سوچی اولمپکس، گہما گہمی اور شائقين کی کمی
11 فروری 2014ناروے سے تعلق رکھنے والے انٹرنيشنل اولمپک کميٹی کے مارکيٹنگ کميشن کے سربراہ گيرہارڈ ہائیبرگ نے سوچی ميں کھیلوں کے انتظامات کو سراہا ہے۔ تاہم اُنہوں نے يہ بھی کہا ہے کہ کھيلوں کے دوران رنگينی اور زندہ دلی کا فقدان بھی نظر آتا ہے۔ ہائیبرگ نے کہا، ’’ہميں کچھ حد تک اِس کا خوف تھا۔ ہميں اِس بارے ميں تنبيہ کی گئی تھی۔ ٹيلی وژن پر نشر کردہ مناظر شاندار ہيں، مقابلے لاجواب ہيں اور کھيلوں کے ليے مقامات اور سہوليات بھی اعلیٰ درجے کے ہيں تاہم ميرے خيال ميں کھيلوں کے روايتی جوش و جذبے کی کچھ کمی ہے۔‘‘
گيرہارڈ ہائیبرگ کے بقول کھيلوں کے دوران اسٹيڈيم ميں خالی سيٹوں کا يہ معاملہ کميٹی ميں اب اوپر کی سطح تک پہنچ چکا ہے۔ تاہم اِس موقع پر انٹرنيشنل اولمپک کميٹی کے مارکيٹنگ کميشن کے سربراہ نے مزيد کہا کہ اولمپک مقابلے اب بھی ابتدائی مراحل ميں ہيں اور اِس مسئلے کا حل نکالنا کوئی بڑی بات نہيں ہے۔ انہوں نے کہا، ’’انہيں يہ يقينی بنانا ہوگا کہ اسٹيڈيم بھريں۔ ميں يہ سمجھ سکتا ہوں کہ تمام ٹکٹيں فروخت ہو چکی ہيں اور جو افراد ٹکٹيں خريدنے کے خواہاں ہيں، انہيں اب ٹکٹيں نہيں مل سکتيں۔ تو ايسی صورت ميں اُنہيں کچھ نہ کچھ تو کرنا ہوگا۔ وہ اسکولوں کے بچوں، طالب علموں يا بلا وردی فوجيوں کو اسٹيڈيم جانے کی اجازت دے سکتے ہيں۔‘‘
دريں اثناء سوچی اولمپکس کے منتظمين کا کہنا ہے کہ وہ قدرے کم مقبول کھيلوں کے دوران خالی سيٹوں کو پُر کرنے کے ليے رضاکاروں کی مدد حاصل کر رہے ہيں۔ کھیلوں کے انتظامی محکمے کی ترجمان اليگزانڈرا کوسٹرينا کے بقول چند افراد نے ايک پروگرام کے تحت رضاکارانہ بنيادوں پر کھيل ديکھنے کے ليے ان سے رجوع کيا ہے۔ انہوں نے بتايا، ’’اِس کا دار و مدار مختلف ايونٹس پر ہوتا ہے۔ اگر ہم يہ ديکھتے ہيں کہ کسی کھيل کے دوران شائقين کی تعداد اتنی زيادہ نہيں، تو ہم کچھ لوگوں کو دعوت دے ديتے ہيں۔‘‘
اِس کے برعکس انٹرنيشنل اولمپک کميٹی کے چند ارکان اب تک کی پيش رفت اور ديگر معاملات سے مطمئن ہيں۔ آسٹريليا سے تعلق رکھنے والے کميٹی کے نائب صدر جان کوٹس کے مطابق انہوں نے ہاکی اور موگلز نامی اسکيئنگ کے مقابلوں کو ديکھا ہے اور وہ اِن مقابلوں کے دوران ماحول اور ديگر عوامل سے کافی خوش ہيں۔
اسی طرح کميٹی کی ايک اور رکن امريکا کی انيتا ڈی فرانٹز کا کہنا ہے کہ روسی شائقين جذبات کے مظاہرے کے معاملے ميں ذرا مختلف ہيں اور وہ روسی ايتھليٹس کے علاوہ ديگر ممالک کے ايتھليٹس کو ديکھ کر زيادہ گرمجوشی کا مظاہرہ نہيں کرتے۔ تاہم انہوں نے اميد ظاہر کی کہ جيسے جيسے وقت گزرتا جائے گا، يہ لوگ اِس کے عادی ہو جائيں گے اور پھر اُن کے جوش و جذبے کا معيار کچھ اور ہو گا۔
اولمپک کھيلوں کے دوران خالی سيٹيں يا چند کھيلوں کے ليے شائقين کی قدرے کم تعداد کوئی نئی بات نئی ہے۔ نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس کے مطابق اولمپکس کے ابتدائی مراحل ميں قريب ہر بار ايسا ہی ہوتا ہے۔