شہرہ آفاق شہناز شیخ کی پاکستان ہاکی میں واپسی
21 اپریل 2014پاکستانی کھلاڑیوں کی جسمانی فٹنس بین لاقوامی معیار سے چالیس فیصد کم ہے اور انہوں نے قومی کھیل کے مفاد میں پی ایچ ایف کے صدر کے ہاتھ مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا۔ گزشتہ ستم گر سمتبر میں ایشیا کپ ہارکر پہلی بارعالمی کپ کی دوڑ سے باہر ہونے والی پاکستان ہاکی ٹیم تاحال بےحال ہے اور اسے رواں برس کسی بین لاقوامی ٹورنامنٹ میں شرکت کا موقع نہیں مل سکا۔
ماضی کے شہرہ آفاق لیفٹ آؤٹ شہناز شیخ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ آئندہ ستمبر میں جنوبی کوریا میں ہونے والے ایشین گیمز ان کا اولین ہدف ہوگا کیونکہ برزایل میں دو ہزار سولہ میں ہونیوالے اولمپکس میں پاکستان کی شرکت کا دورومدار ان ایشیائی کھیلوں میں کامیابی پر ہے۔
شہناز شیخ، جو انیس اکہتر اور انیس سو اٹھہتر میں عالمی چیمپئن بننے والی پاکستان ہاکی ٹیم کے رکن تھے، نے بتایا کہ ہاکی میں راتوں رات بہتری ممکن نہیں مگر انہیں پاکستانی ٹیم کی خامیوں کا مکمل ادراک ہے اور کھیل کی بہتری کا منصوبہ انہوں نے تیار کر لیا ہے جس سے ٹیم بتدریج بہتر ہوتی جائے گی۔ شیخ کے بقول ’’ ایک عشرے تک مسلسل ہارنے کے بعد کھلاڑیوں کی نفسیات کمزور ہو چکی ہے۔ گول ضائع کرنے کی شرح پینسٹھ فیصد ہوچکی ہے تاہم پوزیشن آف بال میں پاکستانی کھلاڑی زیادہ پیچھے نہیں اور یہ پاکستان ہاکی کے لیے اچھا شگن ہے‘‘۔
شہناز شیخ پاکستان کے ان صف اوّل کے سابق کھلاڑیوں میں شامل تھے، جنہوں نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی مخالفت میں پانچ برس زمین آسمان ایک کیے رکھا۔ اس پس منظر میں کوچنگ کی پیشکش قبول کرنے سے متعلق سوال پر شہناز شیخ نے کہا کہ چوہدری اختر رسول نے پی ایچ ایف کا صدر بن کرانہیں کام کرنے کی دعوت دی۔
فنڈز کے بہتر استعمال اور پی ایچ ایف ایگزیکٹو بورڈ میں اولمپیئنز کی شمولیت سمیت انہوں نے ہاکی فیڈریشن کے سامنے چار مطالبات رکھے تھے جنہیں تسلیم کیے جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا ۔ شہنازشیخ نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن پہلے جوائن کرنے والوں کی کارگزاری بھی سب دیکھ چکے ہیں۔ ٹیم کی عالمی رینکنگ نمبر نو ہو چکی تھی اس لیے انہوں نے چوہدری اختر رسول کے ہاتھ مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا۔
پی ایچ ایف کے صدراختر رسول کا کہنا تھا کہ شہناز شیخ کو ہاکی کا جنون ہے۔ ’’میں نے پہلے جنرل عزیز کے سامنے بھی کوچنگ کے لیے شہنازشیخ کا ہی نام رکھا تھا اوراب بھی پاکستان ہاکی کو شیخ جیسے جنونی کوچ ہی ضرورت ہے‘‘۔
شہناز شیخ کے علاوہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے جن روٹھے ہوئے اولمپیئنز کو منا کرعہدوں سے نوازا ہے ان میں ایاز محمود کو سلیکٹر اصلاح الدین کو چیف سلیکٹر، ناصرعلی اور قمرابراہیم کو کوچز اور سابق کپتان شہبازسینیئرکو ہاکی فیڈریشن کا ایگزیکٹو بورڈ رکن نامزد کیا گیا ہے۔
پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کوچ نوید عالم نے شہناز شیخ اور اصلاح الدین کی تقرری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہاکی کا چہرہ تاریک ہو چکا تھا مگرشہنازشیخ اور اصلاح الدین جیسے لوگ ہی ہماری ہاکی کا اصل چہرہ ہیں اوران کواب فری ہینڈ بھی ملنا چاہیے۔ نوید عالم نے کہا کہ صرف عہدوں کے لیے نہیں بلکہ ہم سب اولمپینز کو ملک اور ہاکی کے مفاد میں کام کرنا ہوگا۔