شاہين باغ ايک بار پھر مزاحمت کی علامت بن گيا
9 مئی 2022بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے علاقے شاہين باغ ميں مقامی رہائشيوں اور اپوزيشن جماعتوں سے وابستہ کارکنان کے احتجاج کے بعد حکام نے توڑ پھوڑ کی سرگرمياں ترک کر دی ہيں۔ بُل ڈوزرز اور عمارات منہدم کرنے والی ديگر مشينيں پير کو کسی کارروائی کے بغير ہی واپس چلی گئيں۔
آج کل بھارت کی کئی رياستوں ميں مسلمانوں کی پراپرٹياں جلائی اور گرائی جا رہی ہيں۔ ملک بھر ميں مسلمان مخالف جذبات اور اقدامات ميں مسلسل اضافہ نوٹ کيا جا رہا ہے اور کئی حصوں ميں مسلمانوں اور ہندوؤں کے مابين تصادم کی اطلاعات بھی ہيں۔ گزشتہ ماہ نئی دہلی کے شمال مغربی حصے ميں مسلمانوں کے ايک محلے ميں کئی املاک کو نقصان پہنچايا گيا۔ يہ مہم سپريم کورٹ کی مداخلت کے بعد روکی گئی۔
نئی دہلی فسادات ميں مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنايا گيا، بھارتی کميشن کی رپورٹ
وبا کی آڑ ميں شہريت ترميمی قانون کی مخالفت کچلنے کی کوشش
ممبئی کی مساجد لاؤڈ اسپیکرز کی آواز کم کرنے پر مجبور
پير نو مئی کی صبح پوليس کی بھاری نفری کے ہمراہ عمارات منہدم کرنے والی کئی مشينيں اور گاڑياں شاہيں باغ ميں پہنچيں۔اس موقع پر علاقے کے لوگوں نے احتجاج کيا، جس ميں انہيں اپوزيشن جماعتوں کے چند کارکنان کی حمايت بھی حاصل رہی۔ شاہين باغ کے رہائشيوں کا موقف ہے کہ اس محلے ميں يہ عمارات سالہا سال سے قائم ہيں، تو اب انہيں منہدم کرنے کی ضرورت کيا ہے۔ محمد نياز نامی ايک سينتاليس سالہ شخص نے نيوز ايجنسی کو بتايا کہ يہ 'ووٹ بينک کی سياست‘ ہے، جس کا مقصد ہندوؤں اور مسلمانوں کو تقسيم کرنا ہے۔
حکومت کا موقف
بھارتی حکومت اور حکام کا کہنا ہے کہ منہدم کرنے والی سرگرميوں کی مہم غير قانونی املاک کو ہدف بنانے کے ليے ہے نہ کہ کسی مذہبی اقليت کو۔ اس سے قبل بھی حکام ايسی کارروائيوں کو معمول کی کارروائياں قرار ديتے آئے ہيں۔
بھارت کی کُل 1.4 بلين افراد پر مشتمل آبادی ميں چودہ فيصد تناسب مسلمانوں کا ہے۔ حکومتی پاليسيوں کے ناقدين کا کہنا ہے کہ يہ مہم مسلمانوں اور ان کی املاک کو نقصان پہنچانے کے ليے ہے۔ ان کا مقصد مسلم اقليت کو تنہا کرنا اور انہيں محدود سے محدود تر کرنا ہے۔ ان کا يہ بھی کہنا ہے کہ وزير اعظم نريندر مودی کی بھارتيہ جنتا پارٹی کی حکومت ميں مذہبی بنيادوں پر تفريق بڑھی ہے اور مسلمانوں کو ہدف بنائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
شاہين باغ کی تاريخ
شاہين باغ کا علاقہ دو سال قبل بھی شہ سرخيوں ميں رہا تھا۔ تب بھارتی حکومت نے شہريت ترميمی بل کی منظوری دے دی تھی، جس کے بارے ميں بھی ناقدين کا ماننا تھا کہ وہ مخصوص اقليت کو ہدف بنانے کا طريقہ تھا۔ اس پر کئی ماہ ملک گير سطح پر احتجاج جاری رہا، جس کی شروعات شاہين باغ ہی سے ہوئی تھی۔ اس علاقے کی خواتين نے دھرنا دے ديا تھا، جو پورے ملک ميں حکومتی پاليسيوں کے خلاف مزاحمت کی علامت بن کر سامنے آيا۔
ع س / ب ج (اے پی ای)