جی سیون کا یوکرائن سے مذکرات کے لیے روس پر زور
6 جون 2014جی سیون ملکوں کے رہنماؤں نے جمعرات کو برسلز میں ملاقات کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ وہ یوکرائن کے نومنتخب صدر پیٹرو پوروشینکو کی حمایت کرتے ہیں۔ قبل ازیں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ جی سیون کے رہنماؤں نے یوکرائن اور روس کے بارے میں توقعات کا تبادلہ خیال کیا ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما اور برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے روس سے پوروشینکو کو یوکرائن کے صدر کے طور پر تسلیم کرنے کے لیے بھی کہا ہے۔
جی سیون کے اجلاس کے بعد پیرس کے ایک ایئرپورٹ پر ڈیوڈ کیمرون نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات بھی ہے۔ اس کے بعد ایک اعشائیے پر پوٹن نے فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ بھی ملاقات کی۔ اولانڈ کے معاونین کا کہنا ہے کہ صدر نے پوٹن پر پوروشینکوسے جلد ملاقات پر اتفاق کرنے کے لیے زور دیا ہے۔
یوکرائن کے بحران کے بعد پوٹن کی یورپی رہنماؤں سے یہ پہلی ملاقات تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پوٹن آج جمعے کو فرانس میں ڈی ڈے کی تقریب سے قبل جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے بھی ملاقات کریں گے۔ امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ ان کی کوئی باقاعدہ ملاقات طے نہیں ہے۔ تاہم اوباما نے برسلز میں باتیں کرتے ہوئے اشارہ دیا تھا کہ وہ اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں۔
اوباما کا کہنا تھا: ’’مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جناب پوٹن سے میری ملاقات ہو گی۔ اگر ہمیں بات کرنے کا موقع ملا تو میں انہیں وہی پیغام دُوں گا جو میں اس بحران کے حوالے سے دیتا آیا ہوں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’’اگر روس کی اشتعال انگیزی جاری رہتی ہے تو پھر یہاں ہونے والی ہماری گفتگو سے یہ واضح ہے کہ جی سیون ممالک اضافی اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
اوباما نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرائن کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرے۔ خیال رہے کہ جمعرات کو ہی یوکرائن کی حکومت نے یہ تسلیم کیا تھا کہ وہ روس نواز علیحدگی پسندوں کو اپنی مشرقی سرحد کا کنٹرول ہار چکی ہے۔ مغربی حکام کا مؤقف ہے کہ ماسکو حکومت سرگرمی سے کییف حکومت کے مخالف باغیوں کی حمایت کر رہی ہے۔