زیہوفر کا مہاجرت پر’ماسٹر پلان‘ آج سامنے آئے گا
10 جولائی 2018موجودہ جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر، جن کا تعلق جنوبی صوبے باویریا سے ہے، کرسچین سوشل یونین کے سربراہ بھی ہیں۔ قدامت پسند جماعت کرسچین سوشل یونین یا سی ایس یو، چانسلر میرکل کی مخلوط حکومت ميں اتحادی پارٹی ہے۔
زیہوفر دراصل ابتداء میں یہ ماسٹر پلان ایک ماہ قبل ہی سامنے لانا چاہتے تھے لیکن اس میں تاخیر کا سبب میرکل کے وہ تحفظات بنے جو جرمن وزیر داخلہ کے اس پلان کی ایک شق میں شامل تھے۔ زیہوفر کی تجویز تھی کہ ایسے تارکین وطن کو جرمنی کی سرحد ہی سے لوٹا دیا جائے جو اپنی پناہ کی درخواست پہلے سے کسی یورپی یونین کے رکن ملک میں دائر کر چکے ہیں۔
اگرچہ مہاجرت کے حوالے سے زیہوفر کے اس تریسٹھ نکاتی منصوبے کی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے، تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ اس میں یہ شق بھی شامل ہو گی کہ سرحد پر ایسے ’عبوری مراکز‘ بنائے جائیں جہاں ایسے مہاجرین کو براہ راست منتقل کر دیا جائے جن کی پناہ کی درخواستیں یورپی بلاک کے کسی اور رکن ملک میں دائر ہو چکی ہوں۔ تاہم اس حوالے سے متعلقہ ملک اور جرمنی کے مابین دو طرفہ معاہدہ ہونا چاہیے۔
یہ بھی امکان ہے کہ اس پلان میں جرمنی میں موجود تارکین وطن کی بھی بے ترتیب چیکنگ کی جائے اور اگر ایسے افراد کی شناخت ہو جو پناہ کی درخواست جرمنی داخلے سے پہلے کسی اور ملک میں دائر کر چکے ہیں تو انہیں بھی اُس ملک میں واپس بھیج دیا جائے۔
اُمید ہے کہ جرمن وزیر داخلہ کے ماسٹر پلان کے اس دستاویز میں یورپی یونین کی ’کنٹرول شدہ مراکز‘ کے حوالے سے حالیہ تجویز بھی شامل ہو گی۔ ان مراکز سے مہاجرین کو ایسے ممالک میں بھیجا جائے گا جو رضاکارانہ طور پر انہیں قبول کرنے کی ہامی بھریں گے۔
خیال رہے کہ چانسلر انگیلا میرکل اور وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے درمیان مہاجرین کے موضوع پر شدید اختلافات رہے ہیں۔ گزشتہ برس سمتبر میں عام انتخابات کے بعد بننے والی وسیع تر مخلوط حکومت میں زیہوفر کو وزارت داخلہ کا قلم دان سونپا گیا تھا، تاہم وہ مہاجرین سے متعلق سخت پالیسیوں کے حق میں ہیں۔
ص ح / ع س / ڈی پی اے