شہد کی مکھی کا ڈنگ، علاج کا ایک اور ذریعہ
5 اگست 2013شہد کی مکھی کے ڈنگ سے علاج بظاہر ایک تکلیف دہ امر ہو سکتا ہے۔ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں قائم ایک کلینک کے ماہر وانگ مینگلِن کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اب تک 27 ہزار افراد علاج کی غرض سے آ چکے ہیں۔ مینگلِن نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ شہد کی مکھی سے ڈنگ لگوانا یقینی طور پر خاصا تکلیف دہ عمل ہے۔ بیجنگ شہر کے اس کلینک پر ہر سیشن میں دائمی اور مہلک امراض کے حامل درجنوں مریض موجود ہوتے ہیں۔
چین میں حیاتیات کے ماہرین عوام کو شہد کی مکھی کے ڈنگ سے پیدا ہونے والی الرجی کے اثرات سے آگاہی دینے کی اپنی سی کوشش میں ہیں۔ یہ بھی اہم ہے کہ چین کے قدیمی علاج معالجے کے طریقوں کو اگر دیکھا جائے تو اس میں شہد کی مکھی کے زہر کا ذکر ہے لیکن ڈنگ کے استعمال کا کہیں بھی ذکر نہیں ملتا تاہم شہد کی مکھی کے زہر کے استعمال کا حوالہ ضرور ملتا ہے۔ درحقیقت اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ شہد کی مکھی کا زہر پرانے بخار یا کسی دوسری مہلک بیماری کے لیے مفید ہے۔ مغربی معاشروں کی ویب سائٹوں پر شہد کی مکھی کے ڈنگ سے علاج کرنے کے عمل کو کویکری یا اتائیت کہا گیا ہے۔
بیجنگ میں شہد کی مکھی کے ڈنگ سے علاج کرنے والے وانگ مینگلِن نے بتایا کہ وہ شہد کی مکھی کو پکڑ کر مریض کے بدن پر بیماری کے مقام پر رکھ کر مکھی کے سر کو زور سے اس وقت تک دبائے رکھتے ہیں جب تک وہ اپنا ڈنگ نکال کر زہر مریض کے بدن میں نہیں اتار دیتی۔ وانگ کا کلینک بیجنگ شہر کے نواح میں واقع ہے۔ وانگ نے یہ بھی بتایا کہ علاج کے لیے وہ مقامی شہد کی مکھی کا استعمال نہیں کرتا بلکہ اٹلی کی ایک خاص شہد کی مکھی کو استعمال کر رہا ہے۔ وانگ کے مطابق اس طریقہ علاج سے کینسر سے لے کر گنٹھیا تک کے درجنوں مریضوں کو شفا نصیب ہو چکی ہے۔
وانگ مینگلِن کے مطابق شہد کی مکھی کا ڈنگ خاص طور پر مفلوج شدہ نچلے دھڑ کے لیے بہت مفید ہوتا ہے۔ وانگ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ شہد کی مکھی کا ڈنگ مدافعتی علاج کے طور پر بھی بہت اثر پذیر ہے۔ دوسری جانب امریکا اور یورپ کے عقلیت پسندوں اور ایلو پیتھک علاج کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طریقہٴ علاج کے لیے تحقیقی سائنسی مواد موجود نہیں ہے اور یہ کلی طور پر اتائیوں کا انداز ہے۔ اسی طرح امریکن کینسر سوسائٹی نے بھی واضح کیا ہے کہ شہد کی مکھی کے ڈنگ سے علاج کی طبی اسٹڈیز موجود نہیں ہے۔ اس سوسائٹی کے خیال میں شہد کی دوسری مصنوعات بھی نہ تو مدافعتی خصوصیات کی حامل ہیں اور نہ ہی کینسر کے انسداد کے لیے کسی طور مفید ہو سکتی ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ مسلمانوں کی کتاب قرآن میں شہد کے لیے یہ کہا گیا ہے کہ اس میں لوگوں کے لیے شفا موجود ہے۔ اسی طرح مقدس رومن سلطنت کے پہلے بادشاہ شارلیمان (حکومتی عہد سن 742 سے سن 814 تک) کا علاج بھی شہد کی مکھیوں سے کروانے کا تاریخی حوالہ موجود ہے۔