سلمان رشدی پر حملے کے مقدمے کی سماعت مؤخر کیوں کی گئی؟
4 جنوری 2024امریکہ میں سن 2022 میں مصنف سلمان رشدی پر حملہ کر کے انہیں چھرا گھونپ کر زخمی کرنے والے ملزم کے مقدمے کی سماعت میں، مصنف کی آنے والی نئی کتاب کی وجہ سے تاخیر ہوئی ہے۔
سلمان رشدی ایک آنکھ کی بینائی سے محروم، ایک ہاتھ بھی ناکارہ
مدعا علیہ ہادی مطارکے وکلاء نے امریکی عدالت میں دلیل پیش کی کہ انہیں سلمان رشدی کی آنے والی کتاب کا جائزہ لینے کا حق حاصل ہے، اس لیے انہیں اس کی اجازت دی جائے۔
سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے ملزم نے اقبال جرم نہیں کیا
نیویارک میں جیوری کا انتخاب آٹھ جنوری کو شروع ہونا تھا، لیکن دفاعی وکلاء نے کہا کہ سلمان رشدی کی نئی کتاب، حملے سے متعلق یاد داشت پر مبنی تحریر، میں ثبوت و شواہد بھی ہو سکتے ہیں۔
سلمان رشدی پر حملہ: ایران کی کسی بھی طرح ملوث ہونے کی تردید
واضح رہے کہ سلمان رشدی پر اگست سن 2022 میں حملہ ہوا تھا، جس کی وجہ سے ان کی ایک آنکھ چلی گئی اور ان کے ہاتھوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
سلمان رشدی جرمنی کے باوقار 'امن انعام' سے سرفراز
استغاثہ نے اس حوالے سے امریکی ریاست نیو جرسی کے رہائشی 26 سالہ ہادی مطار کے خلاف اسٹیج پر ایک درجن سے زیادہ مرتبہ مصنف پر چھرا گھونپنے کا الزام لگایا ہے۔ اس واقعے کے بعد سے ملزم مطار جیل میں ہیں۔
نئی کتاب کیا ہے؟
مسٹر رشدی نے اس حملے کے بارے میں ایک 'یاد داشت' تحریر کی ہے، جس کا نام، 'نائف: میڈیٹیشن آفٹیر این اٹیمپٹیڈ مرڈر' ہے۔ اس کتاب کا اجرا ء آئندہ اپریل میں ہونا ہے۔
اس کتاب کا اعلان گزشتہ اکتوبر میں کیا گیا تھا، تاہم ملزم ہادی مطار کی دفاعی ٹیم نے جج ڈیوڈ فولی سے مقدمے کی سماعت شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے ملتوی کرنے کی درخواست کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کتاب کے مواد کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس بات کی توقع ہے کہ ان کے وکیل ناتھانیئل بارون کو اس کتاب کا ایک مخطوطہ پیش کیا جائے گا۔
البتہ سلمان رشدی کی کتابوں کی ناشر کمپنی 'پینگوئن رینڈم ہاؤس' کی جانب سے ابھی اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
چوٹاؤکا کاؤنٹی ڈسٹرکٹ کے اٹارنی جیسن شمٹ نے مقدے کی سماعت کی تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ ''عوام کو یہ یقین دلا سکتے ہیں کہ یہ حتمی نتائج کو تبدیل نہیں کرے گا۔''
اپنی متنازعہ کتاب 'سیٹنک ورسیز' کی اشاعت کے بعد سلمان رشدی نے کئی برس تک روپوشی میں گزارے۔ ان کی اس کتاب کے خلاف کئی مسلم ممالک میں مظاہرے ہونے کے ساتھ ہی ان کے خلاف فتوے بھی جاری کیے گئے تھے۔
برسوں تک سخت حفاظتی تنہائی کے بعد رشدی نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دوبارہ آزادانہ طور پر سفر کرنا شروع کر دیا تھا۔ رشدی نے ماضی میں اس بارے میں بات بھی کی تھی کہ کس طرح انہوں نے کبھی بھی خطرے سے خود کو محفوظ نہیں سمجھا۔
ص ز/ ج ا (اے پی، نیوزایجنسیاں)