حکمرانوں کے ظلم کا خاتمہ کر کے دم لیں گے، طاہر القادری
11 اگست 2014طاہر القادری نے اتوار کے روز لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں یوم شہداء کی مرکزی تقریب سے اپنے طویل خطاب میں واضح کیا کہ وہ کسی صورت ملک میں مارشل لاء کا نفاذ نہیں چاہتے بلکہ وہ ملک میں مغربی ملکوں کی طرح حقیقی جمہوریت کے خواہاں ہیں۔
اپنے خطاب میں طاہرالقادری کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں یہ اطلاع مل چکی ہے کہ انہیں مارنے کی کوشش کی جائے گی۔ ان کے بقول اگر ایسا ہوا تو ان کے قتل کی ذمہ داری ’شریف برادران‘ پر عائد ہوگی۔ اس موقع پر انہوں نے کارکنوں کو تلقین کی کہ اگر انہیں مار دیا گیا، تو قتل کا بدلہ قتل ہی ہوگا اور ان کے قتل کا بدلہ نواز شریف، شہباز شریف اور شریف فیملی کے مردوں کے علاوہ نواز شریف کے قریبی ارکان کابینہ سے لیا جائے۔
طاہرالقادری نے کارکنوں سے کہا کہ اگر کوئی پولیس والا ان پر ہاتھ اٹھائے تو اس کے ہاتھ توڑ دیے جائيں۔ تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے پنڈال میں موجود کارکنوں سے عہد لیا کہ وہ اگلے تین دن ماڈل ٹاؤن میں ہی قیام کریں گے اور تمام تر ممکنہ مشکلات کے باوجود ان کے ساتھ اسلام آباد چلیں جائيں۔ ایک موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی کارکن راستے سے واپس مڑے تو اسے بھی مار دیا جائے۔ ان کے مطابق اب یا تو شہادت ہو گی یا پھر انقلاب آئے گا۔ طاہرالقادری نے کارکنوں سے کہا کہ انقلاب پھولوں کی سیج نہیں، ملک کی حالت بدلنے کے لیے قربانیاں دینا ہوں گی اور قوم کو باہر نکلنا ہوگا۔
دريں اثناء پاکستانی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے خطاب کے ردعمل میں کہا ہے کہ طاہرالقادری نے اپنے اشتعال انگیز خطاب میں کارکنوں کو قتل پر اکسایا ہے لیکن حکومت شہریوں کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے طاہرالقادری کی طرف سے اعلان کردہ انقلاب مارچ کا خیر مقدم کیا ہے اور پاکستان کی دوسری سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ وہ بھی ان کے ساتھ مارچ میں شریک ہوں۔ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے بھی نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ سامنے آ رہا ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ریلوے اور مسلم لیگ کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔انہوں نے عمران خان پر زور دیا کہ وہ سیاسی رویہ اختیار کریں۔
پاکستان کی ایک اہم جماعت متحدہ قومی موومنٹ ڈاکٹر طاہرالقادری کے لانگ مارچ میں حصہ لینے یا نہ لینے کے حوالے سے اس وقت مشاورتی اجلاس جاری رکھے ہوئے ہے۔
پاکستان عوامی لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے موجودہ حکومت کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ وہ اپنے تجربے کی بنیاد پر بتا سکتے ہیں کہ عيد قربان سے پہلے ہی قربانی ہو جائے گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگلے 72 گھنٹوں میں دو سے تین سیاسی جماعتیں احتجاجی لانگ مارچ میں شمولیت کا اعلان کر سکتی ہيں۔
پاکستان کے بعض حلقوں میں یہ تاثر بھی موجود ہے کہ حکومت کے خلاف سرگرم جماعتوں کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔ ایک ایسے موقع پر جب پاکستان کی حکومت کے خلاف احتجاجی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اتوار کی شام آرمی چیف کی صدارت میں کور کمانڈرز کا ایک اہم اجلاس جی ایچ کیو میں منعقد ہوا۔ اگرچہ اجلاس کا ایجنڈا تو ابھی تک ظاہر نہیں کیا گیا لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ اس میں ملکی سلامتی کو اندرونی اور بیرونی سطح پر درپیش خطرات کا جائزہ لیا گيا۔ بعض تجزیہ نگار اس اجلاس کو بھی اہم قرار دے رہے ہیں۔
ادھر منہاج القرآن سیکريٹریٹ کے باہر رات کے آخری پہر بھی لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی جبکہ اس علاقے کے ارد گرد پولیس کی نفری میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔