شامی مہاجرین کی مدد: یورپ کے رویے پر ایردوآن کی تنقید
21 جون 2015صدر ایردوآن نے ویک اینڈ پر کہا کہ مشرق وسطٰی، خاص کر شام اور عراق میں جنگوں کی وجہ سے شدید تر ہوتے جا رہے بحران کے نتیجے میں ترکی نے اپنے ہاں قریب دو ملین مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے لیکن اپنی جانیں بچانے کے لیے ترکِ وطن پر مجبور ایسے انسانوں کے لیے اپنے دورازے کھولنے سے متعلق یورپی ریاستیں تاحال نیم دلانہ رویوں کا شکار ہیں۔
استنبول سے اتوار اکیس جون کے روز موصولہ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ ترک صدر نے یورپی یونین کے بارے میں اپنی اس تنقیدی سوچ کا اظہار ہفتے کو رات گئے کیا۔ ڈی پی اے کے مطابق ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی انادولو کی آج جاری کردہ رپورٹوں میں رجب طیب ایردوآن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا، ’’ترکی نے اپنے ہاں دو ملین مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے، جن کی بہت بڑی اکثریت کا تعلق شام سے ہے۔ لیکن یورپی ریاستوں نے مجموعی طور پر جتنے مہاجرین کو پناہ دی ہے، ان کی تعداد دو لاکھ بھی نہیں بنتی۔‘‘
انادولو کے مطابق صدر ایردوآن نے مزید کہا کہ بین الاقوامی سطح پر مہاجرین سے متعلق اس وقت جو پالیسی اپنائی گئی ہے، وہ ’’انسانیت کے خلاف جرم‘‘ کے مترادف ہے۔
یورپی یونین کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس اس 28 ملکی بلاک میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دینے والے مہاجرین کی تعداد چھ لاکھ چھبیس ہزار رہی تھی۔ ان میں سے قریب ایک لاکھ چار ہزار غیر ملکیوں کو یونین کے رکن ملکوں میں پناہ دے دی گئی تھی۔ ان میں سے بھی اپنے ہاں سب سے زیادہ مہاجرین کو جرمنی نے قبول کیا، جن کی تعداد تقریباﹰ 48 ہزار تھی۔
یورپی ڈیٹا کے مطابق 2014ء میں جن سوا چھ لاکھ سے زائد مہاجرین نے یونین کے رکن ملکوں میں پناہ کی درخواستیں دی تھیں، ان میں سے قریب 20 فیصد یا ہر پانچواں درخواست گزار ایک شامی مہاجر تھا۔
اس کے برعکس ترکی نے، جو جنگ زدہ شام کا ہمسایہ ملک بھی ہے، اب تک شامی مہاجرین کے بارے میں زیادہ تر ’کھلے دروازے کی پالیسی‘ اپنا رکھی ہے۔ انقرہ حکومت کے مطابق وہ اب تک صرف شامی مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دینے پر چھ بلین ڈالر خرچ کر چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق 2014ء میں دنیا بھر میں بےگھر ہو جانے والے انسانوں کی تعداد پہلی مرتبہ قریب 60 ملین تک پہنچ گئی تھی۔ ان میں سے زیادہ تر وہ انسان تھے، جو مسلح تنازعات کے باعث مہاجرت پر مجبور ہوئے تھے۔
کل ہفتے کی شام ترک صدر نے اس وقت بھی اسی طرح کی باتیں کہی تھیں، جب انہوں نے ہالی وُڈ کی معروف اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خیرسگالی کی سفیر اینجلینا جولی کے اعزاز میں رمضان کے مہینے میں ایک افطار استقبالیے میں شرکت کی تھی۔ اینجلینا جولی بیس جون کو منائے جانے والے مہاجرین کے عالمی دن کے موقع پر ترکی میں تھیں۔ وہ مہاجرین کے حقوق کی وکالت کرتی ہیں اور اس تقریب کے دوران بھی انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔