سلامتی کونسل ميں سی آئی اے کے تشدد کا معاملہ اٹھايا جائے، شمالی کوريا
16 دسمبر 2014شمالی کوريا نے پير 15 دسمبر کو ايک خط کے ذريعے اقوام متحدہ سے باقاعدہ طور پر يہ درخواست کی ہے کہ سلامتی کونسل کے آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس ميں سی آئی اے کے ہاتھوں مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف تشدد کے معاملے کو اجلاس کے ايجنڈے ميں شامل کيا جائے۔ يہ امر اہم ہے کہ آئندہ ہفتے کے آغاز پر پير اور منگل کے دن سلامتی کونسل کا ايک خصوصی اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس ميں در اصل شمالی کوريا ميں انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزيوں پر بات چيت متوقع ہے۔
رواں برس فروری ميں منظر عام پر آنے والی اقوام متحدہ کی ايک رپورٹ کے مطابق شمالی کوريا ميں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزيوں کا موازنہ جرمنی ميں ’نازی دور‘ ميں کی جانے والی خلاف ورزيوں سے کيا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ميں انسانی حقوق سے متعلق ايک کميٹی نے پچھلے مہينے ہی يہ فيصلہ کيا کہ شمالی کوريا ميں انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزيوں کے مسئلے پر ہالينڈ کے شہر دی ہيگ ميں قائم بين الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کيا جائے۔ کسی معاملے پر انٹرنيشنل کریمنل کورٹ سے رجوع کرنے سے پہلے کا اقدام يہی ہوتا ہے کہ اس مسئلے پر سلامتی کونسل ميں بحث کی جائے۔
اس حوالے سے پير 15 دسمبرکو ہونے والی پيش رفت ميں اقوام متحدہ ميں پيونگ يانگ کے سفير جا سونگ نام نے سلامتی کونسل کے نام اپنے خط ميں لکھا، ’ڈيموکريٹک پيپلز ری پبلک آف کوريا (شمالی کوريا( ميں انسانی حقوق کی خلاف ورزيوں کے معاملہ کے پيچھے سياسی محرکات ہيں اور اسی ليے يہ معاملہ علاقائی اور بين الاقوامی سلامتی کے ليے اہم نہيں ہے۔‘‘ انہوں نے مزيد کہا کہ اس کے برعکس سی آئی اے کے تشدد کا مسئلہ فوری طور پر سکيورٹی کونسل ميں اس ليے اٹھايا جانا چاہيے کيونکہ اس سے بين الاقوامی امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہيں۔ شمالی کوريا نے سلامتی کونسل پر زور ديا ہے کہ ’ايک ايڈ ہاک تحقيقاتی کميشن تشکيل ديا جائے، جو امريکی سينٹرل انويسٹيگيشن ايجنسی کے تشدد کی تفصيلی چھان بين کرے اور انسانی حقوق کی سنگين خلاف ورزيوں پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرے۔‘
امریکا کی طرف سے ابھی تک شمالی کوریا کی اس درخواست کا رد عمل سامنے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ پچھلے ہفتے جاری کردہ امريکی سينيٹ کی ايک رپورٹ ميں اس بارے ميں انکشافات کيے گئے تھے کہ امريکا ميں 9/11 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف سخت تشدد کيا گيا تھا اور وائٹ ہاؤس کو اس بارے ميں غلط اطلاعات فراہم کی جاتی رہيں۔
اقوام متحدہ کے سفارت کاروں کے مطابق اس بات کے امکانات کم ہی ہيں کہ امريکی سی آئی اے کے تشدد کا معاملہ سلامتی کونسل ميں اٹھايا جائے کيونکہ اس سلسلے ميں درکار رکن رياستوں کی حمايت حاصل نہيں ہو سکے گی۔