سلووینیا: وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور
28 فروری 2013بدھ کے روز سلووینیا کی نوے رکنی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم ژانیس ژانشا (Janez Jansa) کو عدم اعتماد کی قرارداد کا سامنا کرنا پڑا۔ پارلیمنٹ میں قرارداد کے حق میں 55 اور مخالفت میں 33 ووٹ ڈالے گئے۔ قرارداد کا نتیجہ وزیر اعظم کی توقعات کے برخلاف تھا۔ پارلیمنٹ میں قرارداد کی منظوری کے بعد ان کی حکومت اور کابینہ تحلیل ہو گئی ہے۔
ژانیس ژانشا گزشتہ برس فروری میں مخلوط حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ان کی حکومت کو کرپشن کے سنگین الزامات کا سامنا تھا۔
ایک سال تک قائم رہنے والی اس قدامت پسند حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پازیٹیو سلووینا پارٹی (PS) کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ صدر بورت پاخور (Borut Pahor) نے پازیٹیو سلووینا پارٹی کی لیڈر الینکا براتوشیک (Alenka Bratusek) کو حکومت بنانے کی دعوت دی ہے۔ اگر وہ مخلوط حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو گئیں تو سلووینا کی پہلی خاتون وزیراعظم ہوں گی۔
دارالحکومت لیُوب لیانا میں ایسے خدشات پائے جاتے ہیں کہ پازیٹیو سلووینا پارٹی کو مخلوط حکومت بنانے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پارلیمنٹ میں قرارداد کی حمایت میں تقریر کرتے ہوئے خاتون سیاستدان الینکا براتو شیک نے مزید بچتی اقدامات کی مخالفت کرتے ہوئے نوبل انعام یافتہ امریکی ماہر اقتصادیات جوزف یوجین اسٹیگلٹز (Joseph Eugene Stiglitz) کا بچتی اقدامات کے بارے میں بیان بھی پیش کیا۔ امریکی ماہر اقتصادیات بچتی پالیسیوں کو ملکی معیشت کی بحالی کے لیے کے لیے قرونِ وسطیٰ کے دور کی کوئی متروک دوا قرار دیتے ہیں۔ براتوشیک کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کی ترجیحات پیداوار اور روزگار ہوں گے اور اسی کی وجہ سے ہر فرد کے لیے آمدنی کے دروازے کھلیں گے۔
پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے براتوشیک نے واضح کیا کہ ان کے ملک میں یونان جیسا اقتصادی بدحالی کا منظر کسی طور پر نہیں دہرایا جائے گا۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ خاتون سیاستدان نے حکومت سازی کے لیے سوشل ڈیموکرٹک پارٹی کے ساتھ ڈیل کو حتمی شکل دے دی ہے۔ نئی حکومت کی منظوری کے لیے انہیں اگلے ماہ کے آخر تک کی مہلت حاصل ہے۔
پانچ چھ سال قبل سلووینیا کو یورو زون کی ابھرتی ہوئی اقتصادیات میں شامل کیا جاتا تھا تاہم اچانک ہی اس ملک کی اقتصادیات کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ گیا اور انجام کار اسے بھی یورپی یونین سے بیل آؤٹ پیکج کی درخواست کرنا پڑی۔
گزشتہ برس ہی کہہ دیا گیا تھا کہ ژانیس ژانشا کی حکومت کے دوران سلووینیا کی معیشت سکڑنے کے عمل سے دوچار ہو گئی تھی۔ سلووینیا کو بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا سامنا ہے، اس کا بینکنگ سیکٹر بھی انہی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے جو قبرص، اسپین، یونان اور آئرلینڈ کے بینکاری نظام کو درپیش ہے۔ یعنی خراب (bad loans) قرضوں کے بھاری حجم کا۔ معاشی ماہرین کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران سلووینیا کی اقتصادیات کو دوسری مرتبہ کساد بازاری کا سامنا ہے۔
مشرقی یورپی ملک سلووینیا نے 22 برس قبل سابقہ یوگوسلاویہ کے انہدام کے بعد آزادی حاصل کی تھی۔ اس نے یورو زون میں سن 2007 میں شمولیت اختیار کی تھی اور اس کے فوری بعد ہی اسے معاشی عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑ گیا تھا۔
(ah/shs(dpa, Reuters