جنید خان کی نظر سو ٹیسٹ کھیلنے پر
15 اکتوبر 2012جنید خان کا کہنا تھا کہ وہ تینوں فارمیٹس کھیلنے کے خواہش مند ہیں ۔ انہوں نے کہا، ’’سو ٹیسٹ وہی کھیلتا ہے، جس کی کارکردگی میں تسلسل ہو اور میں بھی فاسٹ باؤلنگ میں عظیم وسیم اکرم اور عمران خان کے نقش قدم پر چلنا چاہتا ہوں تاکہ جب کرکٹ چھوڑوں تو لوگ مجھے بھی انہی کی طرح یاد رکھیں‘‘۔
جنید خان نے اپنا بین الاقوامی کیریئر گز شتہ برس دورہ ویسٹ انڈیز میں شروع کیا تھا۔ اب وہ ایک سال میں چھیالیس انٹرنیشنل وکٹیں لینے کے بعد پاکستانی باؤلنگ کا اٹوٹ انگ بن چکے ہیں۔ حال میں برطانوی کاؤنٹی کی جانب سے پچھتر ہزار پاونڈ کے معاہدے کی پیشکش ٹھکرانے والے جنید خان کا کہنا تھا، ’’میری خوش قسمتی تھی کہ کرکٹ میں مجھے مختصر وقت میں عزت اور شہرت مل گئی۔ عمران خان کی فلمیں دیکھ کر ٹیپ بال سے کرکٹ کھیلنا شروع کی اور پھر پاکستان کی طرف سے کھیلنے کا ایسا جنون طاری ہوا کہ تین برس میں قومی ٹیم کا حصہ بن گیا‘‘۔
جنید خان کے مطابق، ’’مدثر نذیر نے ایک میچ میں چار وکٹیں لینے کی شرط پر مجھے نیشنل اکیڈمی میں داخلے کا وعدہ کیا تو میں نے پانچ وکٹیں لے لیں، جس کے بعد کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا‘‘۔
شاندار کارکردگی کے باوجود سلیکٹرز نے حال ہی میں سری لنکا میں ہونیوالے ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ سے حیران کن طور پر جنید کو نظر انداز کرکے ان کی جگہ محمد سمیع کو ٹیم میں شامل کر لیا تھا، اس بابت جنید خان کا کہنا تھا، ’’مجھے ٹیسٹ اور ون ڈے میں عمدہ کارکردگی کے بعد عالمی کپ کھیلنے کا یقین تھا لیکن سینئرباؤلرز کو ترجیح دی گئی۔ مجھے کوئی مایوسی نہیں ہوئی کیونکہ میڈیا اور عوام کا میرے لیے آواز اٹھانا باعث فخر تھا۔ اسی لیے تو اب تینوں فارمیٹس میں کھیلنے کے لیے مزید محنت کر رہا ہوں‘‘۔
ریورس سوئنگ اور فاسٹ باؤلنگ بائیس سالہ جنید خان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ جنید خان کے مطابق انہوں نے یہ فن لنکا شائر کاؤنٹی کے کوچ پیٹر مور سے سیکھا ہے۔ پیٹر نے مجھے بتایا کہ مختلف وکٹوں پر کس طرح باولنگ کی جاتی ہے اور اب بھی انہی کی ہدایت پرعمل کر رہا ہوں‘‘۔
جنید کے مطابق دوسرے اینڈ پر اچھی باؤلنگ ہو رہی ہو تو آپ کا بوجھ کم ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’عمر گل اور میں نے مل کر، جن میچوں میں باؤلنگ کی، پاکستان کو 80 فیصد کامیابی ملی۔ ہم دونوں ابھی کم عمر ہیں اورملکر وسیم اور وقار کی طرح پاکستان کو کامیابیاں دلوا سکتے ہیں‘‘۔
جنید خان کا کہنا تھا کہ مجھے اس موسم سرما میں پہلی مرتبہ برصغیر کے باہر جنوبی افریقہ میں ٹیسٹ میچز کھیلنے کو ملیں گے، جسکی بھر پور تیاری کر رہا ہوں کیونکہ وہاں کی وکٹیں سیم اور سوئنگ کے لیے سازگار ہوں گی۔ اس لیے مجھے اس دورے میں خود کو منوانا ہے‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں بائیس سالہ جنید خان نے کہا کہ ان کا اگلے چھ برس تک شادی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں کیونکہ وہ اپنی بیوی بچوں کی بجائے اپنی تمام توجہ کرکٹ پر دینا چاہتے ہیں۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: امتیاز احمد