سویڈن: حجاب کے حق میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی مہم
25 اگست 2013یورپی ملک سویڈن میں سینکڑوں کی تعداد میں خواتین نے اسکارف پہن کر اپنی تصاویر فیس بک اور سماجی رابطے کی دیگر ویب سائٹس پر شائع کی ہیں۔ یہ مہم دراصل خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ان خواتین کی جانب سے اس حاملہ مسلمان خاتون کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے چلائی جا رہی ہے جس پر اسٹاک ہوم سے باہر مبینہ طور پر حجاب پہننے کی وجہ سے حملہ کیا گیا تھا۔ پولیس اس خاتون پر حملہ کرنے والوں کو تلاش کر رہی ہے۔ اس واقعے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر سویڈن اور دنیا بھر سے خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی جانب سے احنجاج جاری ہے۔
اس مہم کو سویڈن میں بائیں بازو کے سیاست دانوں اور کئی مشہور افراد کی حمایت بھی حاصل ہے۔ فیس بک پر ایک ’’پیج‘‘ اس مہم کی تشہیر کے لیے بنایا گیا تھا جہاں قریب دس ہزار افراد نے شرکت کی۔
اس مہم کے منتظمین کا کہنا ہے کہ سویڈن میں مسلمان خواتین کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور اس کو روکنے کے لیے سماج کے تمام افراد کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ حجاب کی حمایت کر کے یہ افراد عورتوں کے استحصال اور ان پر جبر کی ایک علامت کو جائز قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک میں مسلمان شہریوں کے علاوہ بہت سے مسلمان ممالک میں مرد عورتوں کی آزادی کے خلاف ہیں اور حجاب اس آزادی کو سلب کرنے کی ایک علامت ہے۔
خواتین کے حقوق کے کارکن اس بات سے اختلاف کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس طرح کے تعصب کو روکنے کے لیے قانون سازی کرنا چاہیے۔ ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ سرکاری ٹی وی پر خواتین نیوز اینکرز کے حجاب کے استعمال پر پابندی کو بھی واپس لیا جانا چاہیے۔
ماہرین کے مطابق سویڈن میں خواتین پر حملوں میں اضافہ تو دیکھا گیا ہے تاہم اس بات کے ٹھوس شواہد نہیں ہیں کہ یہ حملے ان خواتین پر مسلمان ہونے یا پھر حجاب پہننے کی وجہ سے کیے جاتے ہیں یا یہ کہ اس کی دیگر وجوہات ہیں۔