روس تیسری عالمی جنگ چاہتا ہے، یوکرائن
25 اپریل 2014جمعے کے روز کابینہ کے اجلاس میں یوکرائن کے وزیراعظم آرسینی یاٹسین یُک نے کہا کہ روس کی جانب سے یوکرائن میں فوجی مداخلت، یورپ بھر میں فوجی مداخلت بن سکتی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ماسکو حکومت یوکرائن میں دہشت گردوں کی مدد کر رہی ہے، جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور عالمی برادری کو مل کر روسی جارحیت کا راستہ روکنا چاہیے۔
ادھر یوکرائنی میڈیا پر سامنے آنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یوکرائن کی سرحد کے قریب جنگی مشقوں میں مصروف روسی فوج کا ایک دستہ سرحد سے انتہائی قریب بھی دیکھا گیا۔ یوکرائن کے خبر رساں ادارے انٹرفیکس یوکرائن کے مطابق جنگی مشقوں میں مصروف روسی فوج کا ایک دستہ جمعے کے روز یوکرائن کی سرحد سے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے تک بھی پہنچا،تاہم روسی فوجیوں نے سرحد عبور نہیں کی۔ خیال رہے کہ روس اس سے قبل متنبہ کر چکا ہے کہ اگر یوکرائن میں روس یا روسی زبان بولنے والوں کے مفادات متاثر ہوئے، تو روس کسی بھی کارروائی سے گریز نہیں کرے گا۔
ادھر جمعے کے دن روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاوروف نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ روس کے تشخص کو متاثر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن کے معاملے پر روس کے خلاف امریکی وزیرخارجہ جان کیری کا لہجہ ماسکو حکومت کے لیے ناقابل قبول ہے۔
لاوروف نےکہا کہ امریکا جھوٹے الزامات کے ذریعے ماسکو کے وقار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا، روس اور مظاہرے کرنے والے روسیوں کے خلاف کییف حکومت کی غیرقانونی کارروائیوں کو درست قرار دے کر، روسیوں کے وقار کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ لاوروف کے بقول امریکا تمام روسیوں اور روسی زبان بولنے والوں کو دشمن قرار دے کر ان کے قتل کو جائز قرار دے رہا ہے۔
اس سے قبل امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے متنبہ کیا تھا کہ اگر ماسکوحکومت نے یوکرائن میں جاری بحران کا خاتمہ نہ کیا، تو اسے اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔ کیری نے خبردار کیا تھا کہ روس کے لیے یوکرائن کی بابت اپنی سوچ تبدیل کرنے کا موقع رفتہ رفتہ ختم ہوتا جا رہا ہے۔
کیری نے الزام عائد کیا کہ روسی حکومت کے سرمایے سے چلنے والے آر ٹی ٹیلی ویژن نیٹ ورک یا رشیہ ٹوڈے کے ذریعے صدر پوٹن کے خیالات کو پھیلانے کا کام لیا جا رہا ہے۔
دریں اثناء کریڈٹ ایجنسی سٹینڈر اینڈ پوئرز نے روسی زرمبادلہ کی ریٹنگ میں کمی کر دی ہے۔ جمعے کے روز اس ایجنسی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرائن کے معاملے پر ماسکو حکومت کے اقدامات کی وجہ سے اگر اس پر مزید سخت مغربی پابندیوں کا نفاذ ہوا، تو اس کی ریٹنگ میں مزید کمی آ جائے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے میں پیدا ہونے والے اس تنازعے اور روس اور مغرب کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کار روس سے سرمایہ اپنا سرمایہ مسلسل بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں۔ اس ایجنسی کے مطابق روس سے سرمایے کا بیرونِ ملک منتقل ہونے کے رجحان میں اب مزید تیزی آ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کے روز روسی صدر ولادیمر پوٹن نے اعتراف کیا تھا کہ روس کے خلاف مغربی پابندیوں کی وجہ سے روسی معیشت متاثر ہو رہی ہے، تاہم ان کہ کہنا تھا کہ ان پابندیوں کے باوجود اگر یوکرائن نے ملک کے مشرقی حصے میں فوجی طاقت کا استعمال کیا، تو روس مزید اقدامات کرے گا۔