سیلاب کے پیش نظر بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن، فوج بھی سرگرم
وقت اشاعت 27 اگست 2025آخری اپ ڈیٹ 27 اگست 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
- سیلاب کے پیش نظر بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن، فوج بھی سرگرم
- اسرائیلی فوج غزہ سٹی کے اطراف میں جاری اپنی کارروائیوں میں مزید شدت لے آئی
- چین نے کہا ہے کہ وہ امریکہ اور روس کے ساتھ جوہری ہتھیار ختم کرنے لیے ہونے والے مذاکرات میں حصہ نہیں لے گا
- بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ڈیموں کے تمام گیٹ کھول دیے گئے، پاکستان میں سیلاب کا خطرہ شدید
- افغانستان میں مسافر بس کھائی میں گر گئی، 50 سے زائد افراد ہلاک یا زخمی
- شمالی بھارت میں شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے کم از کم 34 افراد ہلاک
- لاہور بھی خطرے کی زد میں، اگلے 48 گھنٹے انتہائی اہم
سیلابی ریلے میں کرتاپور گردوارہ بھی ڈوب گیا، زائرین کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل
پنجاب میں سیلابی ریلوں نے نہ صرف ہزاروں دیہاتوں کو متاثر کیا بلکہ سکھوں کے مقدس مقام کرتارپور گردوارہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ وہ مقام ہے، جہاں سکھ مت کے بانی گرو نانک دیو جی نے 1539ء میں وفات پائی تھی۔
پاکستان کے ریسکیو حکام کے مطابق بدھ کو اچانک پانی کے تیز بہاؤ نے گردوارہ کے احاطے کو ڈبو دیا، جس کے بعد پانچ کشتیوں کے ذریعے تقریباً 100 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے ڈیموں کے اسپِل ویز کھولنے سے دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے۔
وزارت خارجہ کے مطابق بھارت نے پانی چھوڑنے کی اطلاع سفارتی ذرائع سے پہلے ہی دے دی تھی تاہم غیر معمولی بہاؤ نے پاکستان میں ہنگامی صورتحال پیدا کر دی ہے۔
حکام نے دریاؤں کے کنارے رہنے والوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت دی ہے۔
پاکستان میں اس سال کے مون سون کے دوران سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 800 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں، جب کہ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
پاکستان میں فلڈ ریسکیو آپریشن جاری، دو لاکھ 10 ہزار افراد محفوظ مقامات پر منتقل
مقامی میڈیا نے خبر رساں ادارے اے پی پی کے حوالے سے بتایا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے تقریباً دو لاکھ 10 ہزار افراد کو محفوظ طریقے سے منتقل کر دیا گیا ہے اور کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ریسکیو آپریشنز بڑے پیمانے پر جاری ہیں، جن میں پاکستانی فوج، رینجرز، ریسکیو 1122، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز اور دیگر اداروں کے ساتھ قریبی رابطہ کاری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ متاثرین کو ریلیف کیمپس میں منتقل کیا جا رہا ہے، جہاں انہیں طبی امداد، خوراک اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
این ڈی ایم اے نے 29 اگست سے نو ستمبر تک نئی بارشوں کی پیش گوئی کے تناظر میں ابتدائی وارننگ جاری کر دی ہے۔ خاص طور پر ایسے علاقے، جو پہلے ہی سیلاب سے متاثر ہیں، وہاں خصوصی اقدامات کرنے کا بتایا گیا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے مزید کہا کہ فوجی دستے آرمی چیف کی ہدایت کے تحت مختلف علاقوں میں انخلا کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور خطرے سے دوچار آبادیوں کو ترجیحی بنیادوں پر ریسکیو کیا جا رہا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے بقول پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر اور خیبرپختونخوا میں بھی مزید بارشیں متوقع ہیں، اس لیے این ڈی ایم اے نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے معلومات حاصل کرتے رہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ 25 سے 45 دنوں کے لیے بالخصوص شمالی پنجاب، کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے ابتدائی وارننگز جاری کی جا چکی ہیں، جہاں شدید بارشوں سے مزید سیلاب کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
غزہ سٹی کو خالی کرانا ’ناگزیر‘ ہو چکا ہے، اسرائیل
اسرائیلی فوج غزہ سٹی کے اطراف میں جاری اپنی کارروائیوں میں مزید شدت لے آئی ہے۔ ادھر امریکی صدر وائٹ ہاؤس میں ’پوسٹ وار‘ منصوبوں کے بارے میں اجلاس کرنے والے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بدھ کے روز کہا کہ غزہ سٹی کو خالی کرانا ’ناگزیر‘ پو چکا ہے کیونکہ اسرائیلی دفاعی افواج غزہ پٹی کے سب سے بڑے شہر پر قبضہ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان آویچے ادری نے ایکس پر کہا، ’’غزہ سٹی کو خالی کرنا ناگزیر ہے اور اس لیے ہر خاندان، جو جنوب کی طرف منتقل ہوتا ہے، اسے سب سے زیادہ ہومینیٹیرین امداد فراہم کی جائے گی، جس پر فی الحال کام جاری ہے۔‘‘
غزہ میں تقریباً دو سال سے جاری اسرائیلی کارروائی پر داخلی اور بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس علاقے میں قحط کا اعلان کیا ہے۔
مذاکرات کاروں نے ایک عبوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مسودہ تیار کیا ہے، جسے حماس نے قبول کر لیا لیکن اسرائیل نے ابھی تک رسمی جواب نہیں دیا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ شہر کے اطراف میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔
اسرائیلی دفاعی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے دھمکی دی ہے کہ اگر حماس جنگ بندی پر متفق نہیں ہوتا تو غزہ سٹی کو تباہ کر دیا جائے گا۔ اسی اثنا اسرائیل نے تقریباً 60 ہزار ریزرو فوجیوں کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے مطابق امریکی صدر وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ سطحی اجلاس کریں گے تاکہ جنگ کے بعد غزہ کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جا سکے۔
جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ، چین کا سہ فریقی مذاکرات سے انکار
چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ اور روس کے ساتھ جوہری ہتھیار ختم کرنے کے مذاکرات میں حصہ نہیں لے گا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ بیجنگ ان مذاکرات میں شامل ہو گا لیکن چین کے وزیر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ اور چین جوہری صلاحیتوں کے لحاظ سے برابر نہیں ہیں اور بڑے جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کو اپنی بنیادی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہییں۔
صدر ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ امریکہ روس اور چین کے ساتھ جوہری ہتھیار ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ’’میرے خیال میں جوہری ہتھیار ختم کرنا ایک بہت بڑا مقصد ہے۔ روس اس پر رضامند ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ چین بھی اس پر رضامند ہو جائے گا۔‘‘
تاہم بیجنگ کے مطابق وہ اپنے جوہری ہتھیار ’’قومی سلامتی کے لیے ضروری کم سے کم سطح پر رکھتا ہے اور کسی کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں حصہ نہیں لیتا۔‘‘ روس اور امریکہ دنیا کے تقریباً 90 فیصد جوہری ہتھیاروں کے مالک ہیں۔
بیجنگ کا کہنا ہے کہ وہ اصولی طور پر ہتھیاروں کی کمی کی حامی ہے لیکن وہ واشنگٹن کی دعوت کو باقاعدگی سے مسترد کرتا رہا ہے۔
اس وقت امریکہ کے پاس 3,708، روس کے پاس 4,380 اور چین کے پاس 500 جوہری وار ہیڈز ہیں۔
لاہور بھی خطرے کی زد میں، اگلے 48 گھنٹے انتہائی اہم
پاکستان کے حکام نے کہا ہے کہ شدید بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے فیصلے کے باعث صوبہ پنجاب کے متعدد علاقے بشمول لاہور ’’انتہائی بلند‘‘ سیلابی خطرے سے دوچار ہیں۔
بھارت اور پاکستان دونوں حالیہ ہفتوں میں تباہ کن مون سون بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہو رہے ہیں۔ بھارتی ڈیموں سے چھوڑا گیا اضافی پانی پاکستانی پنجاب میں مزید سیلاب کا باعث بن سکتا ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق بھارت نے راوی پر واقع تھیئن ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے ہیں جبکہ مدھوپور ڈیم سے پانی چھوڑنے کی وارننگ دی جا چکی تھی۔ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ایک عہدیدار نے کہا، ’’صورتحال سنگین ہے، اگلے 48 گھنٹے انتہائی اہم ہوں گے۔‘‘
پاکستانی حکام نے جمعے کے دن ہی صوبہ پنجاب میں ممکنہ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو زبردستی نکالنے کی کوشش شروع کر دی تھی۔ صوبے میں بے گھر افراد کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زائد ہو گئی ہے، جن میں 35 ہزار وہ ہیں، جو وارننگ کے بعد خود ہی نقل مکانی کر گئے۔ راوی، ستلج اور چناب میں درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب ہے اور مزید بارشوں کی پیش گوئی ہے۔
ضلعی حکام کے مطابق کم از کم 16 دیہات شدید خطرے سے دوچار ہیں جبکہ متاثرین کے لیے امدادی کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔ صوبائی وزیر آبپاشی نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث پہلے کی نسبت زیادہ بارشیں ہو رہی ہیں۔
افغانستان میں مسافر بس کھائی میں گر گئی، 50 سے زائد افراد ہلاک یا زخمی
افغانستان کی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کو کابل میں ایک مسافر بس کھائی میں گرنے سے کم از کم 25 افراد ہلاک اور 27 زخمی ہو گئے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانع کے مطابق یہ حادثہ رات گئے کابل کے ارغندی علاقے میں پیش آیا، جس کی وجہ ڈرائیور کی غفلت قرار دی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے مغربی صوبہ ہرات میں ایک اور ہولناک حادثے میں کم از کم 78 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں 17 بچے بھی شامل تھے۔ یہ حادثہ اس وقت رونما ہوا تھا، جب ایک مسافر بس موٹر سائیکل اور ٹرک سے ٹکرا کر آگ پکڑ گئی تھی۔
اس ایکسیڈنٹ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر افراد وہ تھے، جو ایران سے ڈی پورٹ ہو کر واپس وطن آ رہے تھے۔
افغانستان میں ٹریفک حادثات عام ہیں۔ اس وسطی ایشیائی ملک میں ہر سال ہزاروں افراد خراب سڑکوں، پرانی گاڑیوں اور لاپروا ڈرائیونگ کے باعث ہونے والے حادثات کے نتیجے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
بھارت میں بھی سیلاب سے تباہی
شمالی بھارت میںشدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے کم از کم 34 افراد ہلاک اور بنیادی سہولیات معطل ہو گئیں۔ حکام کے مطابق مزید بارشوں کی پیش گوئی ہے۔
بھارتی زیر انتظام جموں میں منگل کے دن 368 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جبکہ ویشنو دیوی کے قریب لینڈ سلائیڈنگ میں 30 افراد ہلاک ہوئے۔ گزشتہ ہفتے کشتواڑ میں بھی 60 اموات ہوئی تھیں جبکہ 200 افراد لاپتا ہو گئے تھے۔
بھارتی حکام نے لداخ، ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر میں مزید بارشوں اور تیز ہواؤں کا الرٹ جاری کیا ہے۔ کئی علاقوں میں اسکول بند ہیں اور ٹیلی کمیونیکیشن کے ذرائع متاثر ہو رہے ہیں۔ توی، چناب، جہلم اور بسنتر دریاؤں میں طغیانی سے جموں کے ڈوڈہ ضلع میں مزید تین ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
بھارت نے پانی چھوڑنے سے پہلے وارننگ دی، پنجاب میں سیلابی خطرہ بڑھ گیا
پاکستان نے تصدیق کی کہ بھارت نے پاکستان میں پانی چھوڑنے سے پہلے وارننگ جاری کی تھی۔ اس کے بعد پاکستان نے روای، چناب اور ستلج میں سیلابی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
دونوں ملک حالیہ ہفتوں میں شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ پاکستانی حکام کے مطابق پنجاب میں سیلاب کا’’انتہائی زیادہ‘‘ خطرہ ہے کیونکہ بھارت کی طرف سے ڈیموں سے چھوڑا جانے والا پانی بھی دریاؤں میں شامل ہو گا۔ پنجاب پاکستان کی نصف آبادی اور زرعی پیداوار کا مرکز ہے۔
بھارت کے مطابق تقریباً دو لاکھ کیوسک پانی چھوڑا جا سکتا ہے۔ واضح نہیں کہ یہ عمل ایک بار ہو گا یا مرحلہ وار۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت اتوار سے اب تک تین وارننگز بھیج چکا ہے۔
پاکستان نے پنجاب میں فوج طلب کر لی ہے، جہاں انخلا اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اب تک 1.67 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ مرنے والوں کی تعداد 802 ہے، جن میں نصف ہلاکتیں اگست میں ہوئیں۔