شام میں حکومت اور باغی انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث، اقوام متحدہ
25 مئی 2012رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی فورسز نے کئی مقامات پر پورے پورے خاندان قتل کر دیے جب کہ باغیوں نے حکومت کے حامیوں اور فوجیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل کیا۔
رپورٹ کے مطابق بشار الاسد حکومت کے خلاف گزشتہ 14 ماہ سے جاری تحریک کے دوران حکومتی فورسز نے باقاعدگی سے مطلوب افراد اور ان کے اہل خانہ کی فہرستیں مرتب کیں اور انہیں چن چن کر نشانہ بنایا۔
رپورٹ میں باغیوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے قیدیوں کے تبادلے کے لیے لوگوں کو اغوا کیا اور قیدیوں کو عقوبت کا نشانہ بنایا۔ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں باغی تیزی سے اسلحہ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کے خلاف منظم ہو رہے ہیں اور یہ باغی، قیدیوں کے تبادلے کے لیے فوجیوں اور عام شہریوں کے اغواء اور ان پر تشدد کے علاوہ قتل کے واقعات میں بھی ملوث ہیں۔
اس رپورٹ میں رواں برس مارچ سے اب تک شام میں ہونے والی 207 ہلاکتوں کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی فورسز کی جانب سے حکومت مخالف مظاہروں پر حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جس میں عام شہریوں کے علاوہ خواتین اور بچوں کو بھی موت کے گھاٹ اتارنے کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ ایلچی کوفی عنان کی کوششوں کے نتیجے میں اپریل کی 12 تاریخ سے شام میں فائر بندی نافذ ہے، تاہم تشدد کے واقعات اب بھی تسلسل سے جاری ہیں۔ ادھر اطلاعات ہیں کہ اسی تناظر میں کوفی عنان رواں ماہ کے اختتام تک شام کا دورہ کرنے والے ہیں۔
دوسری جانب شام میں ایک شدت پسند اسلامی رہنما کا کہنا ہے کہ وہ لبنان سے تعلق رکھنے والے شیعہ قیدی کی رہائی کی کوشش کر رہے ہیں، جسے سنی عسکریت پسندوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
ادھر دمشق حکومت کی جانب سے شام کا دورہ کرنے والے ایرانی وزیر مواصلات کو کہا گیا ہے کہ شام رفتہ رفتہ افراتفری کے دور سے باہر نکل رہا ہے۔
at/shs (Reuters)