دولت مند امریکیوں کا انتخابی مہم پر اثر
1 فروری 2012وائٹ ہاؤس کی دوڑ میں شامل ہونے کے خواہش مند ریپبلیکنز کی حمایت کے لیے"Super PACs" کہلانے والے گروپ نے 42 ملین ڈالر سے زیادہ فنڈز جمع کیے۔ یہ اعدادوشمار انتخابی مہم کے ریکارڈز سے سامنے آئے ہیں، جن سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس حوالے سے چندہ جمع کرنے کے نئے ضوابط کی وجہ سے چند امریکی امراء صدارتی دَوڑ کو کس طرح تبدیل کر رہے ہیں۔
چندوں کے بارے میں رپورٹیں فیڈرل الیکشن کمیشن (ایف ای سی) کو منگل کو پیش کی گئی ہیں۔ امریکی سپریم کورٹ نے 2010ء میں فیصلہ سنایا تھا، جس کے تحت سیاسی ایکشن کمیٹیوں (PACs) اور قانونی طور پر امیدواروں سے علیحٰدہ گروپوں پر چندے وصول کرنے کی کوئی حد لاگو نہیں ہوتی۔
ایف ای سی کو پیش کی گئی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ "Super PACs" ریپبلیکن صدارتی نامزدگی کے امیدوار مِٹ رومنی کی حمایت کیوں کر رہا ہے۔ اسی گروپ نے رومنی کے ریپبلیکن حریف نیوٹ گنگریچ کے خلاف بڑے پیمانے پر اشتہاری مہم بھی چلائی۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایف ای سی کی رپورٹوں میں اس گروپ کے پیچھے متعدد امراء کا ہاتھ دکھائی دیتا ہے۔
اس گروپ نے ’ریسٹور آر فیوچر‘ کے نام سے مہم شروع کی، جس کے تحت گزشتہ برس تیس ملین ڈالر سے زائد جمع کیے۔ 2011ء کے آخر تک ان کے بینک اکاؤنٹ میں چوبیس ملین ڈالر کی رقوم بچی ہوئی تھیں، جس کا بڑا حصہ فلوریڈا کی پرائمری پر خرچ کیا گیا۔
اوباما نواز گروپ ’’پریوریٹیز یو ایس اے‘‘ نے گزشتہ برس بیالیس لاکھ ڈالر جمع کیے تھے۔ اکتیس دسمبر تک اس گروپ کے اکاؤنٹ میں پندرہ لاکھ ڈالر تھے۔
اوباما اور رومنی کے حامی گروپوں کو حاصل فنڈز میں پائے جانے والے واضح فرق سے اندازہ ہوتا ہے کہ رومنی صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلیکن امیدوار بننے میں کامیاب رہے تو ان کا گروپ اوباما کے خلاف نومبر کے حتمی مرحلے میں ان کی خاطر خواہ حمایت کر پائے گا۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق