سے پہلے سارکوزی سن 1983 سے لے کر 2003 تک پيرس کے ايک مالدار علاقے کے ميئر بھی رہ چکے تھے۔ ليکن وزير داخلہ کی حيثيت ميں وہ تارکين وطن اور داخلی سلامتی اور حفاظت کے موضوعات پر خصوصی توجہ دے سکے جو اُن کے پسنديدہ موضوعات ہيں: ’’اگر کوئی فرانس ميں رہنا اور رہائشی حقوق حاصل کرنا چاہتا ہے تو اُسے قانون کی پابندی بھی کرنا ہوگی۔‘‘
نکولا سارکوزی چھ مئی سن 2007 کو پہلی بار صدر منتخب ہوئے۔ اُنہوں نے جرمن فرانسيسی دوستی پر خاص طور پر زور ديا۔ يورو زون ممالک کے قرضوں کے بحران کے دور ميں صدر سارکوزی اور جرمن چانسلر ميرکل کے تعلقات بہت گہرے ہو گئے ہيں اور دونوں يورپ کو بحران سے نکالنے کے سلسلے ميں مضبوط رہنما سمجھے جاتے ہيں۔
ليکن سارکوزی نے يورپ کی حدود سے باہر بھی خود کو خارجہ امور ميں ايک طاقتور رہنما کے طور پر پيش کيا ہے۔
سارکوزی کی مقبوليت ميں مسلسل کمی ہو رہی تھی کہ تولوز کے دہشت گردانہ حملوں کے ساتھ اُن کی ساکھ پھر بہتر ہو گئی۔ ليکن رائے عامہ کے جائزے ايک بار پھر اُن کی حمايت ميں کمی دکھا رہے ہيں اور ان کے مطابق انتخابات کا آخری مرحلہ اُن کے مد مقابل ہولاند کے حق ميں جائے گا۔
D.Grathwohl/sas/K.Jansen/aa