سنگاکارا کو آؤٹ کرنا سب سے مشکل، عبدالرحمان کی کھری کھری باتیں
7 جولائی 2014سری لنکا کے عالمی شہرت یافتہ بیٹسمین کمارا سنگاکارا ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ 2486 رنز بنا کر ریکارڈ قائم کرچکے ہیں۔ عبدالرحمان سنگاکارا کو سب سے زیادہ چار بار آؤٹ کرنے والے پاکستانی باؤلر ہیں۔ تاہم ڈی ڈبلیو سے خصوصی انٹرویو میں عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ آج بھی سنگاکارا کی وکٹ لینا جان جوکھوں کا کام ہے، ’’وہ جب کھیلنے آتا ہے تو لگتا ہے جیسے باہر سے سیٹ ہو کر آیا ہو اور دو دن سے کھیل رہا ہو۔ اے بی ڈویلیر بھی مشکل بیٹسمین ہے مگر اس کی خامی مل جاتی ہے۔ سنگاکارا کو آؤٹ کرنا قلعہ مسمار کرنے کے مترادف ہے۔‘‘
عبدالرحمان کہتے ہیں کہ امپائرنگ میں ٹیکنالوجی کا استعمال سب زیادہ اسپنرز کے مفاد میں ہے، ’’اس میں مجھے فائدہ ہی فائدہ ہے۔ جو امپائر آوٹ نہ دے وہ ڈی آر ایس آؤٹ دے دیتا ہے۔ ٹیکنالوجی آنے کے بعد لیفٹ آرم اسپنر اور آف سپنر سے بچنے کے لیے بیٹسمین اب صرف بیٹ سے کھیلتے ہیں اور گیند جب بھی پیڈ پر لگے، معاملہ انیس بیس ہو تو بھی وکٹ مل جاتی ہے۔‘‘
چونتیس سالہ عبدالرحمان نے، جو بیس ٹیسٹ میچوں میں 95 وکٹیں لیے چکے ہیں، بتایا کہ سری لنکا کے خلاف موقع ملنے کی صورت میں ان کی سرتوڑ کوشش ہوگہ کہ وکٹوں کی ٹیسٹ سینچری مکمل کی جائے تاکہ وہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف بھی ٹیم کا حصہ بن سکیں۔
سّتر کے عشرے میں بیدی، انڈرووڈ اور اقبال قاسم جیسے لیفٹ آرم اسپنرز نے نام کمایا، جس کے بعد یہ فن دم توڑ رہا تھا مگر عبدالرحمان کہتے ہیں، ’’جدیجا سے سلیمان بین تک بائیں ہاتھ کا اسپنر آج ہر ٹیم کی ضرورت ہے کیونکہ وہ بھلے ہی زیادہ وکٹیں نہیں لے سکتا مگر کپتان جان گئے ہیں کہ رنز لیفٹ آرم اسپنر ہی روک سکتا ہے اور وکٹ دوسرے اینڈ پر خود بخود مل جائے گی۔‘‘
ذوالفقار بابر بھی عبدالرحمان کے ساتھ اب پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کی دوڑ میں شامل ہیں۔ اس بابت عبدالرحمان کہتے ہیں، ’’ذوالفقار بہت اچھا باؤلر ہے۔ تاہم میں نے کبھی اس سے مقابلے کا نہیں سوچا البتہ میری شدید خواہش ہے کہ ذوالفقار بابر کے ساتھ کوئی ٹیسٹ میچ کھیل سکوں۔ میں چاہتا ہوں کہ ایک اینڈ سے ذوالفقار اور دوسرے سے میں باؤلنگ کروں تاکہ دنیا کو علم ہو سکے کہ لیفٹ آرم اسپن باؤلنگ کیا ہوتی ہے۔‘‘
لائم لائٹ سے دور رہنے کے سوال پر عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ وہ ٹی وی دیکھنا بالکل پسند نہیں کرتے، ’’ویسے بھی اگر ٹیسٹ کرکٹر ٹیسٹ کرکٹرز پر نکتہ چینی کرے تو وہ سمجھ میں آنیوالی بات ہے مگر یہاں گنگا الٹی بہہ رہی ہے۔ یہ سب سننے سے بہتر ہے کہ بچوں کے ساتھ کھیل کر وقت گزارا جائے۔‘‘
نئے کوچز کی تقرری کو سراہتے ہوئےعبدلرحمان نے کہا کہ وقار یونس کے بارے کچھ کہنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہوگا۔ مشتاق احمد کے آنے سے بھی ٹیم کا فائدہ ہوگا، ’’مشی بھائی سے مجھے نیشنل اکیڈمی کے نیٹ پر ہر روز کوئی نئی چیز سیکھنے کو مل رہی ہیں۔‘‘
پاکستانی اسپنر نے کہا کہ ان کی کامیابیوں میں کپتان مصباح کا ہمیشہ سے ہاتھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مزید پانچ سال تک انٹرنینشل کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں جبکہ بھارت کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیلنا ان کی دلی تمنا ہے، ’’میں 2007ء میں دورہ بھارت میں ٹیم کا حصہ تھا مگر وہاں میچ کھیلنے کا موقع نہ مل سکا۔ بھارت کے خلاف سیریز ہیرو بننے کا موقع ہوتا ہے۔ میری خواہش کہ بھارت کے خلاف تین یا چار ٹیسٹ میچوں کی مکمل سیریز کھیلنے کو ملے۔‘‘