’روس نے وہ سب کر دکھايا، جِس کا اُس نے وعدہ کيا تھا،‘ تھوماس باخ
24 فروری 2014جرمنی سے تعلق والے انٹرنيشنل اولمپک کميٹی کے صدر تھوماس باخ نے کہا کہ ’ان کھيلوں نے نئے روس کی عکاسی کی ہے، جو دوستانہ، موثر، حب الوطن اور دنيا کے ليے کھلا ہے‘۔ باخ کے بقول سوچی اولمپکس نے دنيا ميں امن، برداشت اور احترام کا پيغام پھيلايا ہے۔ سوچی ميں اختتامی تقريب کے دوران قريب چاليس ہزار تماشائيوں سے خطاب کرتے ہوئے آئی او سی کے سربراہ نے سوچی اولمپکس کو ’ايتھليٹس کے کھيل‘ قرار ديا۔
قبل ازيں اولمپکس کے آخری دن اتوار تيئس فروری کے روز کينيڈا نے سويڈن کو صفر کے مقابلے ميں تين گول سے شکست ديتے ہوئے مردوں کی آئس ہاکی کے ٹائٹل کا دفاع کيا۔ اس فائنل ميچ ميں سويڈن کے فاروڈ کھلاڑی نکلاس بيکسٹروم حصہ نہ لے سکے، جس کی وجہ ان کے ڈوپنگ ٹيسٹ کے منفی نتائج تھے۔ يہ معاملہ کچھ حد تک تنازعے کا سبب بھی بنا کيونکہ سويڈن کی ٹيم کی انتظاميہ کو ميچ کے آغاز سے صرف دو ہی گھنٹے قبل اس بارے ميں مطلع کيا گيا کہ بيکسٹروم ميچ ميں حصہ نہيں لے سکتے۔
روس ميں کھيلے جانے والے ان کھيلوں ميں 88 ممالک کے کل 2,800 ايتھليٹس نے حصہ ليا، جو دونوں ہی ريکارڈ ہيں۔ کم عمر تماشائيوں اور اضافی نشرياتی اداروں کو اس جانب راغب کرنے کی غرض سے ان اولمپکس ميں بارہ نئے ايونٹس بھی شامل کيے گئے تھے۔ تاہم چھ کھلاڑيوں کے خلاف ڈوپنگ اسکينڈل کے سبب کچھ حد تک ان کھيلوں کا رنگ متاثر بھی ہوا۔
روس سب سے زيادہ سونے کے تمغوں کے ساتھ سر فہرست
ميزبان ملک نے سونے کے تيرہ، چاندی کے گيارہ اور کانسی کے نو تمغے حاصل کيے اور يوں مجموعی طور پر تينتيس تمغوں کے ساتھ سرفہرست ملک رہا۔ ناروے گيارہ سونے، پانچ چاندی اور دس کانسی سميت کل چھبيس تمغوں کے ساتھ دوسرے جبکہ کينيڈا مجموعی طور پر پچيس تمغوں کے ساتھ تيسرے نمبر پر رہا، اس نے سونے کے دس، چاندی کے بھی دس اور کانسی کے پانچ تمغے حاصل کيے۔ امريکا چوتھے، ہالينڈ پانچويں اور جرمنی چھٹے نمبر پر رہا۔ جرمن ايتھليٹس ان ونٹر اولمپک کھيلوں ميں سونے کے آٹھ، چاندی کے چھ اور کانسی کے پانچ تمغے حاصل کرنے ميں کامياب رہے۔